گڑھے کی تصویر کو ہائی ریزولیوشن امیجنگ سائنس ایکسپیرمنٹ کیمرے نے کھینچی ہے جو ناسا کے مارس (مریخ) ریکنائسنس آربٹر سے منسلک ہے۔ دریافت شدہ گڑھا، ارسیا مونس آتش فشاں کے قریب پایا گیا ہے۔ اس گڑھے کو اگست ۲۰۲۲ء میں دریافت کیا گیا تھا۔
EPAPER
Updated: June 07, 2024, 10:04 PM IST | Washington
گڑھے کی تصویر کو ہائی ریزولیوشن امیجنگ سائنس ایکسپیرمنٹ کیمرے نے کھینچی ہے جو ناسا کے مارس (مریخ) ریکنائسنس آربٹر سے منسلک ہے۔ دریافت شدہ گڑھا، ارسیا مونس آتش فشاں کے قریب پایا گیا ہے۔ اس گڑھے کو اگست ۲۰۲۲ء میں دریافت کیا گیا تھا۔
گرد و غبار کے طوفان اور درجہ حرارت کے اتار چڑھائو کے واقعات مریخ پر عام ہیں۔ انسان عرصہ دراز سے مریخ سے متعلق مزید جاننے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں سائنسدانوں کو مریخ پر ایک آتش فشاں پہاڑ کے پاس ایک وسیع گڑھا دکھائی دیا ہے۔ اس پُراسرار گڑھے کی دریافت نے سائنسدانوں اور خلاء کے دیوانوں کو متجسس کردیا ہے۔ گڑھے کی تصویر کو ہائی ریزولیوشن امیجنگ سائنس ایکسپیرمنٹ کیمرے نے کھینچا ہے جو ناسا کے مارس (مریخ) ریکنائسنس آربٹر پر لگی ہوئی ہے۔ دریافت شدہ گڑھا فی الحال غائب ہوچکے ارسیا مونس آتش فشاں کے قریب پایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: بی جے پی میں شامل ہونے والے تقریباً ۶۲؍ فیصد باغی امیدوار انتخابات ہار گئے
یہ گڑھا چند میٹر چوڑا ہے۔ اس گڑھے کو اگست ۲۰۲۲ء میں دریافت کیا گیا تھا۔ آتش فشاں سے نکلنے والا اکثر لاوا زیر زمین ٹیوب نما سرنگ بنا تا ہےجنہیں اسکائی لائٹس کہاجاتا ہے۔ ان کی مدد سے گرم مواد کی نقل و حرکت آسان ہوجاتی ہے۔ ارسیا مونس کے اطراف گڑھے عام ہیں لیکن یہ گڑھا، زمین کے اندر عمودی طور پر کئی گنا گہراہوسکتا ہے۔ اس کی گہرائی کی جانچ کی جائے تومریخ کی سطح پر غار یا غار کے نظام کا پتہ لگ سکتا ہے۔ اگر مریخ، چاند اور زمین سے مماثلت رکھتی ہو تو یہ گہری ٹیوب لائٹ نما سرنگیں ، مریخ پر جانے والے انسانوں کو پناہ دے سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: پاکستان: عمران خان نے پاک سپریم کورٹ کے سامنے کیجریوال کی مثال پیش کی
تاہم، ایک گڑھے کی تصویر میں دیوار بھی دکھائی دے رہی ہے جس سے اس کی اسطوانی ہئیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ ممکن ہے کہ یہ گڑھا، غار نہ ہوں۔ اس طرح کے سوراخ ہوائی، امریکہ کے آتش فشانوں پر کافی عام ہیں۔ زمین پر ان کی گہرائی ۶؍ سے ۱۸۶؍ میٹر کے درمیان ہوتی ہے۔ جبکہ تصویر میں دکھایا گیا ارسیا مونس گڑھا ۱۷۸؍ میٹر گہرا ہے۔ ایسے گڑھوں کی دریافت سے مریخ پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے اور وہ متجسس ہوجاتے ہیں۔ ایسے گڑھے، مریخ کی زندگی کی موجودگی کے بارے میں سراغ فراہم کرسکتے ہیں ۔ ان سراغ کی مدد سے ہم پتہ لگا سکتے ہیں کہ آیا ابھی بھی مریخ پرجراثیم موجود اور زندہ ہیں۔