اپوزیشن کے اراکین اسمبلی نے نفرت انگیز بیان بازی اور تشدد کے خلاف ایوان کی سیڑھیوں پر احتجاج کیا۔ برسراقتدار مہایوتی کے اراکین نے بھی فساد کے خلاف مظاہرہ کیا لیکن اس دوران اشتعال انگیز نعرے بازی کی۔
EPAPER
Updated: March 19, 2025, 9:30 AM IST | Iqbal Ansari | Nagpur
اپوزیشن کے اراکین اسمبلی نے نفرت انگیز بیان بازی اور تشدد کے خلاف ایوان کی سیڑھیوں پر احتجاج کیا۔ برسراقتدار مہایوتی کے اراکین نے بھی فساد کے خلاف مظاہرہ کیا لیکن اس دوران اشتعال انگیز نعرے بازی کی۔
بجٹ اجلاس کے دوران ناگپور فساد کے معاملے میں حکومت کی جانب سے قانون ساز اسمبلی میں وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس اور قانون ساز کونسل میں نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے تفصیلات بتائیں۔وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے اعلان کیاہے کہ پولیس افسران اور اہلکاروں پر حملہ کرنے والوں کو کسی بھی حال میں بخشا نہیں جائے گا۔انہوںنے ناگپور اور مہاراشٹر کے عوام سے امن و امان قائم رکھنے کی اپیل کی ہے۔ پیر کو ہونیوالے فرقہ وارانہ فساد کے معاملے میں ناگپور کے۳؍ مختلف پولیس اسٹیشنوں میں ۵؍ مقدمہ درج کئے گئے ہیں جبکہ ۱۱؍پولیس اسٹیشنوں کی حدود میں حکم امتناعی نافذ کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے منگل کو قانون ساز اسمبلی ناگپور تشدد کی تفصیل پیش کی اور فسادات کو منظم اور منصوبہ بند قرار دیتے ہوئے پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے ، گاڑیوں کو نذر آتش کرنے اور چنندہ مکانات و دکانوں کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا اتنباہ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: چندوسی، سنبھل: مسجد اور ۳۴؍ مکانات پر بلڈوزر کارروائی کا اندیشہ
وزیر اعلیٰ فرنویس نے اسمبلی میں تفصیل بتائی
ناگپور میں فرقہ وارانہ فساد کے تعلق سے قانون ساز اسمبلی میں وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے یہ بیان دیا: ’’۱۷؍مارچ کو ساڑھے ۱۱؍بجے وشوہندو پریشد ( وی ایچ پی)اور بجرنگ دَل کے رضاکاروں نے ناگپور کے محل علاقے میں ’اورنگ زیب کی قبر ہٹاؤ‘ نعرے لگاتے ہوئے مظاہرہ کیا اور علامتی قبرکو نذر آتش بھی کیا۔اس کے بعد گنیش پیٹھ پولیس نے مظاہرین پر سی آر نمبر : ۱۱۴/ ۲۰۲۵ء کے تحت بھارتیہ نیائے سہیتا کی دفعات ۲۹۹، ۳۷(۱) اور (۳)، ۱۳۵؍ مہاراشٹر پولیس ایکٹ کے تحت کیس درج کیا ۔دوپہر ۳؍ بجکر ۹؍ منٹ پر یہ مقدمہ درج کیا گیا۔ اس کے بعد یہ افواہ پھیلائی گئی کہ صبح ہونے والے مظاہرے میں جو علامتی قبر نذر آتش کی گئی تھی اس کی چادر پر مذہبی کلمات لکھے ہوئے تھے۔ اسی کے سبب اکت روڈ میں نماز کے بعد ۲۰۰؍ تا ۲۵۰؍ افراد جمع ہو گئے تھے اور نعرے بازی کرنے لگے ۔ اسی ہجوم نے آگ زنی کی اور اشتعال انگیز نعرے بازی شروع کردی۔انہیں منتشر کرنے کیلئے پولیس نے طاقت کا استعمال کیا۔ جو افراد بجرنگ دل کے خلاف شکایت کرنا چاہتے تھے انہیں گنیش پیٹھ پولیس اسٹیشن بھیجا گیا اور ان کی شکایت سنی گئی۔ ایک جانب پولیس کی کارروائی جاری تھی اسی دوران ہنسا پوری علاقے میں ۲۰۰؍ تا ۳۰۰؍ افراد ہاتھوں میں لاٹھی لے کر پتھراؤ کرنے لگے۔ان کے منہ پر رومال باندھا ہوا تھا۔ اس تشدد میں ۱۲؍ دوپہیہ گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔اس تشدد میں کئی افراد کو ہتھیاروں سے حملہ بھی کیا گیا ہے۔ تیسرا واقعہ بھالدار پورہ علاقے میں شام ساڑھے ۷؍ بجے ہوئی ۔ یہاں ۸۰؍ تا ۱۰۰؍ افرادجمع ہو گئے اور ان افراد نے پولیس پر حملہ کیا ، ا سلئے پولیس کو آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا۔ اس واردات میں ایک کرین ، ۲؍ جے سی بی اور کئی ۴؍ پہیہ گاڑیاں نذرآتش کی گئیں۔ اس پورے معاملے میں ۳؍ ڈی سی پی عہدے کے ۳؍ افسران سمیت ۳۳؍ پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ ایک ڈی سی پی پر کلہاڑی سے حملہ کیا گیا ہے۔۵؍ شہری بھی اس تشدد میں زخمی ہوئے ہیں۔ مجموعی طور پر۵؍کیس درج کئے گئے ہیں۔گنیش پیٹھ پولیس اسٹیشن میں ۳؍ ایف آئی آر درج کی گئی ہے جبکہ اور تحصیل پولیس اسٹیشن میں ۲؍ مقدمہ درج کرنے کی کارروائی جاری ہے۔اس فساد کے بعد ناگپور کے ۱۱؍ پولیس اسٹیشنوں میں حکم امتناعی نافذ کی گئی ہے۔ان میں تحصیل،کوتوالی،گنیش پیٹھ، ٹاٹا پاؤلی، لکڑ گنج،شنانتی نگر،شکر گراہ، نندن ون ،امام باڑہ، یشودھرا نگر اور کپل نگرشامل ہیں۔ انٹری پوائنٹ پر ناکہ بندی کی گئی ہے۔ ایس آر پی ایف کے ۵؍ ٹکڑیاں تعینات کی گئی ہیں ۔ ڈی جی پی نے سبھی پولیس کمشنر اور سپرنٹنڈنٹ کی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے میٹنگ لی ہے۔‘‘
پولیس پر حملہ کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا
وزیر اعلیٰ نے کہاکہ ’’ صبح مظاہر کرنے کے بعد دوپہر تک شہر پرامن تھا لیکن شام کو کچھ افراد نے جان بوجھ کر حملہ کیا یہ محسوس ہوتا ہے کیونکہ ایک ٹرالی بھر کرپتھر ملے ہیں اور کچھ افراد نے مکانات پر پتھر جمع کر کے رکھے ہوئے پائے گئے ہیں۔ بڑی تعداد میں ہتھیار بھی ضبط کئے گئے ہیں اور گاڑیوں کو آگ لگائی گئی اور چنندہ مکانات اور دکانوں کو نشانہ بنایاگیا ہے۔گویا یہ حملہ منصوبہ بند طریقے سے کیا گیا تھا۔پولیس پر جنہوں نے حملہ کیا ہے انہیں کسی بھی حالت میں چھوڑ ا نہیں جائے گا۔‘‘ و زیر اعلیٰ نے کہاکہ’’ ان دنوں سبھی مذاہب کے تہوارچل رہے ہیں اس لئے مَیں ناگپور اور مہاراشٹر کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ کوئی بھی صبر کا دام نہ چھوڑے اور امن و امان قائم رکھنے میں تعاون کرے۔‘‘ فرنویس نے کہا کہ ’’ چھاوا فلم نے چھترپتی سمبھاجی مہاراج کی حقیقت سب کے سامنے لائی ہے۔اس فلم کے بعد سے اورنگ زیب کے خلاف جو عوام میں نفرت ہے وہ بھی باہر آتی ہوئی نظر آرہی ہے۔‘‘