• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بدعنوانی معاملہ: پاکستان ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ سنانے سے باز رکھا

Updated: September 18, 2024, 9:46 PM IST | Islamabad

پاکستان کے ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو پاکستان کےو زیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف بدعنوانی کے معاملہ میں حتمی فیصلہ سنانے سے باز رکھا ہے۔

Imran Khan with his wife Bushra Bibi. Photo: INN
عمران خان اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ۔ تصویر: آئی این این

پاکستان کے ہائی کورٹ نے آج ایک ٹرائل کورٹ کو پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری ٰ بی بی کے خلاف مبینہ بدعنوانی کے معاملے کےمقدمے میں فیصلہ سنانے سے باز رکھا ہے۔ ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ تب سامنے آیا ہے جب عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ القادر ٹرسٹ کیس کی کارروائی روک دیں اور انہیں بری کر دیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: ٹپر ویئر کے رنگ برنگے پلاسٹک ڈبوں کی جاذبیت ختم، کمپنی نے دیوالیہ پن کی عرضی دی

بدعنوانی مخالفت کورٹ عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف القادر ٹرسٹ کے کیس کی سماعت کر رہا تھا جو ان الزامات پر مبنی ہے کہ عمران خان نے قومی خزانے کو ۵۰؍ بلین کا نقصان پہنچایا ہے۔ سماعت کے دوران دو رکنی بینچ، جس کی قیادت پاکستان کے چیف جسٹس عامر فارورقی کر رہے تھے،نے خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف قانونی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کی ہے۔عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو آسانی فراہم کرتے ہوئے اس کیس کی سماعت کرنے والی احتسابی عدالت کو حتمی فیصلہ سنانے سے روک دیا ہے۔ ملزمین کے وکیلوں نے عدالت میں یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ بدعنوانی مخالف قوانین میں ترمیم کے بعد عمران خان اوران کی اہلیہ کے خلاف بدعنوانی کا کیس پیدا ہی نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھئے: مصری اور روسی وزرائے خارجہ:یروشلم دارالخلافہ والی فلسطینی ریاست کے قیام کا اعادہ

انہوں نے سماعت کے دوران یہ بھی اعتراض کیا تھا کہ اس مقدمے میں وفاتی کابینہ کی منظوری لینی ضروری ہے اور نئی ترامیم میں یہ واضح ہے کہ نیشنل اکاؤنٹیبلیٹی بیورو (قومی احتسابی بیورو) و فاقی کابینہ کی جانب سے کئے گئے فیصلوں میں تفتیش نہیں کرے گا۔عمران خان اور بشرہ بی بی کے وکیلوں نے کہا ہے کہ انہیں اس کیس سے بری کر دینا چاہئے۔ 
خیال رہے کہ اس کیس کی قانونی کارروائی جاری ہے اور اب تک ۳۵؍ گواہوں کے بیانات درج کئے جاچکے ہیںاور صرف تفتیشی افسر کو ملزمین کے وکیلوں سے جرح کرنا ہوگی۔یہ کیس القادر یونیورسٹی ٹرسٹ میں مارچ ۲۰۲۳ء کو پاکستان کے نیشنل اکاؤنٹیبلیٹی بیورو(این اے بی) کی جانب سے کی گئی تفتیش پر مبنی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK