• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سدارمیا کیخلاف مقدمہ چلانے کی اجازت

Updated: August 18, 2024, 11:42 AM IST | Inquilab News Network | Bengaluru / New Delhi

کرناٹک کے گورنر تھاور چند گہلوت نے و زیراعلیٰ کیخلاف انسداد بدعنوانی ایکٹ  کےتحت تفتیش اورقانونی کارروائی کی منظوری دی۔

Karnataka Chief Minister Sid Urmia speaking. Photo: PTI
کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سد ارمیاخطاب کرتےہوئے۔ تصویر : پی ٹی آئی

کرناٹک کے گورنر تھاور چند گہلوت نے ریاست کے وزیر اعلیٰ  سدارمیا کیخلاف میسورو اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی(ایم یو ڈی اے) کے ذریعہ زمین مختص کرنے میں مبینہ بے ضابطگی کیلئے مقدمہ چلانے کی اجازت دے دی ہے۔ گورنر نے سدارمیا کے خلاف انسداد بدعنوانی ایکٹ کے  تحت تفتیش اورقانونی کارروائی کی منظوری دی۔ 
 گورنر کے اس فیصلہ پرسدارمیا نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے غیر آئینی اور قانون کے خلاف قرار دیا۔ انہوں نے کرناٹک میں ایک منتخب حکومت کو بی جے پی اور جنتادل سیکولر کے ذریعہ گرانے کی سازش بتایا۔ انہوں نے اپوزیشن جماعتوں  کے ذریعہ استعفیٰ کے مطالبہ کو بھی یکسر مسترد کردیا۔ سدارمیا نے کہا کہ گورنر کے فیصلہ کو عدالت میں  چیلنج کیا جائے گا کیونکہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی واضح کیا کہ کانگریس کے سبھی کارکن،لیڈر اور اعلیٰ  قیادت ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ اور دہلی کے بعد بی جے پی کرناٹک میں  کانگریس کی حکومت کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہےلیکن وہ عدالت میں اس کے خلاف جنگ لڑیں  گے۔ 

یہ بھی پڑھئے:ادے پور: کشیدگی برقرار، ملزم طالب علم کے مکان پر بلڈورز چلا دیا گیا

کرناٹک کانگریس نے بھی وزیر اعلیٰ سدارمیا کا دفاع کرتے ہوئے گورنر کے اس قدم کو سیاسی بدنیتی پر محمول قرار دیا۔ پارٹی نے کہا کہ گورنر ایک طرف سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی اور کرناٹک کے سابق وزراء ششی کلا جولے اور مروگیش نیرانی کے خلاف تحقیقات کی کارروائی میں تاخیر کر رہے ہیں لیکن انہوں نے وزیر اعلیٰ سدارمیا کے خلاف ایک بے بنیاد نجی شکایت پر تیز رفتاری کے ساتھ کام کیاجس سے سیاسی بدنیتی اور سازش کی بو آرہی ہے۔ الزام ہے کہ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیانے اپنی اہلیہ کو ایک زمین کے بدلے میں ایک قیمتی پلاٹ الاٹ کیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے:ڈاکٹروں کا مثالی احتجاج، نظام صحت مفلوج

دریں  اثناءکانگریس کے کارکنوں نے گورنر کے فیصلے کے خلاف ریاست میں  کئی مقامات پر احتجاج اور مظاہرہ کیا۔ کانگریس کے کارکنوں نے مطالبہ کیا کہ گورنر کو ہٹایاجائے اور ریاست کو بچایا جائے۔ کانگریس کارکنوں نے بی جے پی اور جنتادل ایس کیخلاف بھی کئی مقامات پر نعرے لگائے اور سدارمیا کیخلاف الزامات کو اقلیتوں  ، اوبی سی اور دلتوں  کے خلاف سازش قرار دیا۔ خیال رہے کہ گورنر نے گزشتہ ماہ وزیر اعلیٰ کو تین افراد کی شکایت پر وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا تھا جس میں انہیں ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کا ۷؍ دن کے اندر جواب دیں اور بتائیں کہ ان کیخلاف مقدمہ کیوں نہیں چلایا جانا چاہئے؟ اس معاملے پر کانگریس کےقومی صدر ملکا رجن کھرگے نے کہا کہ بی جے پی نے غیر بی جےپی ریاستوں میں  مشکلات اور بحران پیدا کرنے کیلئے گورنروں کا تقرر کیا ۔ کرناٹک کے معاملے میں  بھی ایسا ہی کیا جا رہا ہے۔ 
 کانگریس ایم ایل اے اجے دھرم سنگھ نے بھی سدارمیا کی حمایت کا اعلان کرتےہوئےکہا کہ ہمیں معلوم تھا کہ ایسا ہونے والا ہے۔ مرکزی حکومت ہمارے وزیر اعلیٰ کی مقبولیت کو ہضم نہیں کر پا رہی ہے لیکن اس سے کچھ نہیں ہو گا۔ ہم عدالت جا رہے ہیں اور اپنے وزیر اعلیٰ کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔ ‘‘
 بی جے پی نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریا نے اسے `اہم پیش رفت قرار دیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK