• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

روہنگیا، جہادی، بنگلہ دیشی جیسی اصطلاحات مسلمانانِ ہند کی تذلیل نہیں کرتیں: ممبئی پولیس

Updated: July 10, 2024, 6:15 PM IST | Mumbai

ممبئی پولیس نے بی جے پی لیڈران نتیش رانے، گیتا جین اور ٹی راجا کے ذریعے ممبئی، میرا روڈ اور میرا بھائندر کے مختلف علاقوں میں تقریر کے دوران مسلمانوں کے خلاف روہنگیا، بنگلہ دیشی اور جہادی جیسی اصطلاحات استعمال کرنے کے خلاف داخل کردہ عرضی پر کہا کہ روہنگیا، جہادی اور بنگلہ دیشی جیسی اصطلاحات ہندوستانی مسلمانوں کی تذلیل نہیں کرتیں۔ پولیس نے کہا کہ نتیش رانے نے مسلم طبقے کو نشانہ نہیں بنایا تھا اسی لئے یہ عرضی آئی پی سی کے سیکشن ۲۹۵؍ اے کی حد میں نہیں آتی۔

Bombay HC. Photo: INN
بامبے ہائی کورٹ۔ تصویر: آئی این این

لائیو لاء نے رپورٹ کیا ہے کہ منگل کو ممبئی پولیس نے بامبے ہائی کورٹ سے کہا کہ ’’جہادی‘‘، روہنگیا‘‘ اور ’’بنگلہ دیشی ‘‘ جیسی اصطلاحات ہندوستانی مسلمانوں کی تذلیل نہیں کرتیں۔ ممبئی پولیس نے بی جے پی لیڈر نتیش رانے، ٹی راجا اور گیتا جین کے خلاف مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کیلئے آئی پی سی کے سیکشن ۲۹۵؍ کے تحت مقدمہ درج کرنے سے انکار کرنے کیلئے عدالت کے سامنبے یہ وضاحتیں پیش کی تھیں۔

یہ بھی پڑھئے: مدرسہ تنظیموں اور یوپی حکومت کے درمیان خلیج میں اضافہ

بامبے ہائی کورٹ میں جسٹس ریوتی موہیتے دیرے اور جسٹس شیام چندک کی بینچ مبئی کے گھاٹکوپر، مانخورد، مالونی کے علاقوں اور میرا بھائندر کے کاشی میرا علاقے میں جنوری میں ہندوتوا پارٹی کے لیڈران کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے پروپیگنڈے کو تقویت کے خلاف داخل کردہ عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔ درخواست کنندگان نے گھاٹکوپر میں نتیش رانے کی تقریر کی نشاندہی کی جس میں انہوں نے مسلمان طبقے کے خلاف  ’’بنگلہ دیشی‘‘، ’’جہادی‘‘ اور ’’روہنگیا‘‘ جیسے الفاظ کا استعمال کیا تھا۔ یاد رہے کہ روہنگیا میانمار کا مسلم اکثریتی گروہ ہےجنہیں قومی سطح پر فوج کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہاہے۔ میانمار میں موت اورتشدد سے بچنے کیلئے سیکڑوں ہزاروں روہنگیا باشندوں نے مختلف ممالک جیسے ہندوستان، بنگلہ دیش، بھوٹان ، پاکستان، افغانستان اور دیگر میں پناہ لی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ’’اسرائیلی حملوں کے سبب مذاکرات دوبارہ صفر پر آسکتے ہیں‘‘

جب یہ معاملہ بامبے ہائی کورٹ پہنچا تو ممبئی ، میرا بھائندر اور وسی ویرار کے پولیس کمشنر کو ان تقاریر کی ویڈیوز پر نظر ثانی کا حکم جاری کیا گیا تھا۔ بعد ازیں بی جے پی لیڈر نتیش رانے اور گیتا جین کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ تاہم، ان کے خلاف مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کیلئے آئی پی سی کے سیکشن ۲۹۵؍ اے کے تحت شکایت درج نہیں کی گئی تھی۔ پولیس نے کہا کہ نتیش رانے کی تقریر نے مسلم طبقے کو نشانہ نہیں بنایا تھا اسی لئے یہ آئی پی سی کے سیکشن ۲۹۵؍ اے کی حد میں نہیں آتا۔ منگل کو عوامی پراسیکیوٹر ہیتین وینے گاؤکر نے کہا کہ رانے کے نتیش رانے نے اپنے کمینٹس کے ذریعے بنگلہ دیشی باشندوں اور روہنگیا باشندوں کو نشانہ بنایا تھا جو ملک میں غیر قانونی طور پر رہائش اختیار کئے ہوئے ہیں۔پولیس نے بی جے پی لیڈران کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مکمل بیان روہنگیا اور بنگلدہ دیشی باشندوں کے خلاف تھا۔

یہ بھی پڑھئے: یوپی: اناؤ میں بس اور دودھ کے ٹینکر کے ٹکراؤ کے سبب حادثہ، ۱۸؍افراد ہلاک، ۱۹؍ زخمی

پولیس نے عدالت کے سامنے اپنے بیان میں کہا کہ عدالت میں زیر بحث شق ہندوستانیوں کے جذبات مشتعل کرنے کیلئے ہے، نیز یہ تسلیم کیا جائے کہ روہنگیا اور بنگلہ دیشی، ہندوستان کا حصہ نہیں ہیں۔ یہ ہماری سرحدوں میں غیر قانونی طور پر داخل ہوئے ہیں اور یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے۔ عدالت نے منگل کو ہی اس معاملے کو نمٹا دیا اور نشاندہی کی کہ درخواست کنندگان کی جانب سے زیادہ تر درخواستوں کو پورا کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بینچ نے کہا کہ ’’سیکشن ۲۹۵؍ اے کا استعمال نہ کرنے کیلئے یہ بیانات میرا بھائندر اور ممبئی کے پولیس کمشنروں نے دیئے ہیں۔ ہم پولیس کمشنروں کے ان بیانات کو قبول کرتے ہیں۔ درخواست کنندگان کو مناسب فورم میں مناسب مرحلے میں سیکشن ۲۹۵؍ اے کی درخواست دینے کیلئے چھٹی کو منظوری دی جا رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK