سنجے ملہوترا نے آر بی آئی کے گورنر کا چارج سنبھال لیا۔انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک پالیسی محاذ پر استحکام برقرار رکھے گا۔
EPAPER
Updated: December 12, 2024, 11:04 AM IST | Mumbai
سنجے ملہوترا نے آر بی آئی کے گورنر کا چارج سنبھال لیا۔انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک پالیسی محاذ پر استحکام برقرار رکھے گا۔
ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے نئے گورنر سنجے ملہوترا نے بدھ کو کہا کہ مرکزی بینک پالیسی کے محاذ پر استحکام برقرار رکھے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ عالمی اقتصادی اور سیاسی ماحول کے پیش نظر ہمیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ خیال رہے کہ بدھ کو انہوں نے آر بی آئی کے ۲۶؍ویں گورنر کا عہدہ سنبھالا۔ وہ شکتی کانت داس کی جگہ پرآئے ہیں، جن کی ۶؍ سالہ مدت منگل کو ختم ہوئی۔ ملہوترا نے گورنر کے طور پر اپنی پہلی میڈیا بات چیت میں کہاکہ ’’ہمیں اس حقیقت سے آگاہ ہونا چاہیے کہ ہم پالیسی کی سطح پر تسلسل اور استحکام کو برقرار رکھتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں مستعد رہنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھئے: کرلا: دلخراش حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی تدفین
ملہوترا نے یہ بھی کہا کہ مرکزی بینک آر بی آئی کی وراثت کو آگے بڑھانے کے لیے مالیاتی ریگولیٹرس، حکومت اور دیگر تمام اسٹیک ہولڈرس کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔ ہمارے پاس تمام علم پر اجارہ داری نہیں ہے۔ سابق ریونیو سکریٹری نے یہ بھی کہا کہ آر بی آئی مالی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے بڑے پیمانے پر ٹیکنالوجی کا استعمال کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ ’’میں جانتا ہوں کہ اپنے قیام کے۹۰؍ ویں سال میں آر بی آئی نے استحکام، اعتماد اور ترقی کا موضوع دیا ہے۔ یہ تینوں موضوع بہت اہم ستون ہیں۔ ہمیں اس پر کام کرنا ہے۔‘‘
مرکزی کابینہ کی تقرری کمیٹی نے سنجے ملہوترا کو آر بی آئی کا۲۶؍ واں گورنر مقرر کرنے کے فیصلے کو ہری جھنڈی دکھائی ہے۔ ملہوترا دووری سباراؤ کے بعد پہلے آر بی آئی گورنر ہوں گے جو نارتھ بلاک (وزارت خزانہ کا دفتر) سے براہ راست آئے ہیں۔ مالیات، ٹیکسیشن اور آئی ٹی کے ماہر سمجھے جانے والے ملہوترا نے حال ہی میں ریزرو بینک آف انڈیا کے سکریٹری کے طور پر کام کیا ہے۔ ان کا دور کئی چیلنجوں کے درمیان شروع ہو گا، جس میں اقتصادی ترقی کو بڑھانا، افراط زر کو کنٹرول میں رکھنا اور شرح مبادلہ کو مستحکم رکھنا شامل ہے۔
سنجے ملہوترا نے ایک ایسے وقت میں چارج سنبھالا ہے جب ملک میں معاشی چیلنجز بڑھ رہے ہیں۔ خردہ مہنگائی۶ء۲؍ فیصد تک پہنچ گئی جبکہ جولائی تا ستمبر سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح نمو ۵ء۴؍ فیصد تک گر گئی۔ دسمبر کے جائزے میںآر بی آئی نے ۲۵۔۲۰۲۴ءکے لیے افراط زر کی پیشین گوئی کو ۴ء۵؍ فیصد سے بڑھا کر۴ء۸؍ فیصدکر دیا اور ترقی کی پیشین گوئی کو۷؍فیصد سے کم کرکے ۶ء۶؍فیصدکر دیا۔
یہ بھی پڑھئے: حادثے کا اثر: کرلا اسٹینڈ سے بیسٹ بس خدمات بند، ہزاروں مسافر پریشان
پچھلے ۲؍برسوں سے ریپو ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے، لیکن حال ہی میں وزیر خزانہ نرملا سیتارمن، وزیر تجارت پیوش گوئل اور وزیر پیٹرولیم ہردیپ سنگھ پوری نے شرح سود میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔ دریں اثنا، ریٹ میں کمی کا فیصلہ کرنا فنانس سیکریٹری سنجے ملہوترا کے لیے چیلنجنگ ہوگا۔ اس کے ساتھ بینکوں میں لیکویڈیٹی کی کمی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ملک کا سب سے بڑا سرکاری بینک ایس بی آئی ہو یا کوئی چھوٹا پرائیویٹ بینک، تقریباً سبھی بینکوں کو پیسے کی کمی کا سامنا ہے۔
سابق گورنر شکتی کانت داس کا کرپٹو کرنسی پر بہت سخت موقف تھا، لیکن کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اسے ریگولیٹ کرنا ضروری ہے تاہم ریزرو بینک اسے منظور کرنے کے خلاف تھا۔ دوسری طرف ٹرمپ امریکہ کو کرپٹو کرنسی کا دارالحکومت بنانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ملہوترا کا کرپٹو کرنسی پر کیا نظریہ ہے۔ داس کے دور میں، قوانین کو توڑنے والی کمپنیوں پر کاروباری پابندیاں اور جرمانے عائد کیے جانے لگے۔ اب یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ ملہوترا بھی باقاعدہ غلطیاں کرنے والی کمپنیوں کے خلاف اتنی سخت کارروائی کرتے ہیں یا نہیں۔