Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

۳۴ تنظیموں کی کانف ناتھ یاترا میں مسلم تاجروں پر ’غیر قانونی‘ پابندی کیخلاف بامبے ہائی کورٹ میں اپیل

Updated: March 15, 2025, 9:54 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ان تنظیموں نے اجتماعی طور پر عدلیہ پر زور دیا کہ وہ آئینی حقوق کو برقرار رکھے اور پسماندہ برادریوں کے معاش کا تحفظ کرے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این۔

۳۴ ہاکر یونینز، انسانی حقوق کی تنظیموں اور سیاسی پارٹیوں کے اتحاد نے بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھ کر مہاراشٹر کے ضلع اہلیا نگر (سابق نام احمد نگر) کے مدھی نگر گاؤں کی پنچایت کے ذریعہ منظور کردہ ایک متنازع قرارداد کے خلاف فوری مداخلت کی درخواست کی ہے۔ ۲۲ فروری ۲۰۲۵ء کو منظور کی گئی اس قرارداد کے تحت مسلم تاجروں پر سالانہ شری کانف ناتھ یاترا میں اسٹال لگانے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس اقدام کو "غیر قانونی"، "من مانی" اور "امتیازی" قرار دیا۔ اس خط پر مہاراشٹر، نئی دہلی اور مغربی بنگال کی متعدد تنظیموں نے دستخط کئے ہیں جن میں نیشنل ہاکرز فیڈریشن، پیپلز یونین فار سول لبرٹیز (پی یو سی ایل)، نیشنل الائنس آف پیپلز موومنٹس (این اے پی ایم)، انڈین کرسچن ویمنز موومنٹ، سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونینز اور جن سوستھیا ابھیان شامل ہیں۔ ان تنظیموں نے اجتماعی طور پر عدلیہ پر زور دیا ہے کہ وہ آئینی حقوق کو برقرار رکھے اور پسماندہ برادریوں کے معاش کا تحفظ کرے۔

یہ بھی پڑھئے: باوڑی پاٹ کر مندر کی تعمیر، مگر بائوڑی پھر اُبھر آئی، اب بھر نہیں رہی ہے

کانف ناتھ یاترا، ہولی (۱۴ مارچ) کو شروع ہونے والا ایک ماہ طویل تہوار ہے جس میں تاریخی طور پر تمام مذہبی پس منظر کے تاجر شرکت کرتے ہیں۔ تاہم، مدھی گرام پنچایت نے، بی جے پی سے وابستہ سرپنچ سنجے مرکڈ کی قیادت میں ایک قرارداد منظور کرکے یاترا کے دوران مسلم دکانداروں پر اسٹال لگانے پر پابندی لگادی۔ ۲۸ فروری کو پاتھارڈی کے بلاک ڈیولپمنٹ آفیسر (بی ڈی او) شیواجی کامبلے نے اس قرارداد کو کالعدم قرار دے دیا، لیکن اسے بی جے پی کے وزیر نتیش رانے اور این سی پی کے ایم ایل اے سنگرام جگتاپ کی حمایت حاصل رہی جنہوں نے ۲ مارچ کو گاؤں کا دورہ کرکے قرارداد کی توثیق کی۔ 

متاثرہ دیہاتیوں مقدر وزیر بھائی پٹھان اور شیخ فیروز سبحان نے اس قرارداد کو بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ میں چیلنج کیا جس نے ۱۱ مارچ ۲۰۲۵ء کو مداخلت کرتے ہوئے قرارداد پر عمل درآمد کو ۸ اپریل ۲۰۲۵ء تک روک دیا۔ حکم امتناعی کے باوجود، سرپنچ مرکڈ نے مسلم دکانداروں کی حفاظت اور مالی تحفظ کے بارے میں تشویش پیدا کرتے ہوئے، پابندی کو برقرار رکھنے کیلئے ایک اور قرارداد منظور کرنے کے ارادے کا اعلان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: بیڑ پولیس کے افسران کی نیم پلیٹ پر اب ’سرنیم‘ نہیں لکھا ہوگا

بہت سے مسلمان دکاندار، جنہوں نے خاص طور پر میلے کیلئے خریدے گئے سامان کے ساتھ مدھی کا سفر کیا تھا، اب غیر یقینی صورتحال اور ممکنہ معاشی نقصان کا سامنا کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں تنظیموں نے بتایا کہ "ان مسلسل دھمکیوں کے درمیان، اگر مسلمان دکاندار اسٹال لگاتے ہیں تو ان کی حفاظت پر سوالیہ نشان کھڑا ہو جاتا ہے۔ ان کے درمیان ایک خوف برقرار ہے کیونکہ اگر انہوں نے اپنے سٹال نہیں لگائے تو انہیں بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔" تنظیموں نے خط میں اس بات پر زور دیا کہ قرارداد نہ صرف آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتی ہے بلکہ بامبے ہائی کورٹ کے حکم کی بھی خلاف ورزی کرتی ہے۔ خط میں زور دیا گیا ہے کہ "کام کرنے کا حق، مساوات اور امتیازی سلوک سے تحفظ ہندوستانی آئین کے تحت تمام شہریوں کے بنیادی حقوق ہیں، خواہ وہ کسی بھی برادری یا مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔"

یہ بھی پڑھئے: ۲۰۲۱ء سے ہندوستان میں سائبر فراڈ کی ۳۸؍لاکھ سے زیادہ شکایات: مرکز

 خط پر دستخط کرنے والوں نے بامبے ہائی کورٹ پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے ۱۱ مارچ کے حکم امتناعی کو نافذ کرنے کیلئے فوری کارروائی کرے اور مسلمان دکانداروں کو میلے میں شرکت سے روکنے کی مزید غیر آئینی کوششوں کو روکے۔ خط میں حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ دکانداروں کی حفاظت کو یقینی بنائیں، انہیں تشدد یا ایذا رسانی سے بچائیں اور بلا خوف کاروبار کرنے کے ان کے حق کی ضمانت دیں۔ تنظیموں نے انتباہ دیا کہ "سرپنچ، گرام سبھا کے ممبران، مقامی حکام یا کسی بھی فرد کی جانب سے مسلمان دکانداروں کو کنفناتھ یاترا میں کاروبار کرنے سے روکنے میں کوئی بھی کوشش ہائی کورٹ کے حکم کی توہین اور ہندوستانی آئین کی صریح بے عزتی ہوگی۔"

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK