Inquilab Logo Happiest Places to Work

پہلگام حملہ:حکومت نے ڈان، جیو نیوز سمیت ۱۶ پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد، بی بی سی کو خط لکھا

Updated: April 28, 2025, 5:04 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

وزارتِ داخلہ کی سفارش پر اٹھائے گئے اس اقدام کے تحت ڈان نیوز، سماء ٹی وی، جیو نیوز سمیت کل ۱۶ چینلز پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ حکومت نے ان چینلز پر ہندوستان، ہندوستانی فوج اور حفاظتی ایجنسیوں کے خلاف فرقہ وارانہ طور پر حساس مواد، جھوٹے اور گمراہ کن بیانیے اور غلط معلومات پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

مرکزی حکومت نے پیر کو ۱۶ پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کردی ہے۔ مودی حکومت کا یہ فیصلہ کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کے بعد پاکستان کے خلاف تعزیری اقدامات کی ایک تازہ کڑی کے طور پر سامنے آیا ہے۔ اس سے قبل حکومت سندھ آبی معاہدہ کی معطلی، واگھہ سرحد بند کرنے اور ہندوستان میں مقیم پاکستانی شہریوں کو ۲۷ اپریل تک ملک چھوڑنے کے احکامات جاری کر چکی ہے۔ 

ذرائع کے مطابق، حکومت نے ۱۶ پاکستانی چینلز پر "اشتعال انگیز مواد" اور "ہندوستان کے خلاف غلط معلومات" پھیلانے کے الزام میں یہ تازہ کارروائی کی ہے۔ وزارتِ داخلہ کی سفارش پر اٹھائے گئے اس اقدام کے تحت ڈان نیوز، سماء ٹی وی، اے آر وائی نیوز، رفتار، دی پاکستان ریفرنس، جیو نیوز سمیت کل ۱۶ معروف پاکستانی چینلز پر پابندی عائد کی گئی ہے جن کے مجموعی سبسکرائبرز کی تعداد۶ کروڑ ۳۰ لاکھ سے زائد ہے۔ مرکزی حکومت نے ان چینلز پر ہندوستان، ہندوستانی فوج اور حفاظتی ایجنسیوں کے خلاف فرقہ وارانہ طور پر حساس مواد، جھوٹے اور گمراہ کن بیانیے اور غلط معلومات پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے جاری کی گئی فہرست میں پہلے مقام پر ڈان کا یوٹیوب چینل ہے۔ ڈان پاکستان کا انگریزی زبان میں شائع ہونے والا اخبار ہے جسے ۱۹۴۱ء میں برطانوی ہندوستان میں محمد علی جناح نے شروع کیا تھا۔ یہ پاکستان کا سب سے بڑا انگریزی اخبار ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: پہلگام حملہ: یہ وقت حساس ہونے کا ہے، میمز بنانے کا نہیں: سابق کرکٹر وسیم جعفر

پابندی کے نتیجہ میں، ہندوستانی صارفین اب آرزو کاظمی، شعیب اختر اور سید مزمل شاہ کے چینلز سمیت کئی پاکستانی یوٹیوب چینلز تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے۔ جب ہندوستانی ناظرین ان چینلز تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو یوٹیوب کی طرف سے ایک پیغام اسکرین پر ظاہر کیاجاتا ہے جس میں لکھا ہوتا ہے: "قومی سلامتی یا عوامی نظم سے متعلق حکومت کے حکم کی وجہ سے یہ مواد فی الحال اس ملک میں دستیاب نہیں ہے۔ حکومت کے ایسے اقدامات کی درخواستوں کے بارے میں مزید تفصیلات کیلئے، براہ کرم گوگل ٹرانسپیرنسی رپورٹ ملاحظہ کریں۔"  

یہ بھی پڑھئے: پہلگام حملےکے تعلق سے سوشل میڈیا تبصروں کی پاداش میں ۱۹؍ افراد گرفتار

حکومت کابی بی سی کو خط

مرکزی حکومت نے مبینہ طور پر بی بی سی کو بھی خط لکھا ہے جس میں نیوز ایجنسی کی ایک سرخی "پاکستان نے کشمیر میں سیاحوں پر مہلک حملہ کے بعد ہندوستانیوں کیلئے ویزے معطل کر دیئے" پر اعتراض کیا گیا ہے۔ اس سے قبل، سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے اس جملہ پر تنقید کی تھی اور نشان دہی کی تھی کہ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ہندوستانی افواج حملے کی ذمہ دار تھیں، جس سے (پاکستان کا) شدید ردعمل سامنے آیا۔

یہ بھی پڑھئے: من کی بات: نریندرمودی کا پہلگام حملے کے متاثرہ خاندانوں کو انصاف دلانے کا وعدہ

رپورٹس کے مطابق، ہندوستانی وزارت خارجہ کے ایکسٹرنل پبلسٹی ڈپارٹمنٹ نے ہندوستان کے سخت جذبات بی بی سی کی ہندوستان چیف، جیکی مارٹن کو پہنچائے اور اس میڈیا آؤٹ لیٹ کی طرف سے دہشت گردوں کو "عسکریت پسند" کہنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ اس ضمن میں مبینہ طور پر ایک باضابطہ خط بھیجا گیا ہے اور توقع ہے کہ حکومت اس معاملے پر بی بی سی کی مستقبل کی رپورٹنگ پر گہری نظر رکھے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK