Updated: August 23, 2024, 4:08 PM IST
| Bhopal
گزشتہ دن چھترپور، مدھیہ پردیش میں ریاستی حکام نے کانگریس کے ریاست کے سابق نائب صدر شہزاد علی کے گھر پر بلڈوزر چلا دیا۔ اطلاعات کے مطابق شہزاد علی نے مبینہ طور پر بدھ کو ضلع کے کوتوالی پولیس اسٹیشن میں ہندوتوا لیڈر رام گیری مہاراج کے خلاف احتجاج میں پولیس اسٹیشن پر پتھراؤ کیا تھا۔
دی ہندو کی ایک رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش کے ضلع چھترپور میں ریاستی حکام نے کانگریس کے ریاستی نائب صدر شہزاد علی کے گھر پر بلڈورز چلا دیا ہے۔اطلاعات کے مطابق کانگریس کے سابق ریاستی نائب صدر کے گھر پر بلڈورز اس لئے چلایا گیا ہے کیونکہ انہوں نے مبینہ طور پر بدھ کو ضلع کے کوتوالی پولیس اسٹیشن میں ہندوتوا لیڈر رام گیری مہاراج کے خلاف احتجاج میں پولیس اسٹیشن پر پتھراؤ کیا تھا۔ ہجوم کوتوالی پولیس اسٹیشن کے باہر ہندوتوا لیڈر رام گیری مہاراج کے خلاف احتجاج کررہا تھا جنہوں نے ناسک کےسنار تعلقہ میں پیغمبر اسلام حضرت محمد ؐ اور مسلم عقیدے کے خلاف اشتعال انگیز بیان دیا تھا۔بدھ کو ہجوم کو رام گیری مہاراج کے خلاف شکایت درج کروانے کیلئے پولیس اسٹیشن میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی جس کی وجہ سے انہوں نے مبینہ طور پر پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں ۴؍ پولیس افسران زخمی ہوئے تھے۔سوشل میڈیا پر اس واقعے کی ویڈیو دیکھی جا سکتی ہے۔ ریاستی حکام نے نہ صرف شہزاد علی کے گھر پر بلڈورزر چلایا بلکہ گھر کے باہر کھڑی ان کی کاروں کو بھی کچل دیا۔
اس ضمن میں شہر کے سپریٹنڈنٹ آف پولیس امان مشرا نے نے خبررساںایجنسی دی ہندو کو بتایا کہ ضلع کے کوتوالی پولیس اسٹیشن میں حملے کے تعلق سے سیکڑوں سے زائد مقامات پر چھاپے مارے گئے تھے اور ۵۰؍ سے زائد مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ سپریٹنڈنٹ آف پولیس اگام جین نے بتایا کہ اس معاملے میں ۱۵۰؍ سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں بدھ کوناسک کے سنار تعلقہ میں ہندوتوا لیڈرکو رسول کریمؐ اور مسلم عقیدے کے خلاف اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ : کملا ہیرس کے کنونشن میں فلسطینی نمائندوں کوبولنے کا موقع نہیں دیا گیا
پولیس نے مزید کہا کہ اشتعال انگیز بیان کے خلاف شہزاد علی کی قیادت میں ہجوم پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہوا تھا۔اس کے بعد انہوں نے چھترپور ضلع کے کوتوالی پولیس اسٹیشن سے رجوع کیا تھا۔ ہجوم نے پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج کرنا شروع کر دیا تھا اور پتھراؤ بھی کیا تھا۔ پولیس اہلکاروںنے اس حملے کے خلاف رات بھر مظاہرہ کیا تھااور مدھیہ پردیش کی ریاستی حکومت سے سخت کارروائی کی مانگ کی تھی۔مدھیہ پردیش کےوزیر اعلیٰ موہن یادو نے انتظامی ٹیم کو سخت ہدایات دی تھیں۔بعد ازیں ٹیم نے سی سی ٹی وی تصاویر کی بناء پر لوگوں کی شناخت کی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: ہند۔ پولینڈ میں اہم اقتصادی معاہدے
جمعرات کی صبح ٹیم بلڈوزر اور پوکلین مشین کے ساتھ کانگریس کے سابق نائب صدر شہزاد علی کے گھر پہنچی تھی۔ان کے ساتھ ایمرجنسی کیلئے طبی ٹیم بھی تھی۔ پولیس نے ایف آئی آر میں ۵؍ افراد کا نام درج کیا تھا۔علاوہ ازیں مزید ۲۰۰؍ افراد کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے۔ پولیس آفیسر جین نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ مخصوص کمیونٹی کے ممبران کوتوالی پولیس اسٹیشن میں میمونڈرم دینے کیلئے آئے تھے۔ اس وقت انہیں کارروائی کی یقین دہانی کروائی گئی تھی لیکن کچھ افراد نے پولیس اسٹیشن پر پتھراؤ شروع کر دیا تھا جنہیں پولیس نے قابو کیا تھا۔ دی ہندو نے مزید لکھا ہے کہ ’’اس معاملے کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے ان پر آنسو گیس کے گولے داغ رہی ہے۔‘‘خیال رہے کہ ہندوتوا لیڈر رام گیری کے خلاف اشتعال انگیز بیان دینے کیلئے مہاراشٹر میں بھی کئی شکایات درج کی جا چکی ہیں۔