میرٹھ میں ۱۹؍ سالہ گلفام سیفی کو چند نوجوانوں نے گھیر لیا، اس کا لباس اتروایا گیا، اسے بری طرح مارا پیٹا گیا اور جے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا گیا۔ تاہم، پولیس کا کہنا ہے کہ یہ نوجوانوں کے درمیان دشمنی کا معاملہ ہے۔
EPAPER
Updated: November 28, 2024, 9:55 PM IST | Lucknow
میرٹھ میں ۱۹؍ سالہ گلفام سیفی کو چند نوجوانوں نے گھیر لیا، اس کا لباس اتروایا گیا، اسے بری طرح مارا پیٹا گیا اور جے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا گیا۔ تاہم، پولیس کا کہنا ہے کہ یہ نوجوانوں کے درمیان دشمنی کا معاملہ ہے۔
میرٹھ، اتر پردیش میں ایک مسلم نوجوان کو ہندوتوا ہجوم نے مبینہ طور پر مارا پیٹا، اس کا لباس اتروایا اور اسے ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا۔ پیر کو متاثرہ کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ ’’حملہ آوروں نے گلفام سیفی نامی ۱۹؍ سالہ نوجوان کا لباس اتروایا اور اسے بے دردی سے مارا پیٹا گیا، جس کے سبب اسے اسپتال داخل کروایا گیا۔ گلفام کے والد آفتاب عالم نے نیٹ ورک ۱۰؍ کو بتایا کہ ’’یہ واقعہ رات ۸؍ بجے کے قریب پیش آیا۔ سنیچر کوگلفام، جو پلو پورم کے صوفیہ پور گاؤں کا رہائشی ہے اور انڈسٹریل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (آئی ٹی آئی) کا طالب علم ہے، منگل پانڈے نگر میں ایک پرائیویٹ شوٹنگ رینج میں پریکٹس کرنے کے بعد گھر لوٹ رہا تھا، جیسے ہی وہ ایک پولیس چوکی کے قریب جیل چونگی چوک کے قریب پہنچا تو اسے روک لیا گیا۔ یہ جاننے کے بعد کہ وہ مسلمان ہے، انہوں نے اس کے سر پر بندوق رکھ دی اور اسے سنسان جگہ پر چلنے کا اشارہ کیا۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: روہنگیا مسلمانوں پرمظالم کے ذمہ دار فوجی حکمرانوں کےخلاف وارنٹ جاری ہو: کریم خان
آفتاب نے الزام لگایا کہ گلفام کو تین نوجوان موٹرسائیکل پر وکٹوریہ پارک کے ایک بند پڑے سوئمنگ پول میں لے گئے، جہاں انہوں نے اس کی پٹائی کی، اس کا موبائل فون چھین لیا اور اسے ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا۔ اہل خانہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس مار پیٹ کے بعد وہ بے ہوش ہوگیا۔ آفتاب عالم کی شکایت کی بنیاد پر، بھارتیہ نیا سنہتا کی دفعہ ۳۵۱ (۲) (مجرمانہ دھمکی)، ۳۵۲؍ (امن کی خلاف ورزی پر اکسانے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین) اور ۳۲۴؍ (شرارت) کے معاملے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ہنڈائی، مہندرا اور ہونڈا سمیت آٹھ کار سازوں پر ۷۳۰۰؍ کروڑ کا جرمانہ ہوسکتا ہے
تاہم، پولیس نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ملزم کی طرف سے اس کا لباس اتروایا گیا تھا اور اسے زبردستی نعرے لگانے پر مجبور کیا گیا تھا۔ پولیس نے کہا کہ یہ آپسی دشمنی کا معاملہ ہے۔ سول لائنز کے ایس ایچ او مہاویر سنگھ نے کہا، ’’ایف آئی آر میں متاثرہ کو جئے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبور کرنے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ یہ نوجوانوں کے درمیان دشمنی کا معاملہ ہے۔‘‘ اہل خانہ نے بتایا کہ گلفام، جو قومی شوٹنگ مقابلے کی تیاری کر رہا ہے، اس وقت ایک نجی اسپتال میں زیر علاج ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، گلفام خطرے سے باہر ہے، لیکن وہ صدمے کا شکار اور فکر مند ہے۔