• Mon, 25 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اقوام عالم بارودی سرنگوں کا استعمال ترک کریں: پوپ فرانسس اورانتونی غطریس

Updated: November 25, 2024, 9:04 PM IST | Cambodia

کمبوڈیا میں منعقد ’ اوٹاوا کنونشن‘، معاہدے جس کے تحت بارودی سرنگوں کا استعمال ترک کرنے پر زور دیا گیا تھا ، اس کے پانچویں کنونشن میںاقوام متحدہ کے سربراہ انتونی غطریس، پوپ فرانسس اور دیگر نے اقوام عالم سے مطالبہ کیا کہ وہ بارودی سرنگوں کی تیاری اور ان کا استعمال ترک کریں۔

Pope Francis and Anthony Guterres. Photo: UN
پوپ فرانسس اور انتونی غطریس۔ تصویر: یو این

قوام متحدہ کے سربراہ انتونی غطریس، پوپ فرانسس نے پیر کو اقوام عالم سے مطالبہ کیا کہ وہ بارودی سرنگوں کی تیاری اور ان کا استعمال ترک کریں۔ یہ مطالبہ بین الاقوامی بارودی سرنگوں پر پابندی کے معاہدے، جسے اوٹاوا کنونشن بھی کہا جاتا ہے، کے پانچویں جائزے کے موقع پر مندوبین کے نام ایک پیغام میں کیا گیا۔ ساتھ ہی غطریس نے کہا کہ’’ میں ریاستوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں اور کنونشن کی تعمیل کو یقینی بنائیں۔‘‘اسی کے ساتھ غطریس نے ان ممالک سے بھی اس معاہدے میں شرکت کی استدعا کی جنہوں نے اب تک اس پر دستخط نہیں کئے ہیں۔ غطریس نے مزید کہا کہ بارودی سرنگیں شہریوں کیلئے واضح خطرہ ہیں۔جنگ ختم ہونے کے بعد یہ مہلک ہتھیار باقی رہتے ہیں، جو کئی نسلوں کو خوف میں مبتلا رکھتےہیں۔اس کے علاوہ انہوں نے کمبوڈیا کی سرنگ مخالف کوششوں اور اقدام کو بھی سراہا۔

یہ بھی پڑھئے: ہیٹی: مجرم گینگ میں شامل ہونے والے بچوں کی تعداد میں ۷۰ فیصد اضافہ: یونیسیف

پوپ فرانسس کے نائب کارڈینل پیٹرو پیرولین نے پوپ کا پیغام پڑھ کر سنا یا جس میں انہوںنے کہا کہ کئی سالوں سے بارودی سرنگوں کا استعمال جاری ہے، جس کے سبب بڑے پیمانے پر انسان خصوصاً بچے اس کا شکار ہو رہے ہیں۔اس کے علاوہ پوپ نے بھی بقیہ ممالک سے اس میں شامل ہونے اور بارودی سرنگوں کا استعمال ترک کرنے کا مطالبہ کیا ۔ 
واضح رہے کہ یہ معاہدہ ۱۹۹۷ء میں ہوا تھا اور ۱۹۹۹ء میں نافذ ہوا ، لیکن تقریباً تین درجن ممالک نے اسے تسلیم نہیں کیا، جن میں امریکہ، روس، چین، ہندوستان ، پاکستان، جنوبی کوریا جیسے  بارودی سرنگیں استعمال کرنے والے اہم ممالک شامل ہیں۔ بارودی سرنگوں کے نگران کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روس، میانمار، ایران اور شمالی کوریا کی جانب سے ۲۰۲۳ءاور ۲۰۲۴ء میں بارودی سرنگیں فعال طور پر استعمال کی جا رہی ہیں۔اس میں ۵؍ ہزار، ۷؍ سو ۵۷؍ افراد ہلاک اور زخمی ہو ئے ہیں۔ ا ن میں بنیادی طور پر عام شہری تھے جن میں سے ایک تہائی بچے تھے۔نگران کی رپورٹ میں امریکہ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے یوکرین کو بڑے پیمانے پر بارودی سرنگیں فراہم کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اب تک ایک ہزار طبی کارکنان نے اپنی جانیں گنوائی ہیں

کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہن مانیٹ نے کمبوڈیا کی سرنگ مخالف اقدامات کی تعریف کرنے پر بین الاقوامی برادری کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے بتایا کہ بارودی سرنگوں سے جہاں ۱۹۹۶ء میں ۴۳۰۰؍ ہلاکتیں ہوئی تھیں، وہیں گزشتہ دہائی میں یہ تعداد گھٹ کر سالانہ ۱۰۰؍ ہو گئی ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ ان کے ملک نے اپنی المناک تاریخ کو دنیا کیلئے ایک طاقتور سبق میں تبدیل کر دیا، جو سرنگوں کے استعمال کے مضمرات اور اثرات کو اجاگر کرتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK