اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ۳ فلسطینیوں کو پتھراؤ کے شبہ اور ایک اسرائیلی شہری کو "تشدد آمیز تصادم" میں ملوث ہونے کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا ہے۔ تاہم گواہوں نے اس دعوے کو مسترد کیا۔
EPAPER
Updated: March 25, 2025, 5:34 PM IST | Inquilab News Network | Tel Aviv
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ۳ فلسطینیوں کو پتھراؤ کے شبہ اور ایک اسرائیلی شہری کو "تشدد آمیز تصادم" میں ملوث ہونے کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا ہے۔ تاہم گواہوں نے اس دعوے کو مسترد کیا۔
مقبوضہ فلسطینی علاقہ مغربی کنارے میں رہائش پذیر اور آسکر ایوارڈ یافتہ دستاویزی فلم "نو ادر لینڈ" کے فلسطینی شریک ڈائریکٹر حمدان بلال پر غیر قانونی صیہونی آبادکاروں نے حملہ کیا جس کے بعد اسرائیلی فوج نے انہیں ہی حراست میں لے لیا۔ بلال کی وکیل لیہ تسیمل نے بتایا کہ پیر کو بلال سمیت ۳ فلسطینیوں کو مغربی کنارے کے سوسیا گاؤں سے حراست میں لیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ انہیں طبی علاج کیلئے فوجی اڈے پر رکھا گیا ہے تاہم تسیمل اب تک ان سے رابطہ نہیں کر پائی ہیں۔
بلال کے ساتھی ڈائریکٹرز اور دیگر گواہوں نے اس واقعہ کی تصدیق کی۔ فلم کے شریک ڈائریکٹر باسل ادرا نے بتایا کہ تقریباً دو درجن غیر قانونی آبادکاروں، جن میں کچھ نے منہ ڈھانپ رکھا تھا، کچھ کے پاس بندوقیں تھیں اور کچھ اسرائیلی یونیفارم میں تھے، نے گاؤں پر حملہ کیا۔ فوجیوں نے فلسطینیوں پر بندوقیں تان لیں جبکہ آبادکاروں نے پتھراؤ جاری رکھا۔ ادرا نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو بتایا، "ہم آسکرز سے واپس آئے ہیں اور اس کے بعد سے روزانہ ہمارے خلاف حملے ہو رہے ہیں۔ ہو سکتا ہے، یہ فلم بنانے کی سزا ہو۔" یاد رہے کہ "نو ادر لینڈ" نے اس سال بہترین دستاویزی فلم کیلئے آسکر ایوارڈ جیتا تھا۔ یہ فلم مسافر یاتا کے باشندوں کی جدوجہد کو بیان کرتی ہے جو اسرائیلی فوج کے اپنے گاؤں کو مسمار کرنے کی مخالفت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نے غزہ کو بھوک کے شدید بحران کے قریب پہنچا دیا ہے: یو این آر ڈبلیو اے
ادرا کے مطابق، پیر کی شام افطار کے بعد آبادکاروں نے گاؤں میں داخل ہو کر حملہ کیا۔ ایک آبادکار، جو ادرا کے بقول، اسے سے قبل بھی بارہا گاؤں پر حملہ کرچکا ہے، فوج کے ساتھ بلال کے گھر پہنچا اور فوجیوں نے ہوا میں فائرنگ کی۔ بلال کی اہلیہ نے اپنے شوہر کو باہر مارتے ہوئے سنا اور چیخ اٹھیں۔ ادرا نے دیکھا کہ فوجیوں نے ہتھکڑی لگا کر اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر بلال کو گاڑی میں بٹھا لیا۔ دوسری طرف، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ۳ فلسطینیوں کو پتھراؤ کے شبہ اور ایک اسرائیلی شہری کو "تشدد آمیز تصادم" میں ملوث ہونے کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا ہے۔ تاہم اے پی کے انٹرویو کردہ گواہوں نے اس دعوے کو مسترد کیا۔
یہودی نان وائلنس سینٹر کے کارکنوں نے بتایا کہ دس سے بیس مسلح اور نقاب پوش آبادکاروں نے ان کی گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے اور ٹائر کاٹ دیئے تاکہ وہ علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں۔ واضح رہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں کشیدگی عروج پر ہے۔ ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد اسرائیلی فوج اور غیر قانونی آبادکاروں کے حملوں میں اب تک ۹۳۷ سے زائد فلسطینی ہلاک اور تقریباً ۷ ہزار فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔ جولائی میں بین الاقوامی عدالت انصاف نے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم سے تمام آبادکاریوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔