Updated: August 02, 2024, 10:08 PM IST
| Doha
قطر کی راجدھانی دوحہ میں فلسطین کے سابق وزیر اعظم شہید اسماعیل ہانیہ کی نماز جنازہ میں ہزاروں سوگواروں نے شرکت کی، شدید گرمی میں بھی لوگ مسجد کے باہر نماز جنازہ کیلئے موجود تھے ،اسرائیل کےذریعے کئے گئے اس قتل کے نتیجے میں خطے میں ایک بڑی جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
قطر میں اسماعیل ہانیہ کی نماز جنازہ کا ایک منظر۔ تصویر : ایکس
قطر میں جمعہ کو ایران کی راجدھانی تہران میں اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے فلسطین کے سابق وزیر اعظم اسماعیل ہانیہ کے الوداعی سفر میں ہزاروں لوگوں نےشرکت کی۔اسرائیل کےذریعے کئے گئے اس قتل کے نتیجے میں خطے میں ایک بڑی جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔اسماعیل ہانیہ مزاحمتی تنظیم حماس کے سیاسی سربراہ تھے، وہ ۱۰؍ ماہ سے جاری اسرائیل اور حماس کے درمیان تصادم کو روکنے اور قیدیوں کی رہائی کے امن معاہدے کیلئے کا فی سرگرم تھے،۔ لیکن ان کی شہادت کا انتقام لینے کے اعلان کے بعد امن مذاکرات کا مستقبل تاریک ہو چکاہے ۔
یہ بھی پڑھئے: ادھو ٹھاکرے اور فرنویس کے درمیان آر پار کی لڑائی
ہزاروں سوگوار ان کی نماز جنازہ کی ادائیگی کیلئے امارات کی سب سے بڑی مسجد محمد بن عبد الوہاب میں موجود تھے، جبکہ مسجد کے باہر بھی ۴۴؍ درجہ حرارت میں لوگوں نے چٹائی پر نماز ادا کی۔ان کا جسم فلسطین کےجھنڈے میں لپٹا ہوا تھااور تدفین کیلئے قطر کی راجدھانی کے شمال میں لوسائل لے جایا گیا۔ترکی اور پاکستان نے ایک دن کے سرکاری سوگ کا اعلان کیا ہے۔جبکہ حماس نے ’’ یوم خشم ناک غیظ و غضب ‘‘ منانے کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: شرانگیزی کے بعد دھاراوی میں حالات بہترمگر پولیس الرٹ
دوحہ میں سوگواروں نے ثقا فتی لباس پہنا تھا جبکہ زیادہ تر لوگوں نےگلے میں فلسطین کا جھنڈا اور کفیہ کے امتزاج والا رومال ڈال رکھا تھا۔ قطر کا حفاظتی دستہ تمام راستوں کی نگرانی کر رہا تھا جبکہ پولیس مسجد سے متصل میدان میں قطار میں کھڑی تھی۔ ترکی کے وزیر خارجہ حاقان فیدان اور ایران کے پہلے نائب صدر محمد رضا دیگر سرکاری مہمانوں میں شامل تھے۔