سلواکیہ میں پاپولسٹ وزیر اعظم رابرٹ فیکو کے قریبی ساتھی پیٹر پیلیگرینی نے ملک کے صدر کی حیثیت سے حلف لیا۔ روس حامی صدر نے مغرب حامی سفارت کار ایوان کورکوک کو شکست دی۔ ناقدین کو خدشہ ہے کہ فیکو کی ماتحتی میں سلوواکیہ اپنی مغرب نواز روش ترک کردے گا ۔
EPAPER
Updated: June 15, 2024, 9:03 PM IST | Bratislava
سلواکیہ میں پاپولسٹ وزیر اعظم رابرٹ فیکو کے قریبی ساتھی پیٹر پیلیگرینی نے ملک کے صدر کی حیثیت سے حلف لیا۔ روس حامی صدر نے مغرب حامی سفارت کار ایوان کورکوک کو شکست دی۔ ناقدین کو خدشہ ہے کہ فیکو کی ماتحتی میں سلوواکیہ اپنی مغرب نواز روش ترک کردے گا ۔
پیٹر پیلیگرینی نے سنیچر کو سلوواکیہ کے صدر کے طور پر حلف اٹھایا جو ایک ماہ قبل ان کے قریبی اتحادی، پاپولسٹ وزیر اعظم رابرٹ فیکو پر قاتلانہ حملے کے بعد سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان منعقد ہوئی۔ پیلیگرینی نے پارلیمنٹ کے ایک خصوصی اجلاس میں اپنی تقریر میں قومی اتحاد پر زور دیا وہ ۱۹۹۳ء میں چیکوسلواکیہ سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے سلوواکیہ کے چھٹے صدر بنے۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک قوم، ایک معاشرہ، ایک سلواکیہ ہیں۔ ۴۸؍سالہ پیلیگرینی نے ۶؍اپریل کو صدارتی انتخابات میں مغرب حامی سفارت کار ایوان کورکوک کو شکست دی۔ ان کی جیت نےانہیں اور ان کے اتحادیوں کو اہم اسٹریٹجک عہدوں کا کنٹرول دے کر اقتدار پر فیکو کی گرفت مضبوط کر دی۔انہوں نے زوزانا کیپوٹووا کی جگہ لی، جو ملک کی پہلی خاتون سربراہ ہیں اور روس کے حملے کے خلاف جنگ میں ہمسایہ ملک یوکرین کی سخت حمایتی ہیں۔ فیکو نے تقریب میں شرکت نہیں کی کیونکہ وہ ۱۵؍مئی کو ہینڈلووا قصبے میں گولی لگنے کے بعد اب بھی صحت یاب نہیں ہو سکے ہیں۔حالانکہ حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔فیکو کی بائیں بازو کی اسمیر (ڈائریکشن) پارٹی نے ۳۰؍ستمبر کے پارلیمانی انتخابات میں روس نواز اور امریکہ مخالف پلیٹ فارم پر کامیابی حاصل کی۔
یہ بھی پڑھئے: متعدد نیوز اداروں کی حکومت سے آزادیٔ صحافت روکنے والے قوانین واپس لینے کی ایپل
۴۸؍ سالہ پیلیگرینی،جو ریاست کیلئے ایک مضبوط کردار کے حامی ہیں، بائیں بازو کی ہلاس (وائس) پارٹی کی قیادت کرتے ہوئےانتخاب میں تیسرے نمبر پر رہے اور فیکو اور الٹرا نیشنلسٹ سلواک نیشنل پارٹی کے ساتھ حکومتی اتحاد میں شامل ہوئے۔ ناقدین کو خدشہ ہے کہ فیکو کی ما تحتی میں سلوواکیہ اپنی مغرب نواز روش ترک کردے گا اور پاپولسٹ وزیر اعظم وکٹر اوربان کے تحت ہنگری کی ہدایت پر عمل کرے گا۔ نئی حکومت نے فوری طور پر یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی روک دی ہے۔
فیکو کی روس نواز اور دیگر پالیسیوں کے خلاف ریلی نکالنے کیلئے حال ہی میں سلوواکیہ بھر میں ہزاروں افراد بار بار سڑکوں پر نکل آئے ہیں، جن میں تعزیرات کے ضابطے میں ترمیم کرنے اور عوامی میڈیا کو کنٹرول کرنے کے حکومتی منصوبے بھی شامل ہیں۔پیلیگیرینی، جو انتخابات کے بعد پارلیمنٹ کے اسپیکر بنے، نے کبھی بھی فیکو کی پالیسیوں پر سوال نہیں اٹھایا۔وہ ا سمیر میں فیکو کے سابق نائب تھے جب وہ ۲۰۱۸ءمیں وزیر اعظم بنے تھے، جب صحافی جان کوکیاک اور اس کی منگیتر کے قتل پر سڑکوں پر ہونے والے حکومت مخالف بڑے مظاہروں نے فیکو کو مستعفی ہونے پر مجبور کر دیا۔اسکینڈل سے داغداراسمیر کے ۲۰۲۰ءمیں گزشتہ انتخابات میں ہارنے کے بعد پیلیگرینی نے فیکو سے عارضی طور پر علیحدگی اختیار کر لی تھی، لیکن ان کے دوبارہ اتحاد نے فیکو کی حکومت کی تشکیل کو ممکن بنا دیا۔
یہ بھی پڑھئے: سکم سیلاب: مرنے والوں کی تعداد ۹؍ ہوگئی، ۲؍ ہزار سے زائد سیاح پھنسے ہوئے ہیں
واضح رہے کہ ۴ء۵؍ملین آبادی والے ملک کا صدر پارلیمانی انتخابات کے بعد وزیراعظم کا انتخاب کرتا ہے، نئی حکومت میں حلف اٹھاتا ہے اور آئینی عدالت کے ججوں کا تقرر کرتا ہے۔ صدر قوانین کو ویٹو بھی کر سکتا ہے، حالانکہ پارلیمنٹ سادہ اکثریت کے ساتھ ویٹو کو ختم کر سکتی ہے، اور انہیں آئینی عدالت میں چیلنج کر سکتی ہے۔ سربراہ مملکت کو بھی مجرموں کو معاف کرنے کا حق حاصل ہے۔ وزیر اعظم کی قیادت میں حکومت کے پاس زیادہ تر انتظامی اختیارات ہوتے ہیں۔