مدھیہ پردیش لڑکیوں کے جبری مذہبی تبدیلی کیلئے سزائے موت متعارف کرانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ موہن یادو نے سنیچرکو کہا کہ ریاست کی `بیٹیوں کی حفاظت کیلئےمدھیہ پردیش فریڈم آف ریلیجن ایکٹ کے تحت یہ شق بنائی جائے گی۔
EPAPER
Updated: March 09, 2025, 6:30 PM IST | Bhopal
مدھیہ پردیش لڑکیوں کے جبری مذہبی تبدیلی کیلئے سزائے موت متعارف کرانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ موہن یادو نے سنیچرکو کہا کہ ریاست کی `بیٹیوں کی حفاظت کیلئےمدھیہ پردیش فریڈم آف ریلیجن ایکٹ کے تحت یہ شق بنائی جائے گی۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ موہن یادو نے سنیچرکو اعلان کیا کہ ان کی حکومت لڑکیوں کے جبری مذہبی تبدیلی کیلئے سزائے موت متعارف کرائے گی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈرنے بھوپال میں حکومتی تقریب میں کہا، "حکومت ان لوگوں کے خلاف بہت سخت ہے جو معصوم بیٹیوں کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں۔اس سلسلے میں سزائے موت کی شق بنائی گئی ہے کیونکہ ہماری حکومت ان لوگوں کو نہیں چھوڑے گی جو لڑکیوں کے ساتھ زبردستی یا پھسلاکر زیادتی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: آسٹریلیا: بی جے پی کےقریبی ہند نژاد شخص کو عصمت دری کے جرم میں ۴۰؍ سال کی قید
مدھیہ پردیش فریڈم آف ریلیجن ایکٹ،۲۰۲۱ء، غلط بیانی، زبردستی، دباؤ یا دھوکہ دہی کے ذریعے غیر قانونی مذہبی تبدیلیوں کو روکتا ہے۔ یہ جبری مذہبی تبدیلی کے مجرموں کیلئے ۱۰؍سال تک کی قید اور ۵۰؍ ہزاروپے کا جرمانہ تجویز کرتا ہے۔
بعد میں شام کو، ریاستی حکومت نے ایک بیان میں کہاکہ ’’وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ حکومت لڑکیوں، خواتین اور بیٹیوں کے ساتھ بدسلوکی کرنے والوں کے خلاف سخت ترین اقدامات اٹھائے گی۔ مجرموں کو سزائے موت دی جائے گی۔ کسی بھی حالات میں کسی مجرم کو نہیں چھوڑا جائے گا۔ مدھیہ پردیش میں مذہبی آزادی ایکٹ نافذ ہے تاکہ زبردستی یا پھسلانے سے شادی یا مذہب تبدیل کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: مدھیہ پردیش: مسلمان کسان کی ایمانداری سے ہندو تاجر حیران بھی اور ممنون بھی
کانگریس لیڈرعارف مسعود نے یادو کے اعلان پر تنقید کی، انہیں پہلے جبری تبدیلی کی وضاحت کرنے کی درخواست کی۔ریاستی کانگریس کے صدر جیتو پٹواری نے بھی ریاستی حکومت پر تنقید کی، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ مدھیہ پردیش میں گزشتہ پانچ سے چھ سالوں میں تقریباً چار لاکھ خواتین گمشدہ ہیں۔ ؔؔانہوں نے دعو یٰ کیا کہ ’’ریاست میں ہر روز ۱۰۰؍خواتین کے ساتھ زیادتی کی جاتی ہے جن میں سے صرف ۲۰؍ ان واقعات کی شکایتکرتی ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا۔ ۸۰؍بیٹیاں اس کی شکایتبھی نہیں کرتیں۔‘‘