طلبہ نے بتایا کہ احتجاج ختم کرنے کیلئے یونیورسٹی کی جانب سے ان پر مسلسل دباؤ بنایا جارہا تھا۔
EPAPER
Updated: December 17, 2024, 10:07 PM IST | Inquilab News Network | Jaipur
طلبہ نے بتایا کہ احتجاج ختم کرنے کیلئے یونیورسٹی کی جانب سے ان پر مسلسل دباؤ بنایا جارہا تھا۔
راجستھان کی میواڑ یونیورسٹی میں کشمیری طلبہ کے ساتھ مار پیٹ کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ یونیورسٹی میں بی ایس سی نرسنگ کے ۴۰ سے زائد کشمیری طلبہ کے ساتھ مار پیٹ کی گئی اور انہیں کیمپس سے نکال دیا گیا۔ دی آبزرور پوسٹ کے مطابق، بی ایس سی نرسنگ کے طلبہ اپنے کورس کو تسلیم کرنے کا مطالبہ منوانے کیلئے کئی ماہ سے احتجاج کر رہے تھے۔ طلبہ کے کورس کو راجستھان نرسنگ کونسل (RNC) اور انڈین نرسنگ کونسل (INC) سے ضروری منظوری حاصل نہیں ہے۔ منظوری حاصل کرنے میں اس تاخیر نے طلبہ کے تعلیمی مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے، جنہوں نے اس تین سالہ پروگرام میں داخلہ لیا ہے۔ طلبہ نے اپنے کورس کی شناخت پر بڑھتے ہوئے تنازع میں یونیورسٹی حکام اور مقامی پولیس کی طرف سے ہراساں کئے جانے اور تشدد کا الزام لگایا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ۱۹۷۱ء جنگ کی تاریخی تصویر، سیم مانک شا سینٹر منتقل، احتجاج کے بعد فوج نے صفائی پیش کی
سنیچر کی شام، صورتحال سنگین رخ اختیار کرگئی جب احتجاج کرنے والے طلبہ کو مبینہ طور پر مارا پیٹا گیا اور یونیورسٹی کیمپس سے زبردستی ہٹا دیا گیا۔ ایک وائرل ویڈیو میں، طلبہ نے اپنی آزمائش شیئر کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ کیمپس میں داخلہ کی اجازت سے انکار کے بعد کئی طلبہ، شدید سردی میں یونیورسٹی کے دروازے کے باہر رات گزارنے پر مجبور ہیں۔ ایک طالب علم نے دعویٰ کیا کہ ہمیں سردی میں باہر نکال دیا گیا اور یونیورسٹی نے ہمارے مطالبات سننے سے انکار کر دیا۔ ہمیں دھمکیاں دی گئیں اور معطلی کی دھمکیاں دی گئیں۔ طلبہ نے مزید بتایا کہ یونیورسٹی کی جانب سے ان پر مسلسل دباؤ بنایا جارہا ہے اور انہیں احتجاج ختم کرنے اور پولیس بلانے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ طلبہ نے الزام لگایا کہ ان کے پرامن مظاہروں کو دبانے کے لئے مقامی پولیس کا استعمال کیا گیا اور کچھ طلبہ کو جسمانی تشدد کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھئے: پیپر لیک میں ملوث افراد کی جائیداد ضبطی کی تیاری
یونیورسٹی کی جانب سے بارہا یقین دہانیوں کے باوجود طلبہ کا کہنا ہے کہ ان کے تحفظات کو دور کرنے کے لئے کوئی ٹھوس قدم نہیں اُٹھایا گیا جس سے وہ اپنے تعلیمی مستقبل کے بارے میں غیر یقینی کی کیفیت سے دوچار ہیں۔ اس صورتحال نے طلبہ اور سماجی کارکنوں میں بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا ہے جو یونیورسٹی اور حکام سے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔