عمران خان نے اپنے خلاف ظلم کی شکایت کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو ان کی پارٹی کیلئے انتخابی مہم چلانے کیلئے لوک سبھا انتخابات سے قبل عدالت عظمیٰ نے ضمانت پر رہا کر دیا تھا لیکن انہیں پاکستان میں جبر کا سامنا تھا۔
EPAPER
Updated: June 07, 2024, 8:54 PM IST | Islamabad
عمران خان نے اپنے خلاف ظلم کی شکایت کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو ان کی پارٹی کیلئے انتخابی مہم چلانے کیلئے لوک سبھا انتخابات سے قبل عدالت عظمیٰ نے ضمانت پر رہا کر دیا تھا لیکن انہیں پاکستان میں جبر کا سامنا تھا۔
جیل میں بند پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو ہندوستان کے عام انتخابات سے قبل مہم چلانے کیلئے ضمانت ملنے کے معاملے کی درخواست کی ہے، کیونکہ انہوں نے جیل میں اپنے ساتھ ہونے والے بدسلوکی کے بارے میں سپریم کورٹ میں شکایت کی تھی۔ جمعرات کو قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) میں ترامیم سے متعلق کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ کے سامنے پیشی کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین نے اپریل ۲۰۲۲ءمیں اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد سے جس تشددکا شامنا کرنا پڑا، اس کی شکایت کی۔
جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی بھی بنچ میں شامل تھے۔ جسٹس من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ بدقسمتی ہے کہ عمران خان جیل میں ہیں کیونکہ وہ لاکھوں فالورز والی بڑی پارٹی کے سربراہ ہیں۔ خان نے اپنے خلاف ظلم کی شکایت کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو ان کی پارٹی کیلئے انتخابی مہم چلانے کیلئے لوک سبھا انتخابات سے قبل عدالت عظمیٰ نے ضمانت پر رہا کر دیا تھا لیکن انہیں پاکستان میں جبر کا سامنا تھا جو غیر اعلانیہ ’’مارشل لا‘‘ کے تحت تھا۔ ۷۱؍ سالہ عمران خان نے شکایت کی کہ انہیں ۸؍ فروری کو ہونے والے عام انتخابات سے دور رکھنے کیلئے ۵؍ دن کے اندر سزا سنائی گئی۔ انہوں نے کیس کی لائیو اسٹریمنگ کی درخواست کرنے والی خیبر پختونخوا حکومت کی درخواست کو مسترد کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی مایوسی کا اظہار کیا۔ پی ٹی آئی کے بانی نے چیف جسٹس سے پوچھا کہ آپ نے (فیصلے میں ) لکھا کہ میں نے پچھلی سماعت کے دوران سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی۔ مجھے سمجھ نہیں آئی، میں نے کس سیاسی اسکورنگ کا سہارا لیا؟اس پر چیف جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ جج کو فیصلے پر کسی سے وضاحت طلب کرنے کی ضرورت نہیں۔ آپ نظرثانی کی درخواست دائر کر سکتے ہیں۔ انہوں نے سابق وزیراعظم سے یہ بھی کہا کہ وہ صرف عدالت میں زیر التوا معاملے پر بات کریں۔
یہ بھی پڑھئے: سابق صدر محمو داحمدی نژاد کا ایران کے صدارتی انتخابات میں اترنے کا اعلان
سیاسی انتقام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے، پی ٹی آئی کے بانی نے کہا کہ سپریم کورٹ کو قومی احتساب بیورو (نیب) کیلئے ایک چیئرمین کا تقرر کرنا چاہئے، جو اینٹی کرپشن واچ ڈاگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب اپوزیشن اور حکومت نیب کے چیئرمین کی تقرری کے نام پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں ناکام ہو جاتی ہے تو پھر’’ `تھرڈ امپائر‘فیصلہ کرتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اینٹی گرافٹ باڈی’تھرڈ امپائر‘ کے تحت کام کر رہی ہے۔ جسٹس من اللہ نے پی ٹی آئی کے بانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خان صاحب، نیب ترامیم کو کالعدم قرار دینے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔ عمران خان نے کہا کہ وہ اس وقت نیب کی انکوائریوں کا سامنا کر رہے ہیں اور انہوں نے انسداد بدعنوانی کے ادارے میں بہتری لانے پر زور دیا۔
جسٹس من اللہ خان کو چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے معاملے کے بارے میں یاد دلانے کے بعد، انہوں نے کہا کہ ترمیم کی بحالی سے انہیں نیب کے مقدمات میں مدد ملے گی، تاہم، ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔ چیف جسٹس عیسیٰ نے پی ٹی آئی کے بانی کو سائفر کیسز میں اسلام آباد ہائی کورٹ (IHC) کے فیصلے کا حوالہ دینے سے بھی روک دیا اور کہا کہ کیس میں اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی جا سکتی ہے۔ جسٹس رضوی نے استفسار کیا کہ آپ نے نیب ترامیم کی پارلیمنٹ میں مخالفت کیوں نہیں کی۔ خان نے حالات کا حوالہ دیا اور کہا کہ ان کی حکومت سازش کے ذریعے گرائی گئی تھی اور وہ پارلیمنٹ میں ’’سازشی حکومت ‘‘کا جواب نہیں دینا چاہتے تھے۔ خان نے عدالت سے یہ بھی کہا کہ وہ انہیں جیل میں دی جانے والی سہولیات کا سابق وزیراعظم نواز شریف کو دی گئی سہولیات سے موازنہ کرے۔ تاہم، جسٹس مندوخیل نے نرم لہجے میں کہا کہ بڑے شریف اس وقت جیل میں نہیں ہیں، کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم انہیں جیل بھیج دیں ؟چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت جوڈیشل افسر کے اچانک دورے کا انتظام کرے گی۔