• Thu, 19 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس میں طالبات کے ساتھ شرپسندوں کی بدسلوکی

Updated: October 23, 2024, 10:20 PM IST | New Delhi

منگل کی شام بی جے پی طلبہ ونگ، اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے شرپسندوں کی جانب سے طالبات کے ساتھ بدسلوکی اور انہیں ہراساں کرنے کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس میں کشیدگی پھیل گئی۔ انہوں نے مسلم طالبات کے قریب ’جے شری رام‘ کا نعرہ بلند کیا، جس سے دونوں طرف سے شدید نعرے بازی کے ساتھ تصادم شروع ہوگیا تھا۔

A scene of confrontation at the university. Photo: X
یونیورسٹی میں تصادم کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس

منگل کی شام بی جے پی طلبہ ونگ، اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے شرپسند ارکان کی جانب سے طالبات کے ساتھ بدسلوکی اور انہیں ہراساں کرنے کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس میں کشیدگی پھیل گئی۔ انہوں نے مسلم طالبات کے قریب ’جے شری رام‘ کا نعرہ بلند کیا، جس سے دونوں طرف سے شدید نعرے بازی کے ساتھ تصادم شروع ہوگیا۔ اے بی وی پی کے ارکان نے مسلم لڑکیوں کو ہراساں کرنے پر اعتراض کرنےوالے طلبہ پر بھی مبینہ طور پر حملہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ کیمپس میں ہنگامہ آرائی اے بی وی پی سے وابستہ تنظیم راشٹریہ کلا منچ کے زیر اہتمام دیوالی کی تقریب کے دوران ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھئے: سنبھل، یوپی: حکام نے ۸۰؍ مسلم خاندانوں کو اپنے مکان خالی کرنے پر مجبور کیا

اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایف ایس آئی) اور مجلس اسٹوڈنٹ ونگ کے جاری کردہ بیانات کے مطابق، دو گروپوں کے درمیان اس وقت جھڑپیں ہوئیں جب دیوالی کی تقریب کے شرکاء نے مسلم طالبات کے ساتھ بدتمیزی کی۔ ایف ایف آئی کے بیان کے مطابق ’’جب یونیورسٹی کے چند طلبہ نے ان کے رویے پر اعتراض کیا تو چند شرپسند عناصر نے ان کے ریاستی لیڈروں کی قیادت میں طلبہ پر وحشیانہ حملہ کیا۔ اس موقع پر پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے لاٹھی چارج کیا جس سے عام طلبہ کو چوٹیں آئیں جبکہ شرپسندوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا گیا۔‘‘ بائیں بازو کے گروپ نے کہا کہ اے بی وی پی کے قائدین، جنہیں منتظمین نے مدعو کیا تھا،’’غنڈے ‘‘ تھے۔ وہ کیمپس کا امن خراب کرنے کی نیت سے آئے تھے۔ ایس ایف آئی نے نشاندہی کی کہ یونیورسٹی انتظامیہ بیرونی لوگوں کے داخلے کیلئے براہ راست ذمہ دار ہے کیونکہ اس نے ایسی تقریب منعقد کرنے کی اجازت دی۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل، غزہ کے طبی نظام کو منصوبہ بند طریقے سے تباہ کر رہا ہے: المیزان سینٹر فار ہیومن رائٹس

طلبہ گروپ نے کہا کہ ’’یہ انتظامیہ کی وجہ سےہوا کہ غنڈے محفوظ رہے اور اپنی سرگرمیوں کی کوئی پوچھ گچھ کے بغیر بآسانی کیمپس چھوڑ دینے دیا گیا جبکہ جے ایم آئی کے عام طلبہ پر حملہ کیا گیا اور انہیں زخمی کیا گیا۔ اے بی وی پی کے ساتھ انتظامیہ کا بڑھتا گٹھ جوڑ امن اور ۲۰۱۹ء میں جامعہ پر پولیس حملے کے ہنگامہ خیز واقعے کے بعد کیمپس میں وسیع تر امن کیلئے تشویشناک ہے۔‘‘ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کی طلبہ تنظیم مجلس اسٹوڈنٹ ونگ (ایم ایس ڈبلیو) نے بھی اے بی وی پی کو تشدد اور’’دیوالی کی تقریبات کی آڑ میں‘‘ ہنگامہ کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ اس کے مطابق اے بی وی پی سے وابستہ لوگ ’’ہنگامہ آرائی اور چھیڑ چھاڑ میں مصروف ہیں، خاص طور پر طالبات کو نشانہ بنانے میں۔ یہ خواتین کی حفاظت پر سنگین سوالیہ نشان ہے، خاص طور پر یونیورسٹی کے احاطے میں۔‘‘
ایم ایس ڈبلیو کے مطابق، تقریب کے ۶۰؍ فیصد  شرکاء کیمپس کے باہر سے آئے تھے۔ تشدد کی مذمت کرتے ہوئے، ایم ایس ڈبلیو نے حکام سے یونیورسٹی کے احاطے میں بدامنی پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی درخواست کی۔ دریں اثنا، جامعہ ملیہ اسلامیہ ایلومنائی اسوسی ایشن آف مائنارٹیز نے دعویٰ کیا کہ ’’اس تقریب کے دوران ہندو طلبہ پر حملہ کیا گیا۔‘‘ انہوں نے اسے ’’ہندوفوبک ماحول‘‘قرار دیا۔ ادارے نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ’’جب طلبہ تہوار منا رہے تھے تو کچھ سماج دشمن عناصر نے ’’فلسطین زندہ باد‘‘ اور ’’اللہ اکبر‘‘ کے نعرے لگانا شروع کردیئے تھے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK