ڈابر کی مشہور ہاجمولا کینڈی کی جی ایس ٹی کی درجہ بندی میں بطور دوا کے اندراج ،زیر تفتیش ہے۔ جبکہ کمپنی کا موقفہے کہ یہ شکر سے بنی عام کینڈی نہیں ہے، بلکہ آیورویدک فارمولیشن ہے۔
EPAPER
Updated: April 13, 2025, 9:03 PM IST | New Delhi
ڈابر کی مشہور ہاجمولا کینڈی کی جی ایس ٹی کی درجہ بندی میں بطور دوا کے اندراج ،زیر تفتیش ہے۔ جبکہ کمپنی کا موقفہے کہ یہ شکر سے بنی عام کینڈی نہیں ہے، بلکہ آیورویدک فارمولیشن ہے۔
ڈابر انڈیا کی ہاجمولا کینڈی جی ایس ٹی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹوریٹ جنرل کی جانب سے آیورویدک دوا کے طور پر اس کی درجہ بندی زیرِ تفتیش ہے۔سی این بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق، ڈائریکٹوریٹ کا کوئمبٹور زون یہ جانچ کر رہا ہے کہ آیا ہاجمولا کو آیورویدک دوا کے طور پر درجہ بند کیا جانا چاہیےجس پر۱۲؍ فیصد جی ایس ٹی نافذ ہوتا ہے یا پھر کینڈی کے طور پرجس پر۱۸؍ فیصد ٹیکس عائد ہوتا ہے۔ کمپنی کا اصرار ہے کہ’’ ہاجمولا کینڈی ایک آیورویدک فارمولیشن ہے اور عام چینی سے بنی کینڈی نہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: تمل ناڈو: تاریخ میں پہلی بار گورنر یا صدر کی منظوری کے بغیر ۱۰؍قوانین کا نفاذ
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب ڈابر کو ہاجمولا کے معاملے پر درجہ بندی کے تنازعے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جی ایس ٹی سے پہلے کے دور میں، اسی قسم کا تنازعہ سپریم کورٹ تک پہنچا تھا۔ عدالت نے ڈابر کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے حاجمولا کو کینڈی کی بجائے آیورویدک دوا قرار دیا تھا۔فی الحال جی ایس ٹی کے معاملے کے ساتھ، ڈابر پہلے ہی ایک ٹیکس کے مسئلے سے دوچار ہے۔ یکم اپریل کو، کمپنی نے انکشاف کیا کہ اسے مالی سال۱۸-۲۰۱۷ء کیلئے۱۱۰؍ کروڑ ۳۳؍ لاکھ روپے کے انکم ٹیکس کے دوبارہ تشخیص کے آرڈر موصول ہوئے ہیں۔ اس آرڈر میں ڈابر پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے اندرونی تحقیق و ترقی اور آمدنی ٹیکس ایکٹ۱۹۶۱ء کے سیکشن۱۴؍ اے کے تحت ٹیکس کٹوتی سے متعلق غلط دعوے کیے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: انگلش اور ہنگلش کی تازہ مثال: این سی آر ٹی کا انگریزی میڈیم کتابوں کوہندی عنوان
ڈابر کے پورٹ فولیو میں ڈابر چون پراش، ریئل جوسز، ڈابر ہنی، پودینہارا، لال ٹیل، آملا ہئیر آئل، اور ریڈ ٹوتھ پیسٹ جیسے برانڈز شامل ہیں۔اس سے قبل دسمبر۲۰۲۴ءمیں، جی ایس ٹی کونسل کے پاپ کارن پر مختلف طریقے سے ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے پر شدید تنقید ہوئی تھی، جس میں اس بات پر انحصار کیا گیا تھا کہ اس میں چینی ہے یا مصالحہ۔ڈابر معاملہ بھی ہندوستان کے ٹیکس نظام پر بڑھتی ہوئی تنقید کے درمیان سامنے آیاہے۔