• Sat, 19 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

فرانسیسی ساحل کے قریب انگلش چینل میں تارکینِ وطن کی کشتی غرق آب ، شیرخوار ہلاک

Updated: October 19, 2024, 8:59 PM IST | Paris

حکام کے مطابق، جائے حادثہ کی تلاش کے بعد ایک شیر خوار بچہ پانی میں بے ہوش پایا گیا لیکن بدقسمتی سے ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔

File Photo. INN
فائل فوٹو۔تصویر: آئی این این

فرانسیسی حکام نے جمعہ کو بتایا کہ انگلش چینل میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے ایک چار ماہ کا بچہ ہلاک ہو گیا۔ تارکینِ وطن برطانیہ جانے کیلئے اس کشتی پر سوار ہوئے تھے۔  فرانسیسی میری ٹائم اتھارٹی کے انچارج نے بتایا کہ یہ حادثہ جمعرات کی رات کو پیش آیا۔ فرانسیسی قصبہ وسانٹ کے قریب رونما ہوئے اس حادثہ میں ۶۸ افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔ البتّہ حادثہ میں ۴ ماہ کا ایک شیرخوار بچہ جس کا تعلق ممکنہ طور پر عراقی کردستان سے ہے، کو بچایا نہ جاسکا۔میری ٹائم پریفیکچر نے بتایا کہ تلاش کے بعد ایک شیر خوار بچہ پانی میں بے ہوش پایا گیا لیکن بدقسمتی سے ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ 

غزہ جنگ: جبالیہ کی گلیوں میں لاشیں بکھری ہوئی ہیں جنہیں کتے کھارہے ہیں

ذرائع کے مطابق، امدادی کارکنوں نے ۵۲ مرد، ۱۲ خواتین اور ۴ بچوں کو بازیاب کرایا۔ جہاز میں سوار مسافر بنیادی طور پر ایران، عراق، البانیہ اور اریٹیریا ہی شہری تھے۔ ایک برطانوی غیر سرکاری تنظیم ویمن فع رفیوجی ویمن نے اس سانحہ پر غم کا اظہار کیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم یکس پر پوسٹ کیا کہ یہ المناک اموات روکی جا سکتی ہیں۔ ہمیں ابھی محفوظ راستوں کی ضرورت ہے۔

ٰیہ بھی پڑھئے: آج بم دھمکیوں کے باعث ۲۵؍ سے زائد پروازیں متاثر، ایئرپورٹس پر افراتفری

واضح رہے کہ یورپ میں تارکینِ وطن مخالف مہم پروان چڑھ رہی ہے۔ اس سانحہ کے بعد اس سال فرانس سے انگلینڈ پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ۵۲ سے تجاوز کرگئی ہے جو ۲۰۱۸ء کے بعد ریکارڈ تعداد ہے۔ بار بار متنبہ کرنے کے باوجود ۲۰۱۸ء کے بعد غیر دستاویزی پناہ کے متلاشیوں کا برطانیہ جانے کیلئے چینل کراسنگ میں اضافہ ہوا ہے۔ برطانیہ کے دفتر داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق، یکم جنوری سے اب تک ۲۶ ہزار سے زیادہ تارکین وطن برطانوی ساحلوں پر اتر چکے ہیں۔
دریں اثناء، جمعرات کو یورپی یونین کے رہنماؤں کی برسلز میں ملاقات کے دوران ہجرت ایجنڈے میں سرفہرست تھی۔ کئی ممالک میں سخت دائیں بازو کی تنظیموں نے ہجرت کے خلاف ایک سخت موقف کا اظہار کیا ہے جبکہ کچھ حکومتوں نے طویل مذاکراتی معاہدے پر اتفاق ہونے کے چند ماہ بعد ہی اصلاحات پر زور دے رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK