درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ماحول دوست بیت الخلاء کے وعدے کے باوجود ہزاروں زائرین کو دریا کے کناروں پر رفع حاجت کیلئے مجبور کیا جا رہا ہے۔
EPAPER
Updated: February 23, 2025, 10:19 PM IST | New Delhi
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ماحول دوست بیت الخلاء کے وعدے کے باوجود ہزاروں زائرین کو دریا کے کناروں پر رفع حاجت کیلئے مجبور کیا جا رہا ہے۔
بار اینڈ بینچ کی رپورٹ کے مطابق نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی) نے اتر پردیش حکومت، پریاگ راج میلہ اتھارٹی اور اتر پردیش پولوشن کنٹرول بورڈ کو نوٹس جاری کیا ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ کمبھ میلہ میں ناقص صفائی ستھرائی کے انتظامات کی وجہ سے گنگا کے کناروں پر کھلے میں رفع حاجت کیا جا رہا ہے۔۱۴؍ فروری کو چیئرپرسن جسٹس پرکاش شریواستو اورماہررکن ڈاکٹر اے سنتھل ویل کی سربراہی میں ایک بینچ نے متعلقہ حکام کو اگلی سماعت سے ایک ہفتہ قبل جواب دینے کی ہدایت کی تھی۔ اگلی سماعت پیر کو ہے۔ ٹریبونل کے نوٹس میں کہا گیا،’’درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ مناسب سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے لاکھوں عام لوگ اور خاندان گنگا کے کنارے کھلے میں رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔ درخواست گزار نے اپنے دعوے کی تائید کیلئے ایک پین ڈرائیو بھی فراہم کی ہے جس میں متعلقہ ویڈیو موجود ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: مرکز نے وکلا اور بار کونسل کے احتجاج کے بعد ایڈوکیٹ ایکٹ میں ترمیم واپس لے لی
درخواست گزار نیپن بھوشن نے اتر پردیش حکومت سے ۱۰؍کروڑ روپے کا ماحولیاتی معاوضہ طلب کرتے ہوئے درخواست دائر کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کمبھ میلہ کے مقام پر ناکافی صفائی ستھرائی کے انتظامات کی وجہ سے پیدا ہونے والی آلودگی کو روکنے میں ریاست ناکام رہی ہے۔ بھوشن نے اپنے موقف کی تائید کیلئے’’پولوٹر پے‘‘ اصول کا حوالہ دیا، جس کے تحت آلودگی پھیلانے والے فریق کو ماحولیاتی نقصان کا ازالہ کرنا ہوتا ہے۔ درخواست میں یہ بھی الزام لگایا گیا کہ ریاست نے آئین کے آرٹیکل ۴۸؍ اےکے تحت اپنے فرائض سے غفلت برتی ہے، جس کے تحت حکومت پر ماحول کے تحفظ اور بہتری کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ کمبھ میلے میں کھلے میں رفع حاجت کی اجازت دینا اس آئینی ذمہ داری کی خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: منور فاروقی کے خلاف او ٹی ٹی شو پر مبینہ ’توہین آمیز‘ تبصرے کی شکایت درج
درخواست کے مطابق عدم سہولیات کے سبب ہزاروں زائرین کھلے میں حاجت کیلئے مجبور ہوئے۔ اس کے علاوہ درخواست میں نومبر ۲۰۲۴ء کے پانی کی جانچ کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔جس میں گنگا کا پانی آلودہ پایا گیا تھا۔درخواست میں کہا گیا کہ ان آلودگیوں کی موجودگی سے ہیپاٹائٹس اے، پولیو اور ہیضہ جیسی بیماریاں پھیل سکتی ہیں۔ اس سے گنگا میں نہانے والے لاکھوں زائرین کو خطرہ لاحق ہے۔ واضح رہے کہ اس ماہ کے شروع میں مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ نے نیشنل گرین ٹریبونل کو بتایا تھا کہ پریاگ راج میں کمبھ میلے کے دوران دریا کے پانی میں عام طور پر انسانوں اور جانوروں کے فضلے میں پائے جانے والے بیکٹیریا کی اعلیٰ سطح پائی گئی ہے۔
تاہم اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ایسی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھاکہ گنگا اور جمناکے سنگم کا پانی نہ صرف نہانےکیلئے بلکہ ’’آچمن‘‘ یعنی مقدس پانی کی مذہبی رسومات کیلئے بھی موزوں ہے۔