Inquilab Logo Happiest Places to Work

بیٹے فلسطین پر قربان کردئیے،صدمہ ہے مگر اعزاز بھی عظیم ہے:۶؍شہید بیٹوں کے والدین

Updated: April 15, 2025, 11:30 AM IST | Agency | Ramallah

غزہ میں معصوم اور بے گناہ فلسطینیوں کی منظم نسل کشی کےان گنت لرزہ خیز واقعات ہیں کہ ان کا تذکرہ کرتے ہوئے بھی کلیجہ پھٹتا ہے۔

Ibrahim Abu Mahdi with his sons who were martyred 2 days ago. Photo: INN
ابراہیم ابومہادی اپنے بیٹوں کے ساتھ جو ۲؍ دن قبل شہید ہوچکے ہیں۔ تصویر: آئی این این

غزہ میں معصوم اور بے گناہ فلسطینیوں کی منظم نسل کشی کےان گنت لرزہ خیز واقعات ہیں کہ ان کا تذکرہ کرتے ہوئے بھی کلیجہ پھٹتا ہے۔ ایسا ہی ایک ہولناک اور دلخراش واقعہ ابراہیم ابو مہادی کے ۶؍ جوان بیٹوں کی ایک ہی وقت میں درندہ صفت صہیونیوں کے ایک بزدلانہ حملے میں شہادت کا ہے۔ غزہ کے ہزاروں والدین اپنے ایک سے زیادہ بچوں کو ارض فلسطین پر قربان کرچکے ہیں مگر ابو مہادی کا دکھ اور صدمہ ما سوا ہے۔ پہاڑ جیسی استقامت اور صبر استقلال کے کوہ گراں ابو مہادی نے اپنے ۶؍ جوان بیٹوں احمد، محمود، محمد، مصطفی، ذکی اور عبداللہ کی نماز جنازہ خود پڑھائی۔ نماز جنازہ میں شریک ہر آنکھ اشک بار تھی مگر بہادری اور صبرو ثبات کی علامت ابو مہادی اپنے بیٹوں کی شہادت پراپنے صدمہ کو اندر ہی اندر چھپائے ہوئے تھے۔
دکھی والد صبرو استقامت کی علامت
 ابراہیم ابو مہادی پہاڑ کی طرح ثابت قدم کھڑے اپنے چھ بیٹوں کی نماز جنازہ ادا کر تے ہوئے بھی شہدائے فلسطین کے لواحقین کیلئے ایک مثال تھے۔ وہ ناقابل یقین صبر کے ساتھ کھڑے تھے ۔ان کی زندگی مشکلات سے بھرپور گزری مگر جو صدمہ اور تکلیف انہیں ۶؍ بیٹوں کی شہادت کی صورت میں پہنچی وہ دیگر تمام تکالیف سے زیادہ تھی۔

یہ بھی پڑھئے:الیکٹرانک مصنوعات پر محصولات کم نہیں ہوں گے، ٹرمپ کا چین کو انتباہ

اس موقع پر ابو مہادی نے کہا کہ دیگر نوجوانوں کی طرح میرے بچوں کے بھی کچھ خواب تھے مگر ہمارے خواب شہادت میں بدل گئے۔خیال رہے کہ۲؍ روز قبل صہیونی فوج نے غزہ کے دیر البلح میں ایک گاڑی پربمباری کی جس کے نتیجے میں ابو مہادی کے بیٹے شہید ہوگئے تھے۔ اس گھناؤنے جرم نے ان کے اہل خانہ، دوستوں اور ان کے جاننے والوں کے دلوں میں گہرا درد اور غم چھوڑا ہے۔ ان کے والد ابراہیم ابو مہادی نے ان کی شہادت پر شدید درد بھرے لہجے میں مرکز اطلاعات فلسطین سے گفتگو کی۔
 انہوں نے کہا ’’میں نے اس زندگی کی سب سے قیمتی چیز کھو دی ہے۔ میرا دل غم اور صدمے سے چور ہے، میرے جواں سال بیٹے میری امید اور میری تمنا تھے۔ وہ اپنے ملک کی تعمیر اور بہتر زندگی کا خواب دیکھتے تھے لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ یہ اللہ کی مرضی ہے۔ اس عظیم نقصان کے باوجود مجھے یقین ہے کہ یہ شہداء اب جنت میں بہتر جگہ پر ہیں۔ ان کا خون ہمارے ملک کیلئے جدوجہد جاری رکھنے کی ترغیب ثابت ہوگا۔‘‘

یہ بھی پڑھئے:ترکی، بنگلہ دیش اور پاکستان میں فلسطین حامی مظاہرے

اپنے درد کو سینے میں چھپاتے ہوئے افسردہ والد نے مزید کہا ’’اسرائیلی حملہ بے رحمانہ ، بزدلانہ اور غدارانہ تھا۔ بزدل دشمن نے ایک ایسی سول گاڑی کو نشانہ بنایا جس کی وجہ سے اسے کوئی خطرہ لاحق نہیں تھا۔ پھر بھی اس نے میرے۶؍ بیٹے مجھ سے چھین لئے،لیکن سب کچھ ہونے کے باوجود ہمارے دل فخر سے سرشار ہیں۔ وہ مرے نہیں بلکہ شہید ہوئے۔یہ سب سے بڑا اعزاز ہے جو بہت بڑے صبراور برداشت کا تقاضا کرتا ہے۔‘‘ جب وہ نماز جنازہ ادا کرنے کیلئے اپنے بیٹوں کی لاشیں لے کر جا رہے تھے تو وہ  صبرو استقامت کی ایک غیر معمولی تصویر بنے ہوئے تھے۔
ہمیں درد کے باوجود ان پر فخر ہے:والدہ
 جواں سال بیٹوں کی موت کا سانحہ کون سی ماں  برداشت کرسکتی ہے۔ ان بیٹوں کی ماں نے درد بھرے لہجے میں کہا ’’ میں نے ہمیشہ انہیں اپنے اچھے کاموں سے وطن سے محبت کا اظہار کرتے دیکھا۔ان کے بڑے عزائم تھے، وہ قابض اسرائیلی جارحیت کے سبب اپنی جانیں گنوا بیٹھے، لیکن مجھے ان پر فخر ہے کہ وہ ایک مقدس مقصد کیلئے شہید ہوئے۔ ہم صدمے میں ہیں مگر ان کی شہادت پر فخر بھی کرتے ہیں۔ میں ۶؍ شہید بچوں کی ماں ہوں اور یہ اللہ کی طرف سے  ایک  اعزاز ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK