• Wed, 25 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

روہنگیاؤں کا میانمار کی راکھین ریاست میں انصاف اور پرامن بقائے باہمی کا مطالبہ

Updated: December 24, 2024, 10:03 PM IST | Inquilab News Network | Yangon

دنیا بھر میں موجود مختلف روہنگیا تنظیموں نے میانمار کے مغربی ساحل پر واقع ریاست رخائن میں انصاف، مساوات، پرامن بقائے باہمی اور جامع طرز حکمرانی کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ فوجی حکومت جنتا اور باغی اراکان آرمی کے درمیان تنازع میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

تقریباً ۲۸؍روہنگیا تنظیموں نے پیر کو ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں باغی اراکان آرمی، جس نے شمالی رخائن میں بنگلہ دیش کی سرحد سے متصل ریاست مونگ ڈاؤ اور بوتھیداونگ ٹاؤن شپ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ روہنگیا اور تمام نسلی اور مذہبی اقلیتوں کے حقوق کو برقرار رکھے اور ان کا احترام کرے ۔بنگلہ دیش کے جنوب مشرقی کاکس بازار ضلع میں ۱۲؍ لاکھ سے زیادہ روہنگیا آباد ہیں۔ اگست ۲۰۱۷ءمیں فوجی کریک ڈاؤن نے روہنگیا مسلمانوں کی اکثریت کو میانمار سے ہجرت کرنے پر مجبور کردیا۔تاہم، بقیہ ۵؍ لاکھ روہنگیا کی آبادی اراکان آرمی کے زیر کنٹرول علاقے میں رہ رہی ہے، جس کا بنگلہ دیش کے ساتھ سرحد پر مکمل قبضہ ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: پولینڈ: گرفتاری کے خوف سے نیتن یاہو نے ہولوکاسٹ کی تقریب میں شرکت منسوخ کی

روہنگیا تنظیموں کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ لمحہ اراکان ریاست کے مستقبل کو تبدیل کرنے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔ جس کی جڑیں انسانی حقوق، انصاف اور سب کیلئے برابری کے احترام میں پیوست ہوں۔جہاں امن اور بقائے باہمی ہی حکمرانی کی بنیادیں ہوں۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فوج ہماری مشترکہ دشمن ہے۔ جس کا حتمی مقصد راکھین اور روہنگیا دونوں برادری کو تباہ کرنا اور ہمیشہ اراکان ریاست کو تباہ کرکے وسائل پر قبضہ کرنا اور ہماری زمیں کا استحصال کرنا رہا ہے۔اس کے علاوہ اراکان ریاست میں آنے والے قحط کے نتیجے میں۲۰؍ لاکھ افراد بھوک سےمر سکتے ہیں۔اس المیے کو روکنےاور ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کیلئےتمام سماج کو مل کر کام کرنا چاہئے، تاکہ کوئی بھی بھوک سے نہ مرے، اور نہ ہی پناہ گاہ، صحت کی دیکھ بھال اور روزگار کے بغیر زندگی گزارے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: تقریباً ۲؍ ملین فلسطینی موسم سرما میں ضروریات زندگی کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں

بیان میں کہا گیا ہے کہ اراکان آرمی نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی ہیں، جن میں بڑے پیمانے پر آتش زنی کے حملے، جبراً نقل مکانی اور بے دخلی، لوٹ مار، ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگی، جبری مشقت، جبری بھرتی، اجتماعی حراست، جنسی تشدد اور بھتہ خوری شامل ہیں۔ہم اراکان آرمی سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہمیں مخالفوں کے طور پر نہ دیکھے، بلکہ اراکان ریاست کے مشترکہ اور خوشحال مستقبل کی تشکیل میں شراکت دار کے طور پر دیکھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK