گزشتہ دنوں ادیشہ میںایک فوجی افسر کی منگیتر کے ساتھ جو معاملہ پیش آیا تھا، وہ اب طول پکڑتا جارہا ہے۔ اس معاملے میں سابق فوجی سربراہ وی کے سنگھ نے فوجی اور سی بی آئی کے سابق سربراہ ایم ناگیشورراؤ نے پولیس کا دفاع کیا ہے.
EPAPER
Updated: September 25, 2024, 9:12 PM IST | New Delhi
گزشتہ دنوں ادیشہ میںایک فوجی افسر کی منگیتر کے ساتھ جو معاملہ پیش آیا تھا، وہ اب طول پکڑتا جارہا ہے۔ اس معاملے میں سابق فوجی سربراہ وی کے سنگھ نے فوجی اور سی بی آئی کے سابق سربراہ ایم ناگیشورراؤ نے پولیس کا دفاع کیا ہے.
گزشتہ دنوں اد یشہ کے ایک پولیس اسٹیشن میں ایک فوجی افسر کی منگیتر کو جنسی ہراسانی کے معاملے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔معاملے کی سنگینی کافی زیادہ تھی لیکن ملک میں اس کی بازگشت اس طرح نہیں سنائی دی، جس طرح کی سنائی دی جانی چاہئے تھی۔ خاتون کو انصاف دلانے کے بجائے اب اس معاملے میں فوجی اور پولیس افسران کے درمیان بحث چھڑ گئی ہے۔سابق فوجی سربراہ جنرل وی کے سنگھ نے جہاں متاثرہ خاتون کی حمایت کی ہے، وہیں سی بی آئی کے سابق سربراہ ایم ناگیشور راؤ نے پولیس کا دفاع کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے مسلم اکثریتی علاقہ کو پاکستان کہنے پر عدالتوں کو متنبہ کیا، محتاط رہنے کی ہدایت دی
واضح رہے کہ بھونیشور میں۱۵؍ ستمبر کی رات کو یہ واقعہ پیش آیا تھا۔ جنرل وی کے سنگھ نے ادیشہ پولیس کی مذمت کرتے ہوئے اس معاملے کے تمام خاطی افسران کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ’’ہر کسی کو ایک سبکدوش فوجی افسر کی بیٹی کی بات سننی چاہئے۔ ادیشہ کے بھرت پور پولیس اسٹیشن میں اس کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ کافی شرمناک ہے۔ ادیشہ کے وزیر اعلیٰ کو پولیس اہلکاروں اور وردی میں ملبوس مجرموں کو تحفظ فراہم کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کرنی چا ہئے۔‘‘متاثرہ کے بیان کے مطابق بھرت پور پولیس اسٹیشن کے اندر پولیس اہلکاروں نے اُس وقت اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی جب وہ اور اس کا منگیتراس کے ساتھ پیش آنے والے ایک واقعے کی شکایت درج کرانے پہنچے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: آسام: کچوتالی گاؤں میں ۱۵۰؍ خاندانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلائے گئے
متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ اس سے قبل اس کے منگیتر کو جو ایک فوجی افسر بھی ہے، پولیس نے غیر قانونی طور پر حراست میں لے لیا تھا۔ جنرل وی کے سنگھ نے جہاں اس معاملے میں کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، وہیں سی بی آئی کے سابق ڈائریکٹر ایم ناگیشور راؤ نے پولیس کا دفاع کیا ہے۔ انہوں نے پولیس اہلکاروں پرعائد الزامات کی تردید کرتے ہوئے فوجی افسر اور اس کی منگیتر کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا ہے کہ دونوں شراب کے نشے میں دھت تھے اور نشے کے دوران پولیس کے ساتھ نامناسب سلوک بھی کیا تھا۔
ناگیشور راؤ نے دعویٰ کیا کہ ’’ مذکورہ فوجی افسر اور اس کی منگیتر نے شراب پی کر رات گئے شہر میں گاڑی چلائی۔اس کے بعد نشے کے دوران ہی ان دونوں نے سڑک پر انجینئرنگ کے طلبہ کے ساتھ مار پیٹ کی۔ اس کے بعد وہ دونوں بھرت پور پولیس اسٹیشن گئے اور پھر وہاں بھی ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ جب ان سے طبی معائنہ کرانے کیلئے خون کے ٹیسٹ کا مطالبہ کیا گیاتو انہوں نے انکار کر دیا، حالانکہ یہ تفتیش کا ایک عام حصہ ہے۔‘‘
ایم ناگیشورراؤ نے پولیس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ریاست بھر میں ۶۰۰؍ سے زیادہ تھانوں کا انتظام کرنے والی ادیشہ پولیس کے پاس فوجی افسر اور اس کی منگیتر کے ساتھ اس طرح کارویہ اختیار کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔