• Sat, 11 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

پاکستان:عمران خان نے ملک میں دس سالہ آمریت مسلط کرنے کے منصوبے سے خبر دار کیا

Updated: January 10, 2025, 10:00 PM IST | Inquilab News Network | Islamabad

پاکستان کی جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ معاشی ترقی اس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک موجودہ فاشسٹ نظام موجود ہے اور خبردار کیا کہ ’’ پاکستان میں ۱۰؍سالہ آمریت‘‘ مسلط کرنے کا منصوبہ ہے۔

Imran Khan Former Prime minister of Pakistan. Photo: INN
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان۔ تصویر : آئی این این

پاکستان کی اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک بیان میں کہا کہ ملک کی معاشی ترقی اس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک موجودہ فاشسٹ نظام موجود ہے، ساتھ ہی متنبہ کیا کہ پاکستان میں ۱۰؍ سالہ آمریت مسلط کرنے کا منصوبہ ہے۔۷۲؍ سالہ عمران خان ۲۰۲۳ء سے راولپنڈی کی جیل میں متعدد مقدمات میں قید ہیں۔ ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فروری ۲۰۲۴ءمیں عام انتخابات کے بعد سے وفاقی حکومت کے ساتھ اختلافات کا شکار ہے۔پی ٹی آئی کے کئی لیڈر اس وقت حکومت کے ساتھ بات چیت کررہے ہیں اورعمران خان نے بدھ کو کہا کہ ان کی پارٹی ملک میں سیاسی کشیدگی کو کم کرنے میں مدد کیلئے مذاکرات کے تیسرے دور میں شرکت کرے گی۔

یہ بھی پڑھئے: ’گریٹر اسرائیل‘ کے نقشے پرعرب ممالک برہم، کہا: یہ خودمختاری پر صریح حملہ

عمران خان نے جمعرات کو ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ’’ پاکستان میں دس سالہ آمریت مسلط کرنے کا منصوبہ ہے جس میں سے دو سال گزر چکے ہیں۔ جو جج یا پولیس افسران ظلم میں فریق بنتے ہیں انہیں یہاں ترقیوں سے نوازا جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ’’ میرے خلاف غیر قانونی فیصلہ دینے والے جج ہمایوں دلاور کو ترقی دے دی گئی جبکہ راولپنڈی اور سرگودھا کے جج جنہوں نے منصفانہ فیصلہ دیا انہیں برطرف کر دیا گیا۔‘‘ عمران خان جو اکثر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہیں، اور سوشل میڈیا ہینڈل پر بھی اکثر و بیشتر پوسٹ کرتے رہتے ہیں ،مزید کہا کہ’’ ملک معاشی ترقی اس وقت تک نہیں کرسکتا جب تک موجودہ فاشسٹ نظام موجود ہے۔معاشی خوشحالی کیلئےسرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے، جو کہ آئین میں بیان کردہ اداروں کی اپنی حدود اور ذمہ داریوں کی پابندی کیے بغیر ناممکن ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی سے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔‘‘ بظاہر فوج کی جانب اشارہ کرتے ہوئے خان نے کہا کہ’’ افسوسناک بات یہ ہے کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے والے ہماری پارٹی کو گھیرنے کیلئے اپنے تمام وسائل اور توانائی استعمال کر رہے ہیں۔‘‘عمران خان نے مشورہ دیا کہ ذاتی انا اور عارضی مفاد سے اوپر اٹھ کر ملک کی ترقی اور خوشحالی پر توجہ دیں۔

یہ بھی پڑھئے: ہندوستانی پاسپورٹ مزید کمزور ہوگیا، عالمی جدول میں ۸۵؍ ویں نمبر پر

پی ٹی آئی کےبانی اور سربراہ نے یاد دلایا کہ ان کی پارٹی کے بہت سے کارکنان جنہوں نے ۲۶؍ نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج میں حصہ لیا تھا وہ ابھی تک لاپتہ ہیں۔ یہ افراد اسلام آباد کے ڈی چوک سے غائب ہوئے، کسی دور دراز قبائلی علاقے سے نہیں۔ حکومت نے انہیں نہ تو عدالت میں پیش کیا ہے اور نہ ہی ان کی بازیابی کیلئے کوئی سنجیدہ اقدامات کیے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے مطالبات اور مذاکراتی عمل کے حوالے سے غیر سنجیدہ ہے۔ 
عمران خان نے ۹؍ مئی ۲۰۲۳ء اور ۲۶؍ نومبر ۲۰۲۴ء کے واقعات کی تحقیقات کے لیے حکومت کے درمیان اگلی ملاقات تک عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ بھی دہرایا لیکن کہا کہ پی ٹی آئی مذاکراتی عمل کوجاری نہیں رکھے گی۔ واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی زیرقیادت (پاکستان مسلم لیگ نواز) حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان اب تک مذاکرات کے دو دور ہو چکے ہیں۔پی ٹی آئی نے دو مطالبات رکھے ہیں۔ ۹؍مئی ۲۰۲۳ءکو فوجی تنصیبات پر مبینہ طور پر اس کے کارکنوں کے حملوں کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن کی تشکیل جس کے بارے میں دعویٰ ہے کہ یہ عمران خان کی پارٹی کو کچلنے کیلئے ایک جھوٹی فوجی کارروائی تھی۔ دوسرا ۲۶؍ نومبر ۲۰۲۴ء کو قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی جانب سے پی ٹی آئی کے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی تحقیق۔ اسلام آباد میں احتجاج کرنے والے پی ٹی آئی کے کارکنوں پرفوج کی فائرنگ کے نتیجے میں ۱۴؍  مظاہرین ہلاک اور ۶۴؍ زخمی ہو گئے تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK