Updated: August 28, 2024, 8:20 PM IST
| New Delhi
کولکاتا، مغربی بنگال میں ایک ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کی واردات کے بعد مرکزی وزارت صحت کی سیکریٹری اپوروا چندر نے چیف سیکریٹریز اور ڈائریکٹر جنرلز آف پولیس کو خط لکھا ہے جس میں اسپتالوں میں ڈاکٹروں اور طبی کارکنان کی حفاظت کیلئے اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔ مرکزی وزارت صحت چیف سیکریٹریز اور ڈائریکٹر جنرلز آف پولیس کے ساتھ میٹنگ بھی منعقد کرے گی۔
کولکاتا، مغربی بنگال میں ایک ٹرینٹی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کی واردات میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد مرکز نے ریاستوں کو ڈاکٹروں اور طبی کارکنان کی حفاظت کیلئے اسپتالوں کے احاطوں میں رات میں پیٹرولنگ (گشت) اور اسپتالوں کے احاطے میں کلیدی مقامات تک لوگوں کی رسائی کو منظم بنانے کیلئے اقدامات کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ خیال رہے کہ کولکاتا، مغربی بنگال کے آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال میں اس ماہ کے آغاز میں ایک ٹرینٹی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے بعد کولکاتا اورملک بھر میں لوگوں نے احتجاج کیا تھا۔ ۲۳؍اگست کو چیف چیف سیکرٹریز اور ڈائریکٹر جنرلز آف پولیس کو اپنے خط میں مرکزی وزارت صحت کے سیکریٹری اپوروا چندر نے طبی اداروں میں تشدد کے واقعات اورکولکاتا کے حادثے کے بعد ہونے والے احتجاج کی جانب توجہ گامزن کروائی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: روہت ویمولا کے مجسمہ ساز انیل زیویر کا ۳۹؍ سال کی عمر میں انتقال
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے کا نوٹس لینے کے بعد ۲۰؍ اگست اور ۲۲؍اگست کو اپنافیصلہ سنایا تھا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل دی گئی نیشنل ٹاسک فورس (این ٹی ایف) ڈاکٹروں اور دیگر طبی کارکنان کی حفاظت کیلئے پروٹوکول وضع کرے گی۔
چندرا نے خط میں مزید کہا کہ ’’سپریم کورٹ نے یہ بھی حکم جاری کیا تھا کہ ریاستی حکومتوں کو حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈاکٹروں اور طبی کارکنان کی حفاظت کیلئے دو ہفتے میں تدارکی اور موزوں کارروائی کرنی چاہئے۔ اس تعلق سے طبی کارکنان کی حفاظت اور انہیں محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے فوری اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ چندرا نےزور دیا ہے کہ اسپتالوں کے احاطوں میں طبی کارکنان کی حفاظت کیلئے ریاستی قوانین ، بھارتیہ نیائے سنہتا کے سیکشنس کو انگریزی اور دیگر مقامی زبانوں میں نقش کیا جائے۔ خط میں اسپتالوں میں سیکوریٹی کمیٹی اورتشدد سے حفاظت کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے جن میں سینئرڈاکٹرز اور انتظامی افسران شامل ہوں گے جوحفاظتی اقدامات نافذ کریں گے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ اسپتال کے کلیدی مقامات پر مریضوں اور دیگر افراد کی رسائی کو منظم کیا جائے اورمریضوں کے رشتہ داروں یا وہ افراد جو ان کی عیادت کیلئے آتے ہیں، کیلئے وزیٹر پاس پالیسی کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ نائٹ ڈیوٹی کے دوران اسپتال کے مختلف بلاکس، ہاسٹل کی عمارتوں اور دیگر مقامات پر نرسوں اور رہائشی ڈاکٹروں کیلئے محفوظ نقل و حمل کو یقینی بنانے کیلئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔ علاوہ ازیں اس بات کی یقین دہانی بھی کروائی جائے کہ اسپتالوں کے احاطے میں تمام مقامات پر لائٹس ہوں۔
اسرائیل کے خرچ پر یہودیوں کو مسجد اقصیٰ کی سیر آگ سے کھیلنے کے مترادف: حماس
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ رات میں اسپتالوں کے احاطے میں معمول کے مطابق سیکوریٹی پیٹرولنگ کی جائے، پورے ہفتے میں ۲۴؍ گھنٹوں کیلئے مین سیکوریٹی کنٹرول روم قائم کئے جائیں اور قریبی پولیس اسٹیشن کے ساتھ رابطہ قائم کیا جائے۔ خط میں نشاندہی کی گئی ہے کہ اسپتالوں میں جنسی ہراسانی کے خلاف شکایت کرنے کیلئے اندرونی کمیٹی تشکیل دی جانی چاہئے، اسپتالوں کی حالت اور سی سی ٹی وی کیمروں کی ضرورتوں کا جائزہ لیا جائے۔مرکزی وزارت صحت ، چیف سیکریٹریٹ اور ڈائریکٹر جنرلز آف پولیس کے ساتھ میٹنگ بھی منعقد کرے گی۔