Updated: December 03, 2024, 10:02 PM IST
| islamabad
پی ٹی آئی کے بانی اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ’’وہ اسلام آباد قتل عام کا معاملہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی فوروموں میں اٹھائیں گے۔‘‘ عمران خان کے مطابق اسلام آباد میں مظاہروں کے درمیان پی ٹی آئی کے درجنوں کارکنان ہلاک ہوئے تھے۔
عمران خان۔تصویر: آئی این این
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ (یو این) اور دیگر عالمی فورموں میں ’’اسلام آباد قتل عام‘‘ کا معاملہ اٹھائیں گے۔‘‘اس کے بعد پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ ’’انہیں اس دعویٰ کو ثابت کرنے کیلئے لاشیں دکھانی ہوں گی۔‘‘ عمران خان نے ۲۶؍ نومبر ۲۰۲۴ء کو پاکستانی فوج کے ذریعے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان پر مبینہ فائرنگ کو ۱۹۱۹ء کے ’’جلیان والا باغ قتل عام‘‘ سے مشابہت دی۔ عمران خان نے اپنے ایکس پوسٹ میں لکھا ہے کہ’’مجھے ’’اسلام آباد قتل عام‘‘ میں معصوم جوانوں کے ضیاع کے بارے میں سن کر بہت افسوس ہوا۔ جدید دور کے جنرل ڈائر نےاسلام آباد میں ’’جلیان والا باغ قتل عام‘‘کو دہرایا ہے۔ ہم اس معاملے کو اقوام متحدہ (یو این ) اور دیگر عالمی فورموں میں اٹھائیں گے۔‘‘یاد رہے کہ عمران خان اگست ۲۰۲۳ء سے جیل میں ہیں۔ ان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف نے ان کی رہائی کا مطالبہ کرنے کیلئے دھرنا دیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: ندیم خان کو جمعہ تک حراست میں نہیں لیا جائے گا: دہلی ہائی کورٹ
ان کی پارٹی نے کہا کہ ’’قانون نافذ کرنے والے افراد کے ذریعے براہ راست فائرنگ کرنے کی وجہ سے تقریباً درجنوں ہلاک ہوئے تھے جبکہ کئی زخمی ہوئے تھے۔‘‘تاہم، حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ نہ ہی پولیس نے اور نہ ہی فوج نے مظاہرین پر اوپن فائر کیا تھا۔‘‘
پی ٹی آئی کے بانی نے کہا کہ ’’اس طرح کی کارروائیوں سے حقیقی آزادی کی جدوجہد ختم نہیں ہوگی۔ نہ ہی میں ہمت ہاروں گا اور نہ ہی پاکستان۔ اگر ہمیں آج سرینڈر کرنے کی ضرورت پیش آئی ہے تو یہ سمجھ لیجئے کہ پاکستان کا مسقبل تاریک ہے۔ پر امن احتجاج ہر پاکستانی کا حق ہے اور یہ کہیں بھی کی جاسکتا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئےـ دبئی شاپنگ فیسٹیول: پہلی بار ڈرون کے ذریعے آتش بازی سے شہر جگما اٹھا
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’ہتھیاروں اور بندوقوں کے استعمال کی وجہ سے پی ٹی آئی کے درجنوں کارکنان ہلاک ہوئے تھے، سیکڑوں زخمی ہوئے تھے جبکہ ۶؍ ہزار سے زائد کارکنان کو غلط الزامات کی بناء پر حراست میں لیا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’میری سپریم کورٹ (پاکستان) سے گزارش ہے کہ وہ غیر جانبداری عدالتی کمیشن تشکیل دے جو اسلام آباد قتل عام کی تفتیش کرے اور اس قتل عام کے احکامات دینے والے اور اسے انجام دینے والے افراد کو کیفر کردار تک پہنچائے۔‘‘ انہوں نے اسلام آباد اور راولپنڈی کے اسپتالوں سے مطالبہ کیا کہ ’’وہ مظاہروں کے درمیان ہلاک ہونے والے افراد کا ڈیٹا عوام کیلئے جاری کریں۔‘‘پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ ’’پی ٹی آئی کے کارکنان نے پنجاب اور فیڈریشن پر حملہ کیا تھا۔ چار رینجرز ہلاک ہوئے تھے جبکہ متعدد پولیس افسران زخمی ہوئے تھے۔یہ حملہ اس لئے ہوا کیونکہ ۹؍ مئی تشدد کا مسٹر مائنڈ جیل میں ہے۔‘‘