• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پاکستان کی عدالت نے عمران خان کی قبل از گرفتاری ضمانت کی عرضی مسترد کی

Updated: July 10, 2024, 8:02 PM IST | Lahore

پاکستان کی عدالت برائے دہشت گردی مخالف (اے ٹی سی) نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی ۹؍ مئی تشدد کے حوالے سے ۳؍ معاملات میں قبل از گرفتاری ضمانت کی عرضی مسترد کی ہے۔ خیال رہے کہ عمران خان ۲۰۲۳ء سے راولپنڈی کی ادیالہ جیل میں مقید ہیں۔

PTI Founder Imran Khan. Photo: INN
پی ٹی آئی کے بانی عمران خان۔ تصویر: آئی این این

پاکستان کی عدالت برائے دہشت گردی مخالف (اے ٹی سی) نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی ۹؍ مئی کے تشدد کے حوالے سے ۳؍ معاملات میں قبل از گرفتاری ِضمانت کی عرضی مسترد کی ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور چیئرمین عمران خان کے خلاف ۹؍ مئی ۲۰۲۳ء کو لاہور پولیس کمانڈر کے گھر ، جو جناہ ہاؤس کے طور پر بھی جانا جاتا ہے، اسکری ٹاؤر اور شدمان پولیس اسٹیشن پر حملوں میں اعانت کے الزامات پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: یوپی: اناؤ میں بس اور دودھ کے ٹینکر کے ٹکراؤ کے سبب حادثہ، ۱۸؍افراد ہلاک، ۱۹؍ زخمی

عمران خان کے حامیوں نے متعدد اہم حکومتی جائیدادوں اور فوج کے تصنیبات پر حملہ کیا تھا۔ خیال رہےکہ انہوں نے یہ حملہ گزشتہ سال عمران خان کے بدعنوانی کے کیس میں حراست کی مخالفت کرتے ہوئے کیا تھا۔ اے ٹی سی لاہور کے جج خالد ارشد نے عمران خان کو ۹؍ مئی کے معاملے میں گرفتاری سے قبل ضمانت کو منظوری دینے سے انکار کیا ہے اور ۳؍ معاملات میں ان کی عرضیاں مسترد کی ہیں۔ پراسیکیوکشن نے کہا ہے کہ پولیس کو ۳؍ معاملات میں تفتیش کیلئے عمران خان کی تحویل کی ضرور ت ہے۔
 خیال رہے کہ پاکستان کے کھلاڑی اور سیاستداں کو ۲۰۰؍ سے زائد معاملات کا سامنا ہے اور فی الحال وہ گزشتہ سال اگست سے ادیالہ ، راولپنڈی کی جیل میں ہیں۔جج ارشد نے منگل کو ۷؍ بجے یہ حکم سنایا تھا۔ انہوں نے یہ فیصلہ پراسیکیوشن اور درخواست کنندہ کے حتمی دلائل سننے کے بعد ۶؍ جولائی کو ہییہ فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ عمران خان کی قانونی ٹیم کی غیر موجودگی کی وجہ سے عدالت کے جج نے مختصر حکم میں یہ اعلان کیا تھاتھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ بدھ کو تفصیلی فیصلہ سنایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھئے: اردن: بڑھتی ہوئی پناہ گزیں آبادی کیلئے حکومت کی عالمی برادری سے مدد کی اپیل 

پاکستان کے اخبار ڈون نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ عدالت میں جیل میں مقید تحریک انصاف کے بانی اور چیئرمین کی حاضری کو خراب انٹرنیٹ خدمات کے سبب ویڈیو لنک کے ذریعے ممکن نہیں بنایا جا سکتا۔ وکیل سلمان صفدر نے سازش کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اعتراض کیا کہ یہ ثابت کرنے کیلئے کوئی عینی شاہد نہیں کہ عمران خان نے ۹؍ مئی کے تشدد کو ہوادی تھی اور وہ یہ سازش کیسے کر سکتے ہیں،انہوں نے ۹؍ مئی کو اپنی تحویل دی تھی اور ۱۱؍ مئی کو رہا ہو گئے تھے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ عمران خان نے احتجاج کی مخالفت کی تھی اور اپنے حامیوں پر زوردیا تھا کہ وہ تشددسے باز رہیں۔ خصوصی پراسیکیوٹر رانا عبدالجبار نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کیلئے روانہ ہونے سے قبل عمران خان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں انہوں نے ’’حقیقی آزادی ‘‘ کیلئے لڑنے کا دعویٰ کیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK