• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہریانہ پنجاب ہائی کورٹ کا ہریانہ حکومت کو حکم، ایک ہفتے کے اندر شمبھو سرحد کھولی جائے

Updated: July 10, 2024, 10:08 PM IST | New Delhi

آج پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے ہریانہ حکومت کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ ایک ہفتے کے اندر شمبھو سرحد کو کھولے۔ خیال رہے کہ ریاستی حکومت نے فروری میں کسانوں کے احتجاج کو مدنظر رکھتے ہوئے شمبھو سرحد کو عوامی نقل و حمل کیلئے بند کر دیا تھا۔

Punjab and Haryana High Court. Photo: INN
پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ۔ تصویر: آئی این این

آج پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے ہریانہ حکومت کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ ایک ہفتے کے اندر شمبھو سرحد کو کھولے۔ خیال رہے کہ کسانوں کے احتجاج کی وجہ سےگزشتہ پانچ ماہ سے ہریانہ حکومت نے ہریانہ کے قریب شمبھو سرحد کو عوامی نقل و حمل کیلئے بند کیا ہوا ہے۔ فروری میں کسانوں کو نئی دہلی میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے حکومت نے شمبھو سرحد پر بیریکیڈس لگا دیئے تھے۔ ادے پرتاپ سنگھ نامی شخص کی جانب سے داخل کردہ عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس جی ایس سندھا والیا اوروکاس بحل کی بینچ نے کہا کہ ’’پنجاب اور ہریانہ دونوں ریاستوں کو یہ کوشش مل کر کرنی ہوگی کہ شمبھو سرحد کو اس کی حقیقی حالت میں واپس لایا جائے۔ ‘‘عدالت نے حکم جاری کیا کہ دونوں ریاستوں کی حکومت سرحد کو کھولتے ہوئے قانون اور احکام کی بالادستی کی پاسداری کریں۔ 

یہ بھی پڑھئے: ’’اسرائیلی حملوں کے سبب مذاکرات دوبارہ صفر پر آسکتے ہیں‘‘

یاد رہے کہ حکومت کا یہ قیام فروری میں اس وقت عمل میں آیا تھا جب کسانوں نے حکومت سے اپنے مطالبات منوانے کیلئے دہلی کی جانب مارچ کرنے کافیصلہ کیا تھا۔ سیکڑوں کسان مظاہرین، سمیوکت کسان مورچا(غیر سیاسی کسان ادارے) اور کسان مزدور مورچا یونین کی قیادت میں ۱۳؍فروری پنجاب ہریانہ سرحد پر مختلف مقامات پر جمع ہیںکیونکہ ریاستی حکومت نے انہیں ریاست میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے فورس کا استعمال کیا تھا اور ان پر آنسو گیس کے غولے بھی داغے گئے تھے۔ درخواست کنندہ نے فروری میں ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کی تھی جس میں انہوں نے عدالت سے مرکز اورہریانہ اور پنجاب کی ریاستی حکومتوں کی جانب سے نافذ کئے گئے ’’رکاوٹی کارروائی ‘‘ کو ہٹانے کی مانگ کی تھی۔

یہ بھی پڑھئے: روہنگیا، جہادی، بنگلہ دیشی جیسی اصطلاحات مسلمانانِ ہند کی تذلیل نہیں کرتیں: ممبئی پولیس

ہریانہ حکومت نے قبل ازیں عدالت کے سامنے دلیل پیش کی تھی کہ ’’مقامی علاقے کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے بیریکیڈس کو صرف اسی صورت میں ہٹایا جائےگاکہ کسان قومی شاہراہ سے اپنے دھرنے کو کہیں اور منتقل کریںاور اپنی ٹریکٹر ٹرالی کو بھی قومی شاہراہ سے ہٹائیں۔‘‘ سماعت کے دوران ہریانہ کے ایڈیشنل وکیل جنرل دیپک سبھروال نے دعویٰ کیا کہ تقریباً ۴۰۰؍ تا ۴۵۰؍ مظاہرین پنجاب سے ریاست میں داخل ہونے اور امبالہ سپریٹنڈینٹ آف پولیس کے دفتر کا گھیراؤکرنے کی کوشش میں ہیں۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK