• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

قومی انسانی حقوق کمیشن:عدالتی تحویل میں اموات کے متاثرین کیلئے امداد کی سفارش

Updated: October 18, 2024, 8:22 PM IST | New Delhi

قومی انسانی حقوق کمیشن نے ۲۰۲۴ء-۲۵ میں عدالتی تحویل میں اموات کے ۸۹؍ متاثرین کیلئے ساڑھے چار کروڑ روپئے کی مالی امداد کی سفارش کی ہے، اس کے علاوہ کمیشن نے حراستی اموات کو روکنے کیلئے بھی آراء پیش کی ہیں ساتھ ہی ان اموات کے ذمہ دار سرکاری ملازمین کو جوابدہ بنانے کی بھی سفارش کی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

قومی انسانی حقوق کمیشن نے ۲۰۲۴ء-۲۵ میں عدالتی تحویل میں اموات کے ۸۹؍ متاثرین کیلئے جن کے مقدمات کو اپریل سے ستمبر کے درمیان نمٹا دیئے گئے تھے ۵ء۴؍ کروڑ روپے کی مالی امداد دینے کی سفارش کی ہے۔وزارت داخلہ کےاعداد و شمار  کے مطابق ۴؍ اکتوبر تک مقدمات کے دوران اور جیل میں قید افراد کی موت کے ۲۱۰۹؍ معاملات فیصل ہونے کے منتظر ہیں، کمیشن کے مطابق رواں سال میں انسانی حقوق کمیشن کے ذریعے مئی میں ۳۲؍ عدالتی تحویل اموات کے معاملات نمٹائے گئے ہیں ، جو اعلیٰ ترین تعداد ہے، جبکہ اپریل میں  ۲۵؍ معاملات نمٹائے گئے تھے جو دوسری بڑی تعداد ہے۔  گزشتہ سال کو چھوڑ دیا ہے جائے تو رواں سال میں انسانی حقوق کمیشن نے حراستی اموات کے ۱۸۶؍ معاملات درج کئے ۔

یہ بھی پڑھئے: بہرائچ تشدد : اقلیتی فرقہ کے ۲؍نوجوانوں کا انکائونٹر، اسپتال داخل

واضح رہے کہ اپریل تک کمیشن نے ۱۴۱؍ معاملات نمٹائے تھے جن میں ۸۹؍ معاملات میں جیل حکام اور ریاستی حکومت لاپرواہی کی ذمہ دار قرار دی گئی تھی۔ان معاملات کے بعد پولیس حراست ۲۶۵؍ اور انکاؤنٹر ۲۰۱؍  کے معاملات سب سے زیادہ ہیں جو انسانی حقوق کمیشن کے سامنے نمٹارے کے منتظر ہیں۔حراستی اموات کے تعلق سے شکایات کی کثرت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ دہائی میں کمیشن کے پاس ۱۵۰۰؍ سے زیادہ سے معاملات پیش ہوئے ۔ جبکہ ۷؍ کروڑ ۳۶؍ لاکھ کی امدادی رقم سے ساڑھے چار کروڑ روپئے فقط حراستی اموات کے متاثرین کو دئے گئے۔

یہ بھی پڑھئے: آسام: مسلمانوں کو شہریت سے محروم کرنے کی سازش ناکام

حراستی اموات پر لگام لگانے کیلئے کمیشن نے کئی سفارشیں کی ہیں، جن میں جسمانی تشدد اور حراستی تشدد کے خلاف سخت قانون، اس عمل کے ذمہ دار کی جوابدہی کا موثر نظام شامل ہے۔ ان سفارشوں کے علاوہ متاثرین کیلئے امداد، اور حراستی اموات کے ذمہ دار سرکاری ،ملازمین کے خلاف کارروائی کی صلاح بھی دی گئی ہے۔واضح رہے کہ قومی انسانی حقوق کمیشن کے رہنما خطوط کے مطابق حراستی اموات کی صورت میں ضلع مجسٹریٹ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کیلئے لازمی ہے کہ وہ  ۲۴؍گھنٹوں  کے اندر کمیشن کے رو برو رپورٹ درج کرائے۔ایسا نہ کرنے کی صورت میں پردہ داری کی کوشش قرار دیا جائے گا۔اس کے علاوہ متاثرین کے خاندان والوں کی فوری امداد کیلئے بنا ایف آئی آر کے معاوضہ ادا کرنے کیلئے اسکیم نافذ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ کمیشن نے یہ بھی کہا کہ حراستی تشدد کے متاثر ین کو بر وقت قانونی امداد اور سول سوسائٹی کی رسائی کو یقینی بنایا جائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK