آج اندھیری کی ایک عدالت نے مشہور فلمساز رام گوپال ورما کو۷؍ سال پرانے چیک باؤنس کے کیس میں تین ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے انہیں شکایت کنندہ کو ۷۵ء۳؍لاکھ معاوضہ عطا کرنے کا حکم دیا ہے۔
EPAPER
Updated: January 23, 2025, 7:18 PM IST | Mumbai
آج اندھیری کی ایک عدالت نے مشہور فلمساز رام گوپال ورما کو۷؍ سال پرانے چیک باؤنس کے کیس میں تین ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے انہیں شکایت کنندہ کو ۷۵ء۳؍لاکھ معاوضہ عطا کرنے کا حکم دیا ہے۔
ممبئی کی ایک عدالت نے مشہور فلمسازرام گوپال ورماکو ’’چیک باؤنس کیس‘‘ میں تین ماہ جیل کی سزا سنائی ہے۔ عدالت کا یہ فیصلہ ۷؍ سال سے جاری قانونی لڑائی کا اختتام ہے۔ عدالت نے رام گوپال ورما کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ بھی جاری کیا ہے۔ عدالت کی جانب سے یہ فیصلہ ابتدائی طور پر ۲۱؍ جنوری کو رام گوپال ورما کلے اپنی نئی فلم کا اعلان کرنے کے بعد ہی سنایا جانے والا تھا۔ تاہم، رام گوپال ورما نے سیشن میں پیش ہونے سے انکار کر دیا تھا۔ تلنگانہ ٹوڈے نے رپورٹ کیا ہے کہ ’’۷؍ سال تک کیس کی سماعت کرنے کے بعد ممبئی کی ایک عدالت نے بالآخر رام گوپال ورما کے خلاف غیر ضمانتی ورانٹ جاری کر دیا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش نے شیخ حسینہ کی حوالگی کیلئے ہندوستان کوآنکھ دکھانی شروع کردی
’’چیک باؤنس کیس‘‘ کیا ہے؟
رام گوپال ورما کو ’’نیگوشیل انسٹرومینٹ ایکٹ‘‘ کے سیشن ۱۳۸؍ کے تحت قصوروار قرار دیا گیا تھا۔ یہ مخصوص ایکٹ ’ناکافی فنڈز یا اکاؤنٹ کی ترتیب شدہ رقم سے زیادہ ہونے‘ کی وجہ سے چیک قبول نہ کرنے یا رقم ادا نہ کرپانے پر جرمانہ عائد کرتا ہے۔ جیل کی سزا کے علاوہ رام گوپال ورما کو اس ایکٹ کے تحت شکایت کنندہ کو ۷۵ء۳؍ لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ اگر وہ تین ماہ کے اندر ایسا کرنے میں ناکامیاب ہوتے ہیں تو انہیں مزید تین ماہ کی جیل کی سزا سنائی جائے گی۔ یاد رہے کہ ۲۰۱۸ء میں رام گوپال رائے فرم کے خلاف مہیش چندر مشرا کے ذریعے ’’شری‘‘ نامی کمپنی نے یہ کیس درج کیا تھا۔ کمپنی نے اپنی شکایت میں الزام عائد کیا تھا کہ رام گوپال ورما کے ذریعے جاری کیا گیا چیک ناکافی فنڈ ہونے کی وجہ سے باؤنس ہوگیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: چھتیس گڑھ: جنگلاتی زمین کا حوالہ دےکرمحض مسلمانوں کے۶۰؍ گھر زمین دوز کردئے گئے
۲۰۱۸ء میں ذاتی بونڈ اور ۵؍ ہزار روپے بطور سیکوریٹی ڈیپوزیٹ فراہم کرنے کے بعد رام گوپال ورما کو ضمانت دے دی گئی تھی۔ مجسٹریٹ نے یہ واضح کیا تھا کہ ’’ضابطہ فوجداری‘‘ کے سیکشن ۴۲۸؍ کے تحت چھوڑا نہیں جاسکتا کیونکہ کارروائی کے درمیان وہ حراست میں نہیں تھے۔‘‘ اتنے برسوں کی قانونی کارروائی اور سماعتوں کے بعد عدالت نے رام گوپال ورما کے خلاف فیصلہ سنایا ہے اور کہا کہ ’’الزامات کی تصدیق کیلئے کافی ثبوت موجود تھے۔‘‘رام گوپال ورما، جو ’’ستیہ‘‘ جیسی اپنی فلموں کیلئے جانے جاتے ہیں، نے ایکس پر ایک متنازعہ بیان دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’میرے اور اندھیری کورٹ کے تعلق سے اس خبر کے بارے میں میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ۷؍ سال پرانا یہ کیس میرے سابق ملازم کے ۲؍ لاکھ ۳۸؍ ہزار کی رقم کے بارے میں ہیں۔ میرے وکیل کیس کی سماعت میں شریک ہورہے ہیں۔ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت میں ہے اسی لئے میں مزید کچھ نہیں کہوں گا۔‘‘