ایم اے پی نے مراکش کی وزارت داخلہ کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنوری ۲۰۲۴ء سے اب تک اس ملک نے ۴۵؍ ہزار ۱۵؍ افراد کو غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے سے روکا ہے۔ خیال رہے کہ اس افریقی ملک سے لوگ اسپین میں غیر قانونی طریقوں سے داخل ہوتے ہیں۔
EPAPER
Updated: September 08, 2024, 10:52 AM IST | Inquilab News Network | Rabat
ایم اے پی نے مراکش کی وزارت داخلہ کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنوری ۲۰۲۴ء سے اب تک اس ملک نے ۴۵؍ ہزار ۱۵؍ افراد کو غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے سے روکا ہے۔ خیال رہے کہ اس افریقی ملک سے لوگ اسپین میں غیر قانونی طریقوں سے داخل ہوتے ہیں۔
مراکش نے ۲۰۲۴ء میں جنوری سے اب تک ۴۵؍ ہزار ۱۵؍ افراد کو غیر قانونی طور پر یورپ جانے سے روکا ہے اور تارکین وطن کی اسمگلنگ کرنے والے ۱۷۷؍ گروہوں کا پردہ فاش کیا ہے۔ مراکش کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایم اے پی نے وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے یہ اعدادوشمار جاری کئے ہیں۔ ایجنسی نے گزشتہ سال کی اسی مدت کا ڈیٹا نہیں فراہم کیا ہے اور نہ ہی اس ضمن میں کوئی بیان جاری کیا ہے۔ رپورٹ کیا۔ گزشتہ سال مراکش نے ۷۵؍ ہزار ۱۸۴؍ افراد کو غیر قانونی طور پر یورپ جانے سے روکا، جو ایک سال پہلے کے مقابلے میں ۶؍ فیصد زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے:فلسطین حامی مظاہرین کا عالمی برانڈز کا بائیکاٹ، کمپنیوں کو اربوں ڈالر کا نقصان
ایم اے پی نے وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مراکش کی بحریہ نے اس سال اب تک ۱۰؍ ہزار ۸۵۹؍ تارکین وطن کو سمندر میں بچایا ہے۔ علاوہ ازیں، امسال مراکش کو ساحل کے علاقے میں موجودہ عدم استحکام اور غیر محفوظ سرحدوں کے براہ راست نتیجہ کے طور پر بڑھتے ہوئے ہجرت کے دباؤ کا سامنا ہے۔‘‘ خیال رہے کہ شمال افریقی ملک طویل عرصے سے افریقی تارکین وطن کیلئے ایک بڑا لانچ پیڈ رہا ہے جو بحیرہ روم، بحر اوقیانوس کے ذریعے یا سیوٹا اور میلیلا کے ہسپانوی انکلیو کے ارد گرد لگی باڑ کو پھلانگ کر یورپ پہنچنا چاہتے ہیں۔ مراکش اور اسپین نے ۲۰۲۲ء میں ایک سفارتی تنازع کے بعد سے غیر قانونی نقل مکانی سے نمٹنے کیلئے اپنے تعاون کو مضبوط کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:آندھرا پردیش میں سیلاب، مسلسل بارش کی وجہ سے۳۳؍افراد ہلاک ،دو لاپتہ
تاہم، گزشتہ ماہ، ہسپانوی پولیس کے مطابق، سیکڑوں تارکین وطن نے سیوٹا تک تیرنے کیلئے گہری دھند کا فائدہ اٹھایا۔ مراکش کی شمالی سرحدوں کی کڑی نگرانی تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد کو کینری جزائر کیلئےخطرناک اور طویل بحر اوقیانوس کے راستے کو آزمانے پر آمادہ کر رہی ہے۔