گزشتہ دن بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی جانب سے ۹؍ ڈبوں والی ٹرین کو اغوا کئے جانے کے بعد سے ریسکیو آپریشن جاری ہے جس میں ۱۵۵؍ مسافروں کو بچالیا گیا ہے جبکہ گروپ کے ۲۷؍ ممبر مارے گئے ہیں۔
EPAPER
Updated: March 12, 2025, 2:50 PM IST | Lahore
گزشتہ دن بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی جانب سے ۹؍ ڈبوں والی ٹرین کو اغوا کئے جانے کے بعد سے ریسکیو آپریشن جاری ہے جس میں ۱۵۵؍ مسافروں کو بچالیا گیا ہے جبکہ گروپ کے ۲۷؍ ممبر مارے گئے ہیں۔
بلوچستان کے ضلع کچی میں بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے عسکریت پسندوں کی جانب سے ۴۰۰؍ سے زائد مسافروں کو لے جانے والی ٹرین کو ہائی جیک کرنے کے بعد پاکستانی سیکوریٹی فورسیز نے ۱۵۰؍ سے زائد مغویوں کو بچالیا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ سیکوریٹی آپریشن میں اب تک جعفر ایکسپریس کو ہائی جیک کرنے میں ملوث ۲۷؍ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔ سیکوریٹی فورسیز نے عسکریت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کے بعد درجنوں خواتین اور بچوں سمیت ۱۵۵؍ مغویوں کو بچایا ہے۔ ان مسافروں کو قریبی قصبے مچھ لے جایا گیا ہے جہاں طبی امداد فراہم کرنے کیلئے ایک عارضی اسپتال قائم کیا گیا ہے۔ یہ اب تک واضح نہیں ہے کہ جعفر ایکسپریس میں کتنے یرغمال ہیں۔ جبکہ بی ایل اے نے اپنی جانب سے کسی جانی نقصان کی تردید کی ہے، لیکن انہوں نے ۳۰؍ فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم، اس دعوے کی پاکستانی حکام نے تصدیق نہیں کی ہے۔ ذرائع نے مزید دعویٰ کیا کہ ’’بی ایل اے کے عسکریت پسند افغانستان میں اپنے سہولت کاروں سے رابطے میں ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے:غزہ کی بجلی بند کرنے کے بعد اب خوراک کی ترسیل روک دی گئی
#WATCH: "We were told [by militants] to get off [the train]. They said, ‘Don`t look back, just go.’”
— Arab News Pakistan (@arabnewspk) March 12, 2025
Pakistani forces rescue 155 hostages from hijacked train in Balochistan as battle with militants enters second day. https://t.co/8EKx88jwuw pic.twitter.com/qTLCF8PAIp
ریسکیو آپریشن اب بھی جاری ہے، رپورٹس کے مطابق خودکش بمباروں نے کچھ لوگوں کو اپنے قریب یرغمال بنا رکھا ہے۔ فوجی آپریشن کے نتیجے میں عسکریت پسند چھوٹے گروپوں میں بٹ گئے، جس کے نتیجے میں سیکوریٹی فورسیز اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہورہا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ دن جعفر ایکسپریس کو مسلح عسکریت پسندوں نے کوئٹہ سے پشاور جاتے ہوئے ایک سرنگ کے اندر روک لیا۔ حملہ آوروں نے پٹریوں کو دھماکے سے اڑا دیا، ٹرین کو رکنے پر مجبور کر دیا، اور لوکوموٹیو ڈرائیور کو ہلاک کر دیا۔ ۹؍ ڈبوں والی اس ٹرین میں کم از کم ۴۰۰؍ مسافر سوار تھے۔ بلوچستان کے سب سے طاقتور علاحدگی پسند گروپ بی ایل اے نے جلد ہی ہائی جیکنگ کی ذمہ داری قبول کی اور بلوچ سیاسی قیدیوں اور لاپتہ افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا، جن کے بارے میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی فوج نے انہیں زبردستی لاپتہ کر دیا ہے۔
عسکریت پسند گروپ نے ۴۸؍ گھنٹے کی ڈیڈ لائن مقرر کی، اور دھمکی دی کہ اگر مطالبات پورے نہ ہوئے تو ٹرین کو مکمل طور پر تباہ کر دیا جائے گا۔ انہوں نے فوجی آپریشن کے بدلے میں ۱۰؍ مغویوں کو پھانسی دینے کی دھمکی بھی دی۔ دریں اثنا، فوج نے پشاور اور کوئٹہ ریلوے سٹیشنوں پر یرغمال بنائے گئے افراد کے اہل خانہ کی مدد کیلئے ایمرجنسی رسپانس ڈیسک قائم کر دیے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ صورتحال بدستور انتہائی نازک ہے۔