پاکستان کے قومی اسمبلی پینل کو دی گئی معلومات نے ملک کی قومی سلامتی کے تعلق سے تشویش پیدا کردی ہے،اس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے ۲۲؍ ہزار بیوکریٹ دہری شہریت کے حامل ہیں۔
EPAPER
Updated: January 07, 2025, 10:02 PM IST | Inquilab News Network | Islamabad
پاکستان کے قومی اسمبلی پینل کو دی گئی معلومات نے ملک کی قومی سلامتی کے تعلق سے تشویش پیدا کردی ہے،اس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے ۲۲؍ ہزار بیوکریٹ دہری شہریت کے حامل ہیں۔
پاکستان کے ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق،پیر کو قومی اسمبلی کی قائم کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس راجہ خرم نواز کی صدارت میں ہوا، اس میں ملک کے ۲۲؍ ہزار بیوروکریٹ کی دہری شہریت کی بات سامنے آنے کے بعد ملک کی سلامتی پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ان بیوروکریٹ کے ساتھ جج حضرات اور اراکین پارلیمنٹ بھی شامل ہیں۔اس اجلاس میں دہری شہریت پر قد وغن لگانے کیلئے سخت اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ تاہم اس اجلاس میں مجوزہ قانون سازی پر بھی غور کیا گیا جو ان ممالک کے شہریوں کو پاکستانی پاسپورٹ فراہم کرے گا جن کے ساتھ اسلام آباد کے دہری شہریت کے معاہدے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی افراد ۳۱؍ جنوری تک ویزا حاصل کرلیں
کمیٹی کے رکن عبدالقادر پٹیل نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ارکان قومی اسمبلی اور ججوں کو دہری شہریت رکھنے پر پابندی تھی، بیوروکریٹس کو نہیں۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ بل میں اس بات کو یقینی بنانے کی شق شامل ہونی چاہیے کہ دہری شہریت والے افراد کو بیوروکریٹس کے طور پر تعینات نہیں کیا جا سکے۔ پٹیل نے اس دلیل کو بھی چیلنج کیا کہ سیاست دانوں کو ریاستی رازوں کے تحفظ کے پیش نظردہری شہریت نہیں دی جاتی۔پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے آغا رفیع اللہ نے دہری شہریت رکھنے والے پاکستانی شہریوں کےتعلق سے تفصیلی اعدادوشمار کا مطالبہ کیا، جس میں یہ بھی شامل ہے کہ کتنے پاکستانیوں نے اپنی غیر ملکی شہریت ترک کر دی ہے اور کیا، سرکاری رجسٹریشن ادارے ’’ نادرا‘‘ کے پاس یہ ڈیٹا موجود ہے کہ یہ افراد کن ممالک سے وابستہ ہیں۔کمیٹی کے رکن نے نیب (قومی احتساب بیورو) کے چیئرمین کی مثال دیتے ہوئے دہری شہریت کے قوانین میں نرمی کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا، جو کہ انسداد بدعنوانی کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: پاکستان: چھ بھائیوں نے چھ بہنوں کے ساتھ نکاح کیا: رپورٹ
واضح رہے کہ پاکستان امریکہ جیسے بعض ممالک کے ساتھ دہری شہریت کی اجازت دیتا ہے، لیکن مسلح افواج، ارکان پارلیمنٹ اور اعلیٰ عدالت کے ججوں کیلئے یہ ممنوع ہے۔اعلیٰ عہدوں پر فائز دہری شہریت والے بیوروکریٹس کے تعلق سے اکثر خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔لیکن ان کے خلاف کبھی کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ طبقہ انتہائی طاقتور ہے، اور اس کے روابط کافی مضبوط ہیں۔