انگلش اور ہنگلش کی ایک مثال اس وقت سامنے آئی جب این سی آر ٹی نے انگریزی میڈیم کی کتابوں کو ہندی عنوانات دے دیے۔
EPAPER
Updated: April 13, 2025, 7:44 PM IST | New Delhi
انگلش اور ہنگلش کی ایک مثال اس وقت سامنے آئی جب این سی آر ٹی نے انگریزی میڈیم کی کتابوں کو ہندی عنوانات دے دیے۔
انگلش اور ہنگلش کی ایک مثال اس وقت سامنے آئی جب این سی آر ٹی نے انگریزی میڈیم کی کتابوں کو ہندی عنوانات دے دیے۔ گزشتہ سال تک جماعت ششم اورہفتم کی انگریزی کی کتابوں کے عنوانات بالترتیب ’’ہنی سکل‘‘ اور’’ ہنی کومب‘‘ تھے۔ لیکن اب دونوں جماعتوں کی نئی انگریزی کتاب کا عنوان ’’پوروی‘‘ رکھا گیا ہے، جو ایک ہندی لفظ ہے جس کا مطلب ’’مشرقی‘‘ ہے اور یہ ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کے ایک راگ کا نام بھی ہے۔ این سی ای آر ٹی نے اپنی کئی نئی انگریزی میڈیم کی کتابوں کو ہندی عنوانات دیے ہیں، جن میں انگریزی زبان کی تعلیم سے متعلق کتابیں بھی شامل ہیں۔ اس پر تنقید کی جا رہی ہے کہ یہ اقدام ’’ہندی نوآبادیات‘‘ کو فروغ دینے کی کوشش ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ناندیڑ میں قدیم مکان کے ملبے کے نیچے سے آصف جاہی دور کے سکے بر آمد
یہ تنازعہ اس وقت سامنے آیا ہے جب تمل ناڈو حکومت مرکز کی اسکولوں کیلئے تین زبانوں کی پالیسی کے خلاف جدوجہد کر رہی ہے، جسے وہ غیر ہندی بولنے والے ریاستوں پر ہندی مسلط کرنے کی ایک سازش قرار دے رہی ہے۔ واضح رہے کہ عام طور پر، این سی آرٹی کی لسانی کتابوں کے عنوانات اسی زبان میں ہوتے تھے جس میں وہ شائع کی جاتی تھیں۔ مثال کے طور پر کلاس اول اوردوم کی انگریزی کتابوں کا نام ’’مردنگ‘‘ رکھا گیا ہے، جبکہ کلاس سوم اورچہارم کی کتابوں کو’’سنتور‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ دونوں ہندوستانی موسیقی کے آلات کے نام ہیں۔
ریاضی، سائنس، سماجی علوم، آرٹ، جسمانی تعلیم اور پیشہ ورانہ تعلیم جیسے مضامین کی کتابیں این سی ای آر ٹی نے انگریزی، ہندی اور اردو میں شائع کی ہیں۔ پہلے ان کتابوں کے عنوانات بھی اسی زبان میں ہوتے تھے جس میں وہ لکھی جاتی تھیں۔ مثال کے طور پرجماعت چہارم کی ریاضی کی کتاب کا انگریزی ورژن میں میتھمیٹکس ہندی میں’’گنیت‘‘ اور اردو میں’’ریاضی‘‘ کہلاتا تھا۔ - لیکن اب انگریزی اور ہندی دونوں ورژن کا عنوان ’’گنیتا پرکاش‘‘ رکھ دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: یو اے ای انڈر واٹر ٹرین پروجیکٹ: ممبئی سے دبئی صرف ۲؍ گھنٹے میں پہنچا جاسکے گا
دریں اثناء این سی آرٹی کے اس عمل کے خلاف سخت تنقیدیں اور رد عمل سامنے آئے ہیں۔دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند، جو۲۰۰۶ء میں این سی آر ٹی کی درسی کتاب ڈویلپمنٹ ٹیم کے رکن تھے، نے کہا کہ ’’یہ ہندی نوآبادیات ہے۔ این سی آر ٹی یہ کام بہت غیر مہذب طریقے سے کر رہا ہے۔ تمل ناڈو کو اس بات پر حق مل گیا ہے۔ این سی آر ٹی چالاکی سے غیر ہندی بولنے والوں پر ہندی مسلط کر رہا ہے۔‘‘ اس کے علاوہ جے این یو کی لسانیات کی ریٹائرڈ پروفیسر انویتا ابی نے کہا کہ ’’ کتاب کا عنوان اس کے مواد کے مطابق ہونا چاہیے۔ پوروی یا سنتور جیسے عنوانات مواد کے بارے میں کچھ نہیں بتاتے، اس لیے یہ گمراہ کن ہیں۔ نیز، جب تعلیم کا ذریعہ انگریزی ہے تو عنوان بھی انگریزی میں ہونا چاہیے۔‘‘ - انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’رومن اسکرپٹ میں کچھ ہندی الفاظ کی صحیح ادائیگی ممکن نہیں ہوتی، جیسے’’ `گنیتا ‘‘میں ’`ن ‘‘کا صحیح تلفظ نہیں لکھا جا سکتا۔‘‘
جماعت چہارم کی انگریزی کتاب کے پیش لفظ میںاین سی آر ٹی کے ڈائریکٹر’’دنیش پرساد سکلا‘‘ اور تعلیمی کوآرڈینیٹر ’’کیرتی کپور‘‘نے یہ واضح نہیں کیا کہ کتاب کا عنوان ہندی میں کیوں رکھا گیا۔ البتہ، کتاب میں ہندوستانی علم کے نظام، فنون اور ثقافتی ورثے کے ساتھ ماحولیاتی حساسیت، صنفی مساوات اور ڈیجیٹل مہارتوں کو شامل کیا گیا ہے‘‘ جیسے جملے درج ہیں۔تاہم جمعے کو این سی آر ٹی کے ڈائریکٹر کو ایک ای میل بھیج کر انگریزی کتابوں کے ہندی عنوانات کی وجہ دریافت کی گئی، لیکن اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔