دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر نازیوں کا ساتھ دینے کے شبہ میں ان افراد کے خلاف ایک خصوصی قانونی نظام کے ذریعہ تفتیش کی گئی تھی۔ ان تحقیقات کا مکمل ریکارڈ اس سے قبل صرف نیدرلینڈس کے دی ہیگ میں واقع ڈچ نیشنل آرکائیوز میں محفوظ تھا۔
EPAPER
Updated: January 04, 2025, 9:05 PM IST | Inquilab News Network | The Hague
دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر نازیوں کا ساتھ دینے کے شبہ میں ان افراد کے خلاف ایک خصوصی قانونی نظام کے ذریعہ تفتیش کی گئی تھی۔ ان تحقیقات کا مکمل ریکارڈ اس سے قبل صرف نیدرلینڈس کے دی ہیگ میں واقع ڈچ نیشنل آرکائیوز میں محفوظ تھا۔
دوسری جنگ عظیم میں جرمنی کے نیدرلینڈس پر قبضہ کے دوران نازیوں کے ساتھ تعاون کرنے والے تقریباً ۴ لاکھ ۲۵ ہزار افراد کے نام پہلی بار آن لائن شائع کر دیئے گئے ہیں۔ دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر نازیوں کا ساتھ دینے کے شبہ میں فہرست میں شامل افراد کے خلاف ایک خصوصی قانونی نظام کے ذریعہ تفتیش کی گئی تھی اور ایک لاکھ ۵۰ ہزار سے زائد افراد کو کسی نہ کسی قسم کی سزا کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ان تحقیقات کا مکمل ریکارڈ اس سے قبل صرف نیدرلینڈس کے دی ہیگ میں واقع ڈچ نیشنل آرکائیوز میں محفوظ تھا۔ ڈچ نیشنل آرکائیوز کو ڈیجیٹائز اور آن لائن پیش کرنے میں ہائجنز یونیورسٹی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ اس آرکائیو میں موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے اہم کہانیاں ہیں۔ جو افراد ۱۹۴۰ء سے ۱۹۴۵ء تک جاری رہنے والے نیدرلینڈس کے قبضہ کے متعلق تحقیق کرنے کے خواہشمند ہیں ان کیلئے یہ آرکائیوز کارآمد ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ’’ہمیں یاد رکھئے گا‘‘، فلسطینی سفیر یواین سلامتی کاؤنسل میں روپڑے
آرکائیو میں جنگی مجرمین، جرمن مسلح افواج میں بھرتی ہونے والے تقریباً ۲۰ ہزار ڈچ افراد اور نیشنل سوشلسٹ موومنٹ (این ایس بی) - ڈچ نازی پارٹی کے مبینہ اراکین کی فائلیں شامل ہیں۔ فہرست میں ان لوگوں کے نام بھی شامل ہیں جو تحقیقات میں بے گناہ پائے گئے۔ واضح رہے کہ آرکائیو خصوصی دائرہ اختیار کی فائلوں پر مشتمل ہے، جس نے ۱۹۴۴ء سے مشتبہ ساتھیوں کی تفتیش کی۔ آن لائن ڈیٹا بیس میں مشتبہ افراد کے ناموں کے ساتھ ان کی تاریخ پیدائش اور مقام بھی شامل ہے، جو صرف مخصوص ذاتی تفصیلات کے ذریعے تلاش کئے جا سکتے ہیں۔ اس میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ آیا کوئی خاص شخص قصوروار پایا گیا تھا، یا ان پر کس قسم کے تعاون کا شبہ تھا۔ گروننگن یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر، ہنس رینڈرز نے نوٹ کیا کہ صرف ۱۵ فیصد مقدمات عدالت تک پہنچے تھے اور تقریباً ایک لاکھ ۲۰ ہزار افراد کے مقدمات خارج ہو گئے۔ انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ "اگر اس [آرکائیو] میں کوئی نام ظاہر ہوتا ہے، تو یہ یقینی نہیں ہے کہ وہ شخص `غلط` تھا۔"
یہ بھی پڑھئے: برازیل: عدالت کا تاریخی اقدام، اسرائیلی فوجیوں کے خلاف تفتیش کا حکم
تاریخ کے ایک حساس دور سے منسلک ذاتی معلومات کو آزادانہ طور پر دستیاب کئے جانے کے بعد ملک میں تشویش پائی جارہی ہے۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق، تقریباً ہر پانچواں ڈچ، نازیوں کے ساتھیوں کے بچوں کے خیال سے بے چینی محسوس کرسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نازیوں کے ساتھی افراد اور متاثرین دونوں کے رشتہ داروں کو مدنظر رکھا جانا چاہئے۔ آن لائن ڈیٹا بیس کی ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ جو لوگ اب بھی زندہ ہیں ان ک نام آن لائن ظاہر کی گئی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔