Inquilab Logo Happiest Places to Work

"آپ سب کو شرم آنی چاہئے!"، مائیکروسافٹ کی ۵۰ ویں سالگرہ کی تقریب میں فلسطین حامی ملازمین کا احتجاج

Updated: April 05, 2025, 10:00 PM IST | Inquilab News Network | Washington

مائیکروسافٹ کے ملازمین نے ٹیک کمپنی کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو اپنے احتجاج کی وجہ قرار دیا۔ اگروال نے ایک ای میل کے ذریعے انتظامیہ کو مطلع کیا کہ ۱۱ اپریل کو کمپنی میں اس کا آخری دن ہوگا۔

A pro-Palestinian Microsoft employee registers her protest during the event. Photo: X
مائیکرو سافٹ کی فلسطین حامی ملازمہ دوران تقریب اپنا احتجاج درج کراتے ہوئے۔ تصویر: ایکس

دنیا کے امیر ترین افراد میں شمار کئے جانے والے بل گیٹس کی مائیکروسافٹ کمپنی کی ۵۰ ویں سالگرہ کا جشن اس وقت ماند پڑ گیا جب کمپنی کی ملازمین نے غیر متوقع طور پر مداخلت کرتے ہوئے اسے روک دیا اور کمپنی کے اعلیٰ عہدیداروں کے سامنے احتجاج کیا۔ احتجاج کرنے والوں میں شامل، وانیہ اگروال، جو کمپنی کے شعبہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) میں سافٹ ویئر انجینئر ہیں، نے اسٹیج پر موجود سابق سی ای او قسٹیو بالمر اور بل گیٹس کے ساتھ موجود اے آئی شعبہ کے سی ای او مصطفیٰ سلیمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: "آپ سب کو شرم آنی چاہئے!، آپ سب منافق ہیں!" اگروال نے مزید کہا، "غزہ میں ۵۰ ہزار فلسطینیوں کو مائیکروسافٹ کی ٹیکنالوجی سے قتل کیا گیا۔ آپ کو ان کے خون پر جشن منانے کی جرأت کیسے ہوئی؟ اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرو!"

یہ بھی پڑھئے: غزہ کے علاقے الشجاعیہ میں اسرائیلی فوج کے زمینی آپریشن

کمپنی کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر تنقید

اس سے قبل اسی دن، مائیکروسافٹ کی ایک اور ملازمہ ابتحال ابوسعد نے مصطفیٰ سلیمان کے خطاب کے دوران انہیں "جنگی منافع خور" قرار دیتے ہوئے احتجاج کیا۔ انہوں نے کہا کہ "مصطفیٰ، تمہیں شرم آنی چاہئے!" جب سلیمان نے ان کے احتجاج کا جواب دیتے ہوئے کہا، "میں نے آپ کو سن لیا، شکریہ۔" تو ابوسعد نے فوراً کہا، "آپ ہماری بات نہیں سنتے!" اس موقع پر انہوں نے اسٹیج پر ایک کفایہ (فلسطینی حمایت کی علامت) پھینکا اور انہیں وہاں سے نکال دیا گیا۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی کے سبب ۳۹۰۰۰؍ بچے یتیم

دونوں ملازمین نے مائیکروسافٹ کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو اپنے احتجاج کی وجہ قرار دیا۔ ابوسعد نے کمپنی انتظامیہ کو ایک ای میل میں لکھا، "جب مجھے پتہ چلا کہ میرا شعبہ فلسطین میں میرے ہی لوگوں کی نسل کشی کیلئے طاقت اور مدد فراہم کر رہا ہے، تو میں نے آج اس کے خلاف آواز اٹھائی۔ میرے پاس کوئی دوسرا اخلاقی راستہ نہیں بچا تھا۔" انہوں نے مزید کہا کہ "پچھلے ڈیڑھ سال سے، مائیکروسافٹ میں ہماری عرب، فلسطینی اور مسلم برادری کو خاموش کیا گیا، دھمکیاں دی گئیں، ہراساں کیا گیا اور بغیر کسی سزا کے ان کی ذاتی معلومات افشا کی گئیں۔"  

وانیہ اگروال نے بھی ایک ای میل کے ذریعے انتظامیہ کو مطلع کیا کہ ۱۱ اپریل کو کمپنی میں اس کا آخری دن ہوگا۔ انہوں نے لکھا، "میں ضمیر کے مطابق اس کمپنی کا حصہ نہیں رہ سکتی جو اس تشدد اور ناانصافی میں شریک ہے۔ مائیکروسافٹ کی قیادت کو اسرائیل سے علیحدگی اختیار کرنی چاہئے اور نسل کشی اور تفریق کو طاقتور بنانے والی مہلک ٹیکنالوجی، اسرائیل کو فروخت کرنا بند کردینا چاہئے۔"

یہ بھی پڑھئے: اطالوی اپوزیشن لیڈر کا اسرائیل پر ہتھیاروں کی مکمل پابندی کا مطالبہ

مائیکروسافٹ اور اسرائیل کے تعلقات

ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی فروری میں شائع کردہ ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق، ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو حماس کے اسرائیل پر حملہ اور غزہ میں اسرائیل کے جنگی آپریشن کے آغآز کے بعد، اسرائیلی فوج کے ذریعہ مائیکروسافٹ کے سافٹ ویئر ایزور Azure اور اوپن اے آئی کی اے آئی پروگرام کے استعمال میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ تل ابیب، انٹیلی جنس اکٹھا کرنے، مواصلات روکنے، نگرانی کرنے، مشکوک گفتگو کی نشاندہی کرنے اور "اپنے دشمنوں کی نقل و حرکت سیکھنے" کیلئے ان کمپنیوں کی ٹیکنالوجی کا بڑے پیمانے پر استعمال کر رہا ہے۔ دی گارڈین کی جنوری میں شائع ہوئی ایک رپورٹ میں بھی مائیکروسافٹ کے اسرائیل کے ساتھ گہرے تعلقات کی نشاندہی کی گئی تھی۔ مائیکروسافٹ نے ان تحقیقات پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا اور اسرائیلی فوج کو فراہم کی جانے والی ٹیکنالوجی سے متعلق اے پی کے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اسرائیل کے خلاف اقدام کرے: فلسطینی سفیر ریاض منصور

مائیکروسافٹ کا ردعمل

مائیکروسافٹ کے ایک ترجمان نے کہا، "ہم آپ کو سننے کیلئے تیار ہیں لیکن یہ کام، کاروباری خلل کے بغیر ہونا چاہئے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ہم شرکاء سے کہتے ہیں کہ وہ یہاں سے نکل جائیں۔ ہم اپنے کاروباری طریقوں میں اعلیٰ معیار برقرار رکھنے کیلئے پرعزم ہیں۔" تاہم، انہوں نے اگروال کے الزامات پر کوئی مخصوص جواب نہیں دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK