سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ اگر چیف سیکریٹریز اس میں ناکام رہے تو انہیں اگلی سماعت پر بذات خود عدالت میں حاضر رہنا ہوگا۔ یہ ریاستیں مہاراشٹر، آسام، چھتیس گڑھ، تلنگانہ اور بہار ہیں۔
EPAPER
Updated: November 07, 2024, 9:01 PM IST | New Delhi
سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ اگر چیف سیکریٹریز اس میں ناکام رہے تو انہیں اگلی سماعت پر بذات خود عدالت میں حاضر رہنا ہوگا۔ یہ ریاستیں مہاراشٹر، آسام، چھتیس گڑھ، تلنگانہ اور بہار ہیں۔
سپریم کورٹ نے منگل کو پانچ ریاستوں کو انتباہ جاری کیا کہ وہ اگلی سماعت تک، خاص طور پر ’’گئو رکشکوں‘‘ کے ذریعے ہجومی تشدد کے واقعات کے متعلق اپنا جوابی حلف نامہ داخل کریں۔ ان پانچ ریاستوں میں آسام، چھتیس گڑھ، تلنگانہ، مہاراشٹر اور بہار شامل ہیں۔ جسٹس بی آر گوائی اور کے وی وشوناتھن کی بنچ نے حکم دیا کہ ان ریاستوں کے چیف سیکریٹری عدالت میں جوابی حلف نامہ داخل کریں گے۔ عدالت نے واضح کیا کہ اگر چیف سیکریٹریز اس میں ناکام رہے تو انہیں اگلی سماعت پر بذات خود عدالت میں حاضر رہنا ہوگا اور اور عدالت کے احکامات کی تعمیل نہ کرنے پر اپنے خلاف کارروائی نہ کرنے کی وجہ بتانی ہوگی۔
یہ بھی پڑھئے: مہاراشٹر الیکشن ۲۰۲۴ء: بی ایم سی کی ۲۰؍ نومبر کو ملازمین کو ’’پیڈ لیو‘‘ کی ہدایت
سپریم کورٹ ہندوستان میں لنچنگ کے معاملات کے متعلق این ایف آئی ڈبلیو کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی۔ نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن (این ایف آئی ڈبلیو) کی طرف سے ایڈوکیٹ نظام پاشا پیش ہوئے۔ این ایف آئی ڈبلیو نے زور دیا کہ وہ حکام کو "تحسین پونا والا کیس کے تحقیقات اور ہدایات کے مطابق" فوری کارروائی کرنے کا حکم جاری کرے۔
یہ بھی پڑھئے: صحت کےشعبے میں مہاراشٹرکی کارکردگی مایوس کن
سپریم کورٹ کے ذریعہ جاری کردہ رہنما ہدایات کے مطابق، ہجومی تشدد کے واقعات کو روکنے کیلئے ہر ضلع میں ایک نوڈل افسر کا تقرر ہونا ضروری ہے جو پولیس سپرنٹنڈنٹ کے درجے سے اوپری درجہ کا ہوں۔ اس کیس کے فیصلہ کے بعد تین ہفتوں کے اندر، ریاستی حکومتوں کو ان متاثرہ اضلاع کی نشاندہی کرنی ہوگی جہاں لنچنگ کے واقعات ہوئے ہیں۔ مزیدبرآں، ریاستی حکومتوں کو فیصلہ کے بعد ایک ماہ کے اندر ہجومی تشدد کے واقعات کے متاثرین کیلئے کریمنل پروسیجر کوڈ کے سیکشن ۳۵۷ (الف) کے تحت معاوضہ کی اسکیم جاری کرنی ہوگی۔