پوپ فرانسس نے میانمار کی سابق لیڈر آنگ سان سوچی، جو فی الحال ۲۷؍سال کی قید میں ہیں، کو ویٹیکن سٹی میں رہائش کی پیشکش کی ہے۔ پوپ فرانسس نے کہا کہ ’’میں ان کی رہائی کا مطالبہ کرتا ہوں۔‘‘
EPAPER
Updated: September 24, 2024, 10:32 PM IST | Vatican City
پوپ فرانسس نے میانمار کی سابق لیڈر آنگ سان سوچی، جو فی الحال ۲۷؍سال کی قید میں ہیں، کو ویٹیکن سٹی میں رہائش کی پیشکش کی ہے۔ پوپ فرانسس نے کہا کہ ’’میں ان کی رہائی کا مطالبہ کرتا ہوں۔‘‘
اطالوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق منگل کو پوپ فرانسس نے میانمار کی سابق لیڈر آنگ سان سوچی،جو فی الحال حراست میں ہیں، کو ویٹیکن سٹی میں پناہ دینے کی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں آنگ سان سو کی رہائی کا مطالبہ کرتا ہوں اور میں نے روم، اٹلی میں ان کے بیٹے سے بھی ملاقات کی ہے۔ میں نے ویٹیکن سٹی کو انہیں ہماری سرزمین پر پناہ دینے کی تجویز پیش کی ہے۔‘‘
غزہ: بارش کی وجہ سے فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ، خیمے زیر آب
اطالوی اخبار کوریر دیلا سیرا ڈیلی نے پادری انتونیو اسپاردو کے ذریعے ایک آرٹیکل شائع کیا ہے جس میں پوپ فرانسس کی ذاتی میٹنگ کی تفصیلات پیش کی گئی ہیں جو انڈونیشیا، مشرقی تیمور اور سنگاپور میں ۲؍ ستمبر تا ۱۳؍ ستمبر کو ہوئی تھیں۔اخبار کے آرٹیکل میں لکھا ہوا ہے کہ پوپ فرانسس نے کہا تھا کہ ’’ہم میانمار کےحالات کے تعلق سے خاموش نہیں رہ سکتے۔ ہمیں کچھ کرنا ہوگا۔ آپ کے ملک کا مستقبل پر امن ہونا چاہئے جہاں تمام شہریوں کے حقوق، شناخت اور جمہوریتی نظام کی قدر کی جائے۔‘‘
خیال رہے کہ آنگ سان سوچی ۲۷؍سال کی جیل کی سزا کاٹ رہی ہیں۔ انہیں متعدد الزامات کی بناء پر حراست میں لیا گیا تھا جن میں بدعنوانی اور کوروناء کی وباء کے اصولوں کی پاسداری نہ کرنا بھی شامل ہے۔ ۲۰۱۵ء میں ان کی پارٹی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے ۲۵؍ سال میں میانمار کے پہلے جمہوریتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔
برطانیہ: معروف ارب پتی ایلفی بیسٹ جونیئر کے قبول اسلام کے ۲؍ سال مکمل، تصاویر وائرل
۲۰۲۱ء میں انہیں فوج نے اس وقت گرفتار کیا تھا جب انہوں نے بغاوت کی تھی ۔ مقامی میڈیا کے مطابق وہ حراست کے دوران طبی مسائل کا سامنا کر رہی ہیں۔ ۱۹۹۱ء میں امن کیلئے نوبیل انعام یافتہ انسانی حقوق کے رہنما کے طور پر جانی جاتی تھیں۔تاہم،وہ ۲۰۱۷ء میں عالمی معاونین کے درمیان اپنی اہمیت کھوچکی تھیں ۔ ان پر میانمار میں فوج کے ستم، جن میں خاص طورپر مسلم روہنگیا اقلیتی گروپ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، کو ختم کرنے کیلئے کچھ نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔