Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

مغربی کنارے میں رمضان: سب بکھرا ہوا، سبھی بے گھر ہیں: فلسطینیوں کا درد

Updated: March 12, 2025, 10:09 PM IST | Gaza

فلسطین کا مغربی کنارہ بھی اسرائیلی جارحیت کا شکار ہے جہاں کی بجلی کاٹ دی گئی ہے، امداد روک دی گئی ہے اور صاف پانی کی ترسیل بھی بند ہے۔ ایسے میں فلسطینی انتہائی کسمپرسی کی حالت میں رمضان المبارک گزارنے پر مجبور ہیں۔

Photo: X
تصویر: ایکس

اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارہ اور غزہ میں رمضان المبارک میں بجلی، امداد اور صاف پانی کی ترسیل روک دینے کے سبب حالات مزید ابتر ہوگئے ہیں۔ فلسطینی انتہائی کسمپرسی کے عالم میں ماہ مبارک کے روزے رکھ رہے ہیں۔ مغربی کنارے میں واقع تلکرم پناہ گزین کیمپ میں نور بلیدی کے چھوٹے سے گھر کو اسرائیلی فورسیز نے مسمار کردیا۔ اور انہوں نے رمضان کا آغاز اپنے ملبہ زدہ مکان میں کیا۔ آکسفیم کے مطابق، بلیدی ان تقریباً ۴۰؍ ہزار فلسطینیوں میں سے ایک ہیں جنہیں اسرائیل کی جانب سے۲۱؍ جنوری کو فوجی کارروائیوں کا آغاز کرنے کے بعد سے مقبوضہ مغربی کنارے میں پناہ گزین کیمپوں سے فرار ہونے پر مجبور کیا گیا تھا جو ۱۹۶۷ء کے بعد سے سب سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا نشان ہے۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: محمود خلیل کی گرفتاری ’’غلط نظیر‘‘، کانگریس ارکان نے رہائی کا مطالبہ کیا

افطاری کے بعد لطف اندوز ہونے کیلئے رمضان کے روایتی پکوان فتحہ اور مساخان تیار کرنے کے بجائے، بلیدی، ہزاروں دوسرے لوگوں کی طرح جو تلکرم، جنین، اور نور شمس کیمپوں سے بے گھر ہوئے، بنیادی غذائی امداد کے عطیات پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں۔ ٹی آرٹی ورلڈ سے بات چیت میں انہوں نے بتایا کہ ’’رمضان ہمیشہ خاص اور جشن سے بھرپور ہوتا تھا۔ لیکن اس سال، یہ مختلف ہے۔ ہم صرف روزہ رکھ رہے ہیں۔ مزید کچھ نہیں ہے۔ ہمیں اس ماہ مبارک کی روح محسوس نہیں ہورہی ہے۔‘‘ 

شمالی مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی بڑھتی ہوئی موجودگی علاقوں کو کھنڈروں میں تبدیل کررہی ہے۔ فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد سے مغربی کنارے میں ۱۸۷؍ بچوں سمیت کم از کم ۹۲۷؍ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ مزید ۷؍ ہزار زخمی ہوئے ہیں اور ۱۴؍ ہزار ۵۰۰؍ کو بغیر کسی جرم کے حراست میں لیا گیا ہے۔ بے گھر افراد جہاں کہیں بھی جگہ پاتے ہیں پناہ لے لیتے ہیں۔ ہنگامی پناہ گاہیں، بھرے اپارٹمنٹس، یا رشتہ داروں کے گھر، بے گھر افراد عارضی طور پر پناہ لئے ہوئے ہیں۔ 
بلیدی نے کہا کہ ’’انہوں (اسرائیلیوں) نے درجنوں گھر تباہ کردیئے ہیں۔ انہوں نے ہماری زندگی بھر کی یادیں مٹا دی ہیں۔ گھر صرف اینٹوں کا نہیں ہوتا بلکہ یہ ہماری تاریخ ہے۔ اس کا ہر کونہ ہمارے لئے زندگی ہے۔ خاص طور پر رمضان المبارک میں یہ خوشیوں سے بھرپور ہوتا تھا۔ مگر اب کچھ بھی محسوس نہیں ہوتا۔ ماہ مبارک کی روح محسوس نہیں ہوتی۔ 

یہ بھی پڑھئے: کشمیر: یو اے پی اے کے تحت اے اے سی اور جے کے آئی ایم پر ۵؍ سال کی پابندی

تلکرم کیمپ کے ایک اور بے گھر باشندے احمد ماری نے کہا کہ ’’ہم خدا کیلئے روزہ رکھتے ہیں مگر رمضان میں جو خوشی ہوتی تھی، اب وہ نہیں ہورہی ہے۔ ہمیں ہمارے گھروں سے زبردستی نکالا گیا، اور ہمیں یہ بھی نہیں معلوم کہ اب وہاں کیا باقی ہے۔ اپنے دس بچوں کے ساتھ کیمپ کے قریب ایک ادھار کے مکان میں رہ رہے ہیں۔تلکرم کیمپ ہماری زندگی ہے، ہماری یادیں ہیں۔ اگر مجھے امریکہ اور کیمپ میں سے کسی ایک کو منتخب کرنا پڑا تو مَیں بغیر کسی ہچکچاہٹ کے کیمپ کا انتخاب کروں گا۔‘‘ وہ کیمپ میں رمضان کی اُن راتوں کو یاد کرتے ہیں، جب سڑکوں پر سجاوٹ، بازاروں میں ہلچل اور زندہ دل لوگ تھے۔ اب، وہ کہتے ہیں کہ ’’ہر کوئی بکھرا ہوا اور بے گھر ہے۔‘‘
ایک قریبی پہاڑی پر جینین کا ایک پناہ گزین یوسف شریم اپنے گھر کے کھنڈرات کو دیکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’یہ اب ایک عجیب جگہ کی طرح محسوس ہوتا ہے۔میں اپنے گھر پر افطار کا اہتمام کرتا تھا مگر اس سال، ہم بکھرے ہوئے ہیں۔ اپنے گھر سے دور افطار کرنے کے دل کے ٹوٹنے کا تصور کریں، یہ جانتے ہوئے کہ یہ تباہ ہو رہا ہے۔ کوئی لفظ اس احساس کو بیان نہیں کر سکتا۔ اب زندگی ایک ہی کمرے میں سمٹ گئی۔‘‘
قریبی نور شمس پناہ گزین کیمپ میں، ایک اور بے گھر فلسطینی، نیہایہ الجندی نے جلاوطنی میں رمضان گزارنے کے ناقابل برداشت جذباتی نقصان کو بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’آپ الفاظ میں بیان نہیں کر سکتے کہ بے گھر خاندانوں پر کیا گزر رہی ہے، خاص طور پر افطار کے وقت۔ یہ زخم کبھی نہیں بھرے گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’خواتین پہلے اپنے خاندانوں کیلئے کھانا تیار کرنے میں فخر محسوس کرتی تھیں۔ اب، وہ خیراتی گروپوں کا انتظار کرتی ہیں کہ وہ چاول، دہی، یا شاید چکن کا ایک ٹکڑا لے کر آئیں۔کیا یہ مناسب کھانا ہے؟ بھوک نہیں، ہمارے وقار کو ٹھیس پہنچائی جارہی ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK