• Fri, 29 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پاکستان: پولیس نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف متعدد الزامات عائد کئے

Updated: November 28, 2024, 9:55 PM IST | Islamabad

حکام کے مطابق پاکستان کی پولیس نے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف حال ہی میں ہونے والے مظاہرے کے درمیان لوگوں کو تشدد پر اکسانے کے متعدد الزامات عائد کئے ہیں۔ یاد رہے کہ عمران خان فی الحال جیل میں ہیں۔

Protest In Islamabad. Photo: INN
پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان نے اسلام آباد میں ہونے والے مظاہرے میں بڑھ چڑھ کر شرکت کی تھی۔تصویر: آئی این این

حکام نے بتایا ہے کہ پاکستان میں احتجاج اور تصادم کے نتیجے میں تقریباً ۶؍ افراد کی موت اور درجنوں کے زخمی ہونے کے بعد پاکستان کی پولیس نے جیل میں مقید سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف لوگوں کوتشدد پر اکسانے کیلئے متعدد الزامات عائد کئے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: روہنگیا مسلمانوں پرمظالم کے ذمہ دار فوجی حکمرانوں کےخلاف وارنٹ جاری ہو: کریم خان

عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے ملک کے شمال مغربی علاقوں سے لوگوںکو اکسایا تھا کہ وہ اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج میں شرکت کریں جس میں عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا جو اگست ۲۰۲۳ءسے جیل میں قید ہیں۔ یاد رہے کہ عمران خان کے خلاف پہلے ہی ۱۵۰؍ معاملات درج ہیں۔عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی منگل کی نصف رات اس وقت فرار ہوگئی تھیں جب پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے چھاپے مارے تھے۔یاد رہے کہ انہیں توشہ خان کیس میں ضمانت دی گئی تھی ۔ وہ پاکستان کے شمالی مغربی صوبے خیبر پختواہ سے احتجاج کی قیادت کررہی تھیں۔ 

ٰیہ بھی پڑھئے: امول پالیکر کی دھیمے انداز میں مکالموں کی ادائیگی مداحوں کو لبھاتی ہے

حکام نے کہا تھا کہ ’’پولیس نے اتوار سے لے کر اب تک اسلام آباد اور اطراف کے علاقوں سے ایک ہزار افراد کو گرفتار کیا ہے۔ تقریباً ۶؍ افراد، جن میں ۴؍ سیکوریٹی اہلکار شامل ہیں، کی موت اس وقت ہوئی تھیں جب ایک گاڑی چڑھ گئی تھی۔ اسلام آباد پولیس نے ان لوگوں کی موت کیلئے عمران خان کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔پولیس نے اسلام آباداور راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور دیگر کے خلاف الزامات جاری کئے ہیں۔ حکام نے ان پر مظاہرین کو سیکوریٹی اہلکاروں پر حملہ کرنے اور امن کو خراب کرنے کیلئے اکسانے کا الزام عائد کیا ہے۔ آج پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ منسٹر احسن اقبال اور انفارمیشن منسٹرعطا اللہ تارڑنے عالمی میڈیا کو بتایا ہے کہ ’’عمران خان اور ان کے حامی دارالحکومت پر قبضہ کرنا چاہتےتھے اور ان میں سے کچھ کے پاس ہتھیار بھی تھے۔ یہ ہتھیار نصف رات چھاپوں کے دوران قبضے میں لئے گئے تھے۔ اقبال نے کہا کہ ’’سیکوریٹی فورسیز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے داغے تھے اور لاٹھی چارچ کیا تھا۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ہنڈائی، مہندرا اور ہونڈا سمیت آٹھ کار سازوں پر ۷۳۰۰؍ کروڑ کا جرمانہ ہوسکتا ہے

انہوں نے پی ٹی آئی کے اس دعویٰ کو بھی مسترد کیا ہے کہ ’’پولیس نے زندہ کارتوزاستعمال کرنے کی وجہ سے پی ٹی آئی کے کارکنان ہلاک ہوئے تھے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ ایک پر امن احتجاج نہیں تھا کیونکہ مظاہرین نے بندوقیں استعمال کی تھیں۔‘‘یاد رہے کہ ۲۰۲۲ء میں عمران خان کے احتجاج کے بعد یہ پاکستان میں بڑا احتجاج تھا۔اگست ۲۰۲۳ء کو عمران خان کو حراست میں لیا گیا تھا اور اب بھی وہ قید و بند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK