• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مرکزی بجٹ: وزارت اقلیتی امور کیلئے کُل بجٹ کا محض ۰۶۶ء۰؍ فیصد مختص

Updated: July 24, 2024, 11:16 PM IST | New Delhi

نئی حکومت کے ذریعے پیش کئے گئے بجٹ میں اقلیتوں کیلئے مختص کی جانے والی رقم میں خاطر خواہ کمی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے چلائی جا رہی کئی اسکیموں کیلئے کوئی رقم ہی مختص نہیں کی گئی ہے۔ اقلیتی رابطہ کمیٹی کا ناراضگی کا اظہار۔ ایک لاکھ کروڑ روپئے کی رقم مختص کرنے کا مطالبہ کیا۔

Leader of Opposition opposing the budget. Photo: PTI
بجٹ کی مخالفت کرتے ہوئے حزب اختلاف کے لیڈر۔تصویر : پی ٹی آئی

مرکزی حکومت کے ذریعے ۲۰۲۴ء کے بجٹ میں وزارت اقلیتی امور کیلئے محض ۳؍ ہزار ۱؍ سو ۸۳؍ کروڑ ۲۴؍ لاکھ روپئے ہی مختص کئے گئے ہیں،جو کل بجٹ کا ۰۶۶۰ء۰ فیصدہے۔یہ رقم گزشتہ سالوں  کے مقابلے میں کم ترہے۔۲۰۲۰-۲۱ء میں ۴؍ ہزار۸؍ سو ۱۰؍ کروڑ۷۷؍ لاکھ، جو ۲۰۲۲-۲۳ء میں بڑھ کر ۵؍ ہزار۲۰؍ کروڑ ہو گئی تھی، جبکہ گزشتہ سال۲۰۲۳-۲۴ء میں ۳؍ہزار ۹۷؍ کروڑ ۶۰؍لاکھ تھی۔اقلیتی رابطہ کمیٹی کے کنوینئر مجاہد نفیس نےاقلیتی امور کیلئے ۲۰۲۴-۲۵ء کے بجٹ پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے : ’حکومت نے صرف اپنی بیساکھیوں کی مضبوطی کا خیال رکھا ہے‘

اس بجٹ میں پری میٹرک اسکالرشپ اسکیم میں ۸۴ء ۱۰۶ ؍ کروڑ کی کمی،جبکہ پوسٹ میٹرک اسکیم میں ۳۸ء۸۰ ؍ کروڑ کا اضافہ،اس کے علاوہ میرٹ کم مینس اسکیم میں ۲ء۱۰؍ کروڑ کی کمی کی گئی ہے۔مولانا آزاد فیلوشپ اسکیم میں ۹۲ء۵۰ ؍ کروڑ، کوچنگ اسکیم میں ۴۰؍ کروڑ، اور سود سبسیڈی میں ۷۰ء۵ ؍ کروڑ کی کمی کی گئی ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس بجٹ میں یو پی ایس سی کی تیاری اسکیم کیلئےکوئی رقم نہیں رکھی گئی ہے،قومی وقف ترقیاتی اسکیم میں ۱؍ کروڑ کی کمی کی گئی ہے، جبکہ اسکل ڈیولپمینٹ اسکیم، نئی منزل اسکیم، استاد اسکیم، اور ہماری دھروہر اسکیم کیلئے بھی کوئی رقم مختص نہیں کی گئی ہے۔اسی کے ساتھ وزیر اعظم وراثت کا سموردھان اسکیم میں ۴۰؍ کروڑ کی کمی کی گئی ہے، اور مرکزی شراکت،قومی اقلیتی فائنانس اور ترقیاتی کارپوریشن کیلئے کوئی رقم نہیں رکھی گئی ہے،  اقلیتوں اور مدرسوں کیلئے تعلیمی اسکیم کا بجٹ ۸؍ کروڑ کم کر دیا گیا ہے، قومی اقلیتی کمیشن کا بجٹ ۱؍ کروڑ،اور اقلیتی لسانیات کا بجٹ ۱؍ کروڑ کم کر دیا گیا ہے اور مولانا آزاد فائونڈیشن کیلئے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھئے : میرابھائندر کے نمک کے کھیتوں کامسئلہ پارلیمنٹ پہنچا،میٹنگ طلب

اپنے ایک بیان میں نفیس نے کہا کہ ’’ یہ بجٹ مرکز کا اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک ظاہر کرتا ہے،حکومت نہیں چاہتی کہ ملک کی اقلیتیں ترقی کے راستے پر چل کر آگے بڑھیں، اقلیتی رابطہ کمیٹی  اسے تفرقانہ بجٹ سمجھتی ہے اور یہ مطالبہ کرتی ہے کہ آبادی کے لحاظ سے پسماندہ معاشرے کو اوپر اٹھانے کیلئے خصوصی طور پر ۱؍ لاکھ کروڑ روپئے کی رقم مختص کرے ۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK