سرکردہ شہریوں ، جن میں زیادہ تعداد عیسائیوں کی ہے، کیتھولک چرچ کے ہیڈ کوارٹر میں کرسمس کی تقریب میں نریندر مودی کو مدعو کرنے پر تقریب کے منتظمین کو تنقید کا نشانہ بنا تے ہوئے کہا کہ اس قسم کے علامتی اظہار سے عیسائیوں کے خلاف نفرت میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔
وزیراعظم نریندر مودی۔ تصویر: آئی این این
۱۹۶؍ سرکردہ شہریوں کے ایک گروپ جس میں اکثر عیسائی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں، نئی دہلی میں منعقد کیتھولک بشپ کانفرنس میں نریندر مودی کو دعوت دئے جانے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ امید کی جارہی ہے کہ اس تقریب میں مودی عیسائی لیڈروں کے ساتھ اسٹیج ساجھا کریں گے، ان میں کارڈینل اور بشپ بھی شامل رہیں گے۔ یہ پہلا موقع ہوگا جب کوئی وزیراعظم ہندوستان میں کیتھولک چرچ کے ہیڈ کوارٹر میں منعقد تقریب میں شرکت کرےگا۔ گروپ نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیر اعظم جن پرعیسائیوں کےحقوق کے تعلق سے بے عملی کا الزام عائد کیا جاتارہا ہے، انہیں مدعو کیا جانا عیسائیوں کی جد و جہد کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔گروپ نے ہندوستان میں عیسائیوں کے ساتھ ہو رہے ظلم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دیہی علاقوں میں ہندوتوا قوم پرستی کے ذریعے عیسائیوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: یورپ بھر میں اسلاموفوبیا میں ریکارڈ اضافہ: رپورٹ
یہ بیان ایونجلیکل فیلوشپ آف انڈیا کے اعداد و شمار کے حوالے سے دیا گیا، جس کے مطابق ۲۰۲۱ء میں عیسائیوں کے خلاف ۳۲۷؍ معاملات درج ہوئے، جبکہ ۲۰۲۲ء میں ۴۸۶؍ معاملات، جبکہ رواں سال میں نومبر تک ۷۴۵؍ معاملات درج کئے جا چکے ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم عیسائی لیڈروں سے مطالبہ کر تے ہیں کہ وہ وزیر اعظم کو عیسائیوں کےحفاظت کے تعلق سے جوابدہ قرار دیں۔علامتی اظہار نفرت اورتشدد کے خاتمے میں کسی بھی طرح موثر نہیں ہوگا۔ اس بیان پر مہاتما گاندھی کے پڑ پوتے تشار گاندھی، کمیونسٹ پارٹی لیڈر اننی راجا، فادر کیڈرک پرکاش نے دستخط کئے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ عیسائیوں کی بے جا گرفتاری، تشدد، ہراساں جیسے حقیقی مسائل کیلئے وزیر اعظم کو جوابدہ ٹہرائیں۔
یہ بھی پڑھئے: جرمنی: کرسمس مارکیٹ کے حملہ آور پر قتل کے ۵؍الزامات عائد
واضح رہے کہ ۲۰۲۳ء میں مودی کے ذریعے منعقد کی گئی کرسمس کی تقریب میں شرکت کرنے والے سماج کے لیڈروں کے خلاف ۳؍ہزار افراد نے مظاہرہ کیا تھا۔انہوں نے بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں تبدیلی مذہب پر پابندی، شہریوں کے مذہبی آزادی جیسے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی، پر خدشات کا اظہار کیا تھا۔