• Mon, 23 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پاکستان: عمران خان کے خلاف۱۸۸؍ مقدمات، خان نے حکومت کو ’آمر‘ قرار دیا 

Updated: December 08, 2024, 10:02 AM IST | Inquilab News Network | Islamabad

سابق وزیر اعظم نے جمعہ کو اپنے خلاف مقدمات کی بڑھتی تعداد پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے ہر احتجاج کے بعد ان کے خلاف مقدمات میں اضا فہ ہو جاتا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف مقدمات کی تعداد ۱۸۸؍ تک پہنچ گئی جس کے بعد خان نے حکومت کے ’آمرایہ طرز‘ پر تنقید کی۔ پاکستانی روزنامہ ڈان کی خبر کے مطابق، خان کی بہن، نورین نیازی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست داخل کرکے اپنے بھائی کے خلاف مقدمات کی تفصیلات طلب کی تھی۔ عدالت کے حکم پر وزارت داخلہ نے  جمعہ کو ہائی کورٹ میں خان کے خلاف مقدمات کا ڈیٹا پیش کیا جس کے مطابق، سابق وزیراعظم پر پنجاب میں ۹۹؍،اسلام آباد میں ۷۶؍ اور خیبر پختونخوا میں ۲؍ مقدمات درج ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ خان، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کی ۷؍ انکوائریوں اور قومی احتساب بیورو کے ۳؍ مقدمات میں بھی ملزم ہیں۔ اس کے علاوہ توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف پی ٹی آئی کے بانی کی اپیل بھی عدالت میں زیر التوا ہے۔ دریں اثناء، سابق وزیر اعظم نے جمعہ کو اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران  اپنے خلاف مقدمات کی بڑھتی تعداد پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ہر احتجاج کے بعد حکومت ان کے خلاف مقدمات میں اضافہ کردیتی ہے۔ اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں، سابق وزیر اعظم نے حکومت پر ’جمہوری اصولوں کو مجروح کرنے اور آمرانہ حکمرانی مسلط کرنے‘ کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ ۲۶؍ ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ اور ہر دوسرے ادارے کو زیر کرنے کے بعد ایک آدمی کو اقتدار میں رکھنے کے لئے ملک میں ۱۰؍ سالہ آمریت مسلط کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: جنوبی کوریا:ادب کی نوبل انعام یافتہ ہان کانگ بھی ملک کے حالیہ واقعات سے حیران

گزشتہ ماہ پی ٹی آئی کے احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے خان نے دعویٰ کیا کہ غیر مسلح مظاہرین پر گولی چلانا المناک تھا۔ تاہم، انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ مظاہرین پر گولیاں کس نے چلائیں۔ خان نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی کے کئی حامی ابھی تک لاپتہ ہیں۔ انہوں نے  حکومت سے مطالبہ کیا کہ گرفتار شہریوں کے اعداد و شمار کو فوری طور پر شائع کیا جائے اور ہسپتالوں اور مردہ خانوں میں لائے گئے مرنے والوں اور زخمیوں کو ریکارڈ کیا جائے۔ عمران خان نےزور دیا کہ ان کی پارٹی کے ۲؍ مطالبات ہیں: ۹؍ مئی اور ۲۶؍ نومبر کے احتجاج سے متعلق  حقائق کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کے سینئر ججوں کی سربراہی میں ایک کمیشن بنایا جائے اور ’بے گناہ‘ سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ خان کے مطابق ان دو نکات پر بات چیت کے لئے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب خان کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ دونوں مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو سول نافرمانی اور بائیکاٹ کی تحریک چلائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھئے: طلبہ کوانگریزی ۔مراٹھی لغت دینے کے فیصلہ سے اساتذہ ناراض!

اسلام آباد ہائی کورٹ برہم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعہ کو پی ٹی آئی کے احتجاج کے سلسلے میں سبزی فروش کی گرفتاری پر برہمی کا اظہار کیا۔ملزم، سمیر احمد کو مبینہ طور پر F-10 کے علاقے میں ایک چوکی سے گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں اسے پی ٹی آئی کے ۲۴؍نومبر کے احتجاج میں شرکت کے لئے گرفتار کئے گئے ’نامعلوم افراد‘ کی فہرست میں شامل کردیا گیا۔ درخواست گزار احمد کے بھائی نے عدالت کو بتایا کہ وہ کسی احتجاج کا حصہ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرا بھائی سبزی فروش ہے، میں موٹر سائیکل چلاتا ہوں، اور میرے والد ڈرائیور ہیں۔ ہم بے قصور ہیں، اور میرے بھائی کو غیر منصفانہ طریقے سے اٹھایا گیا ہے۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے پر پولیس کی سرزنش کی۔ انہوں نے پولیس کے طرز عمل پر سوال اٹھائے اور عدالت میں موجود اسلام آباد پولیس کے لیگل افسر کی سرزنش کی۔ جسٹس طاہر نے ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ پر زور دیا کہ وہ معاملے کی مکمل تحقیقات کریں۔ انہوں نے پولیس کو اس طرح کی ناانصافیوں سے بچنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بے گناہ لوگوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے اور انہیں قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔ افسر نے کہا کہ وہ متاثرہ خاندان سے رابطے میں ہیں اور کیس کی جانچ کریں گے۔جسٹس طاہر نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کو درخواست ضمانت دائر کرنے میں درخواست گزار کی مدد کرنے کی ہدایت کی۔ بعد ازاں تدارک کی ہدایات کے ساتھ کیس کو نپٹا دیا گیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK