امریکی صدر نے کہا کہ محصولات میں کوئی استثنیٰ نہیں ہے، اسمارٹ فونز ، لیپ ٹاپ اور دیگر مصنوعات اب بھی موجودہ۲۰؍ فیصد محصولات کے تابع ہیں۔
EPAPER
Updated: April 15, 2025, 11:23 AM IST | Agency | Washington/Beijing
امریکی صدر نے کہا کہ محصولات میں کوئی استثنیٰ نہیں ہے، اسمارٹ فونز ، لیپ ٹاپ اور دیگر مصنوعات اب بھی موجودہ۲۰؍ فیصد محصولات کے تابع ہیں۔
امریکی انتظامیہ کی جانب سے کچھ ہائی ٹیک مصنوعات کو جوابی محصولات سے مستثنیٰ قرار دئیے کے بعد صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے چین کو متنبہ کیا ہے کہ الیکٹرانکس پر محصولات کم نہیں ہوں گے ۔ قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو ٹرمپ انتظامیہ کی تجارتی جنگ میں تازہ ترین موڑ اس وقت آیا جب امریکی صدر نے کہا کہ محصولات میں کوئی استثنیٰ نہیں ہے، کیونکہ اسمارٹ فونز ، لیپ ٹاپ اور دیگر مصنوعات اب بھی موجودہ۲۰؍ فیصد محصولات کے تابع ہیں اور ان اشیاء کو محصولات کے نئے سلسلے میں منتقل کررہے ہیں۔ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا ’’ہمیں دوسرے ممالک خاص طور پر چین جیسے دشمن تجارتی ممالک کے ہاتھوں یرغمال نہیں بنایا جاسکتا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے:دہلی کے ایک کالج میں پرنسپل نے دیواروں پر گائے کا گوبر لگایا
اتوار کو ایئر فورس ون میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ اگلے ہفتے سیمی کنڈکٹر پر نئے محصولات کا اعلان کریں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ محصولات مستقبل قریب میں نافذ العمل ہوں گے اور اس شعبے کی کچھ کمپنیوں کیلئے لچک ہوگی۔ اس سے قبل امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لوٹنک نے کہا تھا کہ چین میں تیار کی جانے والی ہائی ٹیک مصنوعات کیلئے رعایت عارضی ہوگی اور سیمی کنڈکٹر ٹیرف ہفتوں کے اندر نافذ العمل ہوجائیں گے۔ اے بی سی نیوز میں ان کا کہنا تھا کہ ’اس لیے ٹرمپ یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ (ہائی ٹیک مصنوعات) جوابی محصولات سے مستثنیٰ ہیں، لیکن وہ سیمی کنڈکٹر پر عائد کردہ محصولات میں شامل ہیں، جو ممکنہ طور پر ایک یا دو ماہ میں نافذ ہوجائیں گے۔
یہ بھی پڑھئے:ہیلپ لائن نمبر۱۹۳۰؍سائبر فراڈ کے متاثرین کیلئے مددگار ثابت ہورہا ہے
اس دوران چین نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے جوابی محصولات کو مکمل طور پر منسوخ کرے کیونکہ واشنگٹن نے کہا ہے کہ صارفین کے الیکٹرانکس اور چپ بنانے کے اہم آلات کیلئے استثنیٰ قلیل مدتی ہوسکتا ہے۔ عالمی ذرائع کے مطابق چینی وزارت تجارت کے ایک ترجمان نے کہا ’’ ہم امریکہ پر زور دیتے ہیں کہ اپنی غلطیوں کو درست کرنے کیلئے ایک بڑا قدم اٹھائے، جوابی محصولات کی غلط روایت کو مکمل طور پر ختم کرے اور باہمی احترام کے صحیح راستے پر واپس آئے۔‘‘ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے رواں ماہ عالمی محصولات میں اضافے کے اعلان کے بعد سے دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتیں ٹیرف کی جنگ میں مصروف ہیں۔