• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

میانمار: لڑائی سے بھاگنے والے افراد کی کشتی پلٹ گئی، ۷؍ ہلاک، ۳۰؍ لاپتہ

Updated: October 21, 2024, 4:28 PM IST | Naypyidaw

میانمار میں لڑائی سے بھاگنے والے افراد کی کشتی بحیرہ انڈومان میں غرق آب ہونے کے سبب ۷؍ افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ۳۰؍ سے زائد لاپتہ ہیں۔ رضاکاروں نے ۳۰؍سے زائد افراد کی جان بچائی ہے۔

Such incidents have happened many times in Myanmar. Photo: X
میانمار میں متعدد مرتبہ ایسے واقعات پیش آچکے ہیں۔ تصویر: ایکس

مقامی میڈیا اور ایک رضاکار نے بتایا ہے کہ ’’میانمار میں لڑائی سے بھاگنے والے افراد کی کشتی بحیرہ انڈومان میں پلٹ جانے کے نتیجے میں ۷؍ افراد کی موت ہوئی ہے جبکہ ۳۰؍ سے زائد افراد گمشدہ ہیں۔‘‘ اس کشتی میں میانمار کے مختلف گاؤں کے باشندےسوار تھے جو لڑائی سےبھاگ رہے تھے۔ اتوار کو اس حادثے کے پیش آنے کے بعد ۳۰؍ افراد کو بچایا گیا ہے۔ رضاکاروں کے مطابق اس کشتی میں ۷۰؍تا ۷۵؍ افراد سوار تھے جو میانمار کے کیاؤک کارجزیرے سے میانمار کے جنوبی علاقے تانینتھارئی علاقہ کے مائیک جا رہے تھے۔گاؤں کے ایک باشندے نے فوج کے ذریعے حراست میں لئے جانے کے خوف سے نام مخفی رکھنے کی شرط پر خبر رساں ایجنسی اسوسی ایٹ پریس کو بتایا کہ ’’ مسافروں سے بھری یہ کشتی اتوار کی صبح ۹؍ بجکر ۳۰؍ منٹ پر کیاؤک سے روانہ ہوئی تھی۔ ۱۵؍منٹ بعد یہ دریا کے دہانے پر پہنچے سے قبل غرق آب ہوئی تھی۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: پولیس ۹؍دن بعد بھی بابا صدیقی کے قتل کی وجہ معلوم کرنے میں ناکام

حادثے کی وجہ اب بھی معلوم نہیں کی جاسکی ہے لیکن گاؤں کے باشندوں کا کہنا ہے کہ اس کشتی میں عام طور پر ۳۰؍ تا ۴۰؍ مسافر سوار ہوتے ہیں جبکہ اس وقت کشتی لوگوں اور سامان سے بھری ہوئی تھی اور سمندر میں طغیابی کیفیت تھی۔ خیال رہے کہ کیاؤک کار یانگون سے تقریباً ۵۲۰؍ کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ یہ میانمار کا سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ شہر ان گاؤں سے قریب ہے جہاں میانمار فوج اور جمہوریت حامی گوریلا کے درمیان جنگ جاری ہے۔ گاؤں کے باشندوںنے کہا ہے کہ ’’اس کشتی میں زیادہ تر ایسے گاؤں کے باشندے تھے جہاں گزشتہ ایک ہفتے سے جنگ جاری ہے۔ ‘‘ خیال رہے کہ میانمار میں فروری ۲۰۲۱ء سے جنگ جاری ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: مہایوتی کی جانب سے بی جے پی کی ۹۹؍امیدواروں پر مشتمل پہلی فہرست جاری

رپورٹس میں مزید کہا گیاہے کہ ’’فوج نے بدھ کو کئے گاؤں پر فضائی حملہ کیا تھا جس کےبعد گاؤں کے کئی باشندوں نے قریبی قصبوں اور گاؤں ہجرت کی تھی۔‘‘  خیال رہے کہ اس جنگ کی شروعات کے بعد متعددسڑکیں بند کر دی گئی ہیں جس کی وجہ سے  گاؤں کے باشندوں کیلئے ہجرت کیلئے بحری راستہ ہی واحد ذریعہ ہے۔ میانمار میں نقل و حمل کیلئے بحری راستوں کو اولین ترجیح دی جاتی ہے۔البتہ اسی طرح کے واقعات میں متعدد مرتبہ درجنوں افراد اپنی جانیں گنوا دیتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK