• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

طلبہ کوانگریزی ۔مراٹھی لغت دینے کے فیصلہ سے اساتذہ ناراض!

Updated: December 07, 2024, 6:20 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai

بی ایم سی کے سرکیولر پر ٹیچروں نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جس میڈیم کے اسکول ہیں اس کے ۵؍ویں سے ۱۰؍ویں جماعت تک کے طلبہ کو اسی زبان کی ڈکشنری دینی چاہئے۔ یہ پیسوں کا ضیاع ہے

Photo: INN
تصویر: آئی این این

برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی)نے ایک نیا کارنامہ انجام دیا ہے اور اس مرتبہ بی ایم سی نے اپنے ماتحت چلنے والے تمام میڈیم کے اسکولوں کے ۵؍ ویں سے ۱۰؍ ویں جماعت کے طلبہ کیلئے انگریزی کے معنی مراٹھی زبان میں بتانے والی لغت کی تقسیم کا حکم جاری کیا ہے۔ حالانکہ یہ ڈکشنری اسکول چھوڑ کر جانے والے طلبہ سے واپس لے کر نئے طلبہ کو دی جائے گی اور ایک ڈکشنری کو کم از کم ۵؍ برس تک استعمال کرنے کو کہا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: بی ایم سی کے چند اسکولوں میں طلبہ کو رقم کی جگہ چھتریوں کی تقسیم کی شکایت

بی ایم سی نے طلبہ میں ڈکشنری کی تقسیم کا فیصلہ اس بنیاد پر کیا ہے کہ طلبہ مشکل الفاظ کے معنی سمجھ سکیں اور لفظوں کے اپنے خزانوں میں اضافہ کرسکیں لیکن اساتذہ کا کہنا ہے کہ یہ اس وقت ممکن ہے جب طلبہ کو ڈکشنری ان کی مادری زبان میں معنی بتانے والی ہو۔ ان کے مطابق انگریزی۔ مراٹھی ڈکشنری محض پیسوں کا ضیاع ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ جس میڈیم کا اسکول ہے اسی زبان کی ڈکشنری تقسیم کی جانی چاہئے۔بی ایم سی کے ایک سیکنڈری اسکول میں بطور استاذ خدمات انجام دینے والے ایک ٹیچر نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انقلاب سے گفتگو کے دوران کہا کہ ’’کوئی انسان ڈکشنری اس وقت استعمال کرتا ہے جب اسے کسی لفظ کے معنی سمجھنے ہوتے ہیں۔ لیکن اگر ڈکشنری ہی اس زبان میں ہو جسے سمجھنے میں کسی کو دشواری پیش آتی ہو تو وہ اس زبان کی ڈکشنری سے وہ کیسےفائدہ اٹھا سکتا ہے؟‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر بی ایم سی حقیقتاً چاہتی ہے کہ طلبہ مشکل الفاظ کے معنی سیکھیں تو انہیں اس زبان کی ڈکشنری دینی چاہئے جسے وہ اچھی طرح سمجھتے ہوں تاکہ وہ مشکل الفاظ کے مطلب سمجھ سکیں، یہ سیکھ سکیں کہ اس لفظ کو کیسے بولا جاتا ہے اور اس کا املا کیا ہوتا ہے۔ اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ انگریزی۔مراٹھی کی جو ڈکشنری طلبہ میں تقسیم کی گئی ہے اسے واپس لے کر اس کی جگہ ’انگریزی۔اردو‘ یا ’مراٹھی۔اردو‘ والی ڈکشنری دی جانی چاہئے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: یوپی کالج میں پھر ہنگامہ، کیمپس کی مسجد میں نماز جمعہ نہیں ہوئی

ایک دیگر ٹیچر نے کہا کہ ’’ہمارے اسکول میں انگریزی۔مراٹھی ڈکشنری پہنچ گئی ہے لیکن ہم نے اسے طلبہ میں تقسیم نہیں کیا ہے کیونکہ اس سے طلبہ کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا اور بی ایم سی جو رقم خرچ کررہی ہے وہ ضائع ہوجائے گی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’ہم خط لکھ کر بی ایم سی سے مطالبہ کرنے والے ہیں کہ انگریزی۔مراٹھی کی جگہ ایسی لغت تقسیم کی جائے جس میں ’انگریزی۔ مراٹھی۔ اردو‘ تینوں زبانوں میں الفاظ اور ان کے معنی ہوں۔ اس سے طلبہ انگریزی اور مراٹھی دونوں زبانوں کے الفاظ سمجھ سکیں گے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ مسئلہ صرف اردو میڈیم کا نہیں ہے۔ ہندی، گجراتی، تمل وغیرہ جن زبانوں کے بھی اسکول بی ایم سی چلاتی ہے ان سب میں یہ مسئلہ ہے۔
واضح رہے کہ اپنے خلاف کارروائی کے خوف سے بی ایم سی کے اساتذہ اپنی شناخت ظاہر کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے ایک اور ٹیچر نے نام نہ بتانے کی شرط پر گفتگو کے دوران کہا کہ جب ڈکشنری اسکولوں میں پہنچنے لگی تب اساتذہ کو بی ایم سی کے اس فیصلے کا علم ہوا اس لئے اس معاملے میں پہلے سے کوئی کارروائی نہیں کی جاسکی۔

یہ بھی پڑھئے: تمام کھلی جگہیں ڈیولپرس کو دی جائیں گی توایتھلیٹ کہاں ٹریننگ کریں گے؟ ہائی کورٹ

واضح رہے کہ اس سلسلے میں بی ایم سی کے ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے ۵؍ نومبر کو ایک سرکیولر جاری کیا تھا (جس کی کاپی انقلاب کے پاس موجود ہے)۔ اس سرکیولر میں وضاحت کی گئی ہے کہ پانچویں سے دسویں جماعت کے ہر طالب علم کو یہ لغت دی جائے۔ البتہ طلبہ کو اسے گھر لے جانے کی اجازت دینی ہے یا نہیں اس کا فیصلہ اسکول کے پرنسپل یا پھر کلاس ٹیچر پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ طلبہ کو ڈکشنری گھر لے جانے کی اجازت دی جائے یا نہ دی جائے لیکن کسی بھی صورت میں وہ گُم نہ ہو اس کا خیال رکھنے اور جو طالب علم اسکول چھوڑ کر جارہا ہے اس سے لغت واپس لینے کی ذمہ داری ہیڈ ماسٹر یا کلاس ٹیچر کو نبھانی ہوگی۔ طلبہ سے واپس لی جانے والی ڈکشنر بڑی کلاس میں پہنچنے یا داخلہ لینے والے نئے طلبہ کو دینی ہوگی اور شہری انتظامیہ نے ہدایت دی ہے کہ اس بات کی حتی الامکان کوشش کی جائے کہ ڈکشنری اچھی حالت میں کم از کم ۵؍ برسوں تک استعمال کی جاسکے۔اس میں یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ لغت کے پہلے، آخری اور درمیان کے چند صفحات پر اسکول کا اسٹیمپ لگا دیا جائے تاکہ پتہ چل سکے کہ ڈکشنری کس اسکول کی ہے۔
اس سلسلے میں ایجوکیشن آفیسر راجیش کنکال نے کہا کہ بی ایم سی اسکولوں میں انگریزی اور مراٹھی زبان سکھائی ہی جاتی ہے۔ اگر بچے کو انگیری سمجھنے میں دشواری ہوگی تو الفاظ کے معنی مراٹھی میں سمجھ لے گا کیونکہ مراٹھی تو لازمی زبان ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی اسکول کی طرف سے انہیں نہ تو ڈکشنری کی زبان کے تعلق سے شکایت موصول کوئی ہے اور نہ ہی کسی نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں جس میڈیم کی اسکول ہے اس زبان میں ڈکشنری دی جائے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK