جموں و کشمیر کے پہلگام میں منگل کو سیاحوں پر دہشت گردوں کے ظالمانہ حملے کے بعد، جس میں ۲۵؍ سے زائد افراد ہلاک ہوئے، ہندوتوا گروپس اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے کشمیر اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات شیئر کرنا شروع کر دیے ہیں۔
EPAPER
Updated: April 23, 2025, 8:44 PM IST | Sri Nagar
جموں و کشمیر کے پہلگام میں منگل کو سیاحوں پر دہشت گردوں کے ظالمانہ حملے کے بعد، جس میں ۲۵؍ سے زائد افراد ہلاک ہوئے، ہندوتوا گروپس اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے کشمیر اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات شیئر کرنا شروع کر دیے ہیں۔
جموں و کشمیر کے پہلگام میں منگل کو سیاحوں پر دہشت گردوں کے ظالمانہ حملے کے بعد، جس میں ۲۵؍ سے زائد افراد ہلاک ہوئے، ہندوتوا گروپس اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے کشمیر اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات شیئر کرنا شروع کر دیے ہیں۔ مسلمانوں کے قتل عام کی اپیل سے لے کر کشمیر میں معاشی بائیکاٹ تک، ایکس اسپیس اور صفحات پر ’’مسلمانوں کے قتل عام‘‘ کی وکالت کی جا رہی ہے۔
’’ان کے ہاتھ کاٹ دو اور ان کے لاشوں کو لال چوک میں لٹکا دو‘‘جیسے بیانات کے ساتھ اسلاموفوبک گالیوں کا استعمال ’’اسلامسٹ دہشت گرد حملہ پہلگام کشمیر ، بائیکاٹ کشمیر‘‘کے عنوان سے ہونے والی اسپیس میں کیا گیا۔ شیوانی وید، نیرج سنگھ ڈوگرا اور بلڈ اینڈ آئرن جیسے صفحات نے اس طرح کے بیانات دیے۔ان صفحات کے ہزاروں فالوورہیں، اور انہوں نے اسپیس میں یہاں تک کہا کہ ’’ہر کشمیری اس قتل عام میں ملوث ہے۔ ہر کشمیری نے یہ کیا ہے۔‘‘ ایکس اسپیس چلانے والوں نے کشمیریوں کے قتل عام کی اپیل کی اور ’’دی کشمیر فائلز‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے غلط معلومات پھیلائیں۔ مباحثوں میں اسلاموفوبک گالیاں بھی استعمال ہوئیں۔
یہ بھی پڑھئے: پہلگام دہشت گردانہ حملہ: کشمیر کے بیشتر اخبارات نے بطور احتجاج سیاہ صفحہ اول شائع کیا
ایک شخص نے کہا،’’روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کو جموں میں کیوں بسایا گیا ہے؟‘‘ کچھ نے کہا،’’ہم بھی پینٹ اتار کر دیکھیں گے اور ماریں گے۔‘‘ ایک اور نے کہا،’’یہ ہندوستان کا۷؍ اکتوبر ہے۔‘‘ کئی افراد نے جموںکیلئے الگ یونین ٹریٹری کا مطالبہ بھی کیا۔ حکومت کے خلاف تبصرے بھی سامنے آئے، جن میں سوال اٹھایا گیا کہ دہشت گرد حملے کی جگہ پر حفاظتی انتظامات کیوں نہیں تھے۔ ایک اور فرد نے کہا،’’لوگ کشمیر کیوں جا رہے ہیں؟ حکومت نے کشمیر کے ٹورسٹ پیکجز بھیجے اور ان لوگوں کو فروغ دیا۔‘‘ جو لوگ نفرت انگیز تقریروں پر تنقید کرنے کی کوشش کرتے تھے، انہیں بھی گالیاں دی گئیں۔
تاہم سیاحوں پر ہونے والے ظالمانہ حملے پر پورا ملک سوگوار ہے، لیکن نفرت پھیلانے والوں نے اس موقع کو غلط معلومات پھیلانے کیلئے استعمال کیا ہے۔ کشمیری مسلمانوں کے قتل عام کی اپیل اور ’’بلڈوزر انصاف‘‘کے مطالبے نہ صرف اس اسپیس میں بلکہ کئی دائیں بازو کے ہندوتوا قوم پرست گروپس نے بھی کیے ہیں۔ اس کے علاوہ چھتیس گڑھ بی جے پی جیسی ریاستی بی جے پی کے صفحات نے اے آئی سے بنی تصاویر شیئر کیں، جن پر کیپشن تھا، ’’انہوں نے مذہب پوچھا،ذات نہیں۔‘‘ اس کے علاوہ کئی صارفین نے ہندوستانی حکومت سے اسرائیل جیسا طریقہ اپنانے کی اپیل کی۔ کسی بھی پوسٹ میں متاثرین کیلئے تعزیت کا پیغام نہیں تھا، بلکہ سوشل میڈیا اور میڈیا پر مسلم مخالف پروپیگنڈا چھایا ہوا ہے۔
دریں اثناء ان پوسٹس پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے سخت رد عمل آیا ہے، جنہوں نے حملے کے سیاسی استعمال اور اسے ہندو مسلم تنازعہ بنانے کی کوشش کو گھناؤنا قرار دیا ہے۔