منگل کو پارٹی لانچ کے موقع پر جیل میں بند ایم پی کے والد ترسیم سنگھ نے کہا کہ ان کا بیٹا اکالی دل (وارث پنجاب دے) کے صدر کے طور پر کام کرے گا۔ انہوں نے سکھوں سے پنجاب اور برادری کی حفاظت کیلئے متحد ہونے کی اپیل کی۔
EPAPER
Updated: January 15, 2025, 10:08 PM IST | Inquilab News Network | Chandigarh
منگل کو پارٹی لانچ کے موقع پر جیل میں بند ایم پی کے والد ترسیم سنگھ نے کہا کہ ان کا بیٹا اکالی دل (وارث پنجاب دے) کے صدر کے طور پر کام کرے گا۔ انہوں نے سکھوں سے پنجاب اور برادری کی حفاظت کیلئے متحد ہونے کی اپیل کی۔
لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ اور جیل میں بند خالصتانی علیحدگی پسند لیڈر امرت پال سنگھ نے منگل کو پنجاب میں ایک نئی سیاسی پارٹی قائم کی جس کا نام اکالی دل (وارث پنجاب دے) رکھا گیا ہے۔ دی نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق، مکتسر میں ماگھی میلے میں امرت پال سنگھ کے حامیوں کے ذریعے نئی پارٹی کا قیام عمل میں آیا۔ تقریب کے دوران امرت پال سنگھ سے منسوب ایک بیان میں کہا گیا کہ پارٹی کی تشکیل "اکالی سیاست کی بحالی کی جانب پہلا قدم" ہے۔
یہ بھی پڑھئے: دہلی شراب پالیسی معاملہ: اروند کیجریوال پر منی لانڈرنگ کا مقدمہ، ای ڈی کو منظوری
منگل کو پارٹی لانچ کے موقع پر جیل میں بند ایم پی کے والد ترسیم سنگھ نے کہا کہ ان کا بیٹا اکالی دل (وارث پنجاب دے) کے صدر کے طور پر کام کرے گا۔ انہوں نے سکھوں سے پنجاب اور برادری کی حفاظت کیلئے متحد ہونے کی اپیل کی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پارٹی کے لئے رکنیت سازی کی مہم شروع ہو گئی ہے اور کوئی بھی شخص فارم بھر کر پارٹی کی رکنیت اختیار کرسکتا ہے۔ اس موقع پر ایک ۱۵ نکاتی قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں ۳۱ سالہ امرت پال سنگھ کو پارٹی کا "مکھ سیوادار" یا چیف اٹینڈنٹ مقرر کیا گیا۔ ترسیم سنگھ کے علاوہ فرید کوٹ کے ایم پی سربجیت سنگھ خالصہ اکالی دل (وارث پنجاب دے) کے آغاز کی تقریب میں شریک ہوئے۔ واضح رہے کہ ایک آزاد قانون ساز خالصہ، سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قاتلوں میں سے ایک کا بیٹا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سرکاری اسکیموں کو عوام تک پہنچانے کیلئے اے آئی کا استعمال کریں
خالصہ نے کہا کہ ریاست کو سکھوں کی نمائندگی کے لئے اکالی دل کی ضرورت ہے۔ پچھلے اکالی دل نے لوگوں کا اعتماد کھو دیا تھا کیونکہ ان کے لیڈروں نے اکال تخت کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا تھا، اس لئے وہ اب لوگوں کا سامنا نہیں کر سکتے۔ لہذا یہ اکالی دل تشکیل دیا گیا ہے جو سکھ برادری کے لئے نئی امید ہے۔ لوگوں کو نئی پارٹی کا ساتھ دینا چاہئے۔ یاد رہے کہ ۲۰۰۷ سے ۲۰۱۷ تک پنجاب کے نائب وزیراعلیٰ رہے سکھبیر سنگھ بادل کو حال ہی میں اکال تخت کی طرف سے مذہبی بدانتظامی کا مجرم قرار دیا گیا تھا جس کے بعد شرومنی اکالی دل کی ورکنگ کمیٹی نے پارٹی صدر کے عہدے سے ان کے استعفیٰ کو قبول کرلیا۔
یہ بھی پڑھئے: راہل گاندھی کی انتخابی مہم کا دوسرا دن، کیجریوال کو بھی نشانہ بنایا
واضح رہے کہ امرت پال سنگھ خالصتان علیحدگی پسند تنظیم وارث پنجاب دے (پنجاب کے وارث) کے رہنما ہیں۔ وہ اس وقت قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت آسام کی ڈبرو گڑھ جیل میں قید ہیں۔ ۲۳ فروری ۲۰۲۳ کو امرت پال سنگھ اور اس کے حامیوں کے امرتسر میں ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کے بعد پنجاب پولیس نے وارث پنجاب دے کے ارکان کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا۔ امرت پال سنگھ کو ۲۳ اپریل ۲۰۲۳ کو ایک ماہ سے زائد عرصہ تک فرار رہنے کے بعد پنجاب کے موگا سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں ایک خصوصی پرواز سے آسام لے جایا گیا اور ڈبرو گڑھ سینٹرل جیل بھیج دیا گیا۔ سنگھ نے گزشتہ سال جون میں پنجاب کے کھڈور صاحب حلقہ سے آزاد امیدوار کے طور پر لوک سبھا انتخابات میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی۔ سنگھ خالصتان کے مطالبہ کی کھلے عام حمایت کر چکا ہے۔