ایلون مسک، جنہوں نے ڈونالڈ ٹرمپ سے ان کی وسیع ٹیرف پالیسی کو ختم کرنے کی درخواست کی، نے پہلی ٹرمپ انتظامیہ کے دوران چین سے امریکہ میں ٹیسلا کی درآمدات پر لگنے والے ٹیکس کو ختم کرنے کیلئے مقدمہ بھی دائر کیا تھا۔
EPAPER
Updated: April 08, 2025, 10:01 PM IST | Washington
ایلون مسک، جنہوں نے ڈونالڈ ٹرمپ سے ان کی وسیع ٹیرف پالیسی کو ختم کرنے کی درخواست کی، نے پہلی ٹرمپ انتظامیہ کے دوران چین سے امریکہ میں ٹیسلا کی درآمدات پر لگنے والے ٹیکس کو ختم کرنے کیلئے مقدمہ بھی دائر کیا تھا۔
ایلون مسک، جو ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے سی ای او ہیں اور ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی ( ڈوج) کی قیادت بھی کررہے ہیں، نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے عالمی منڈیوں کو ہلا دینے والے نئے ٹیرف کو واپس لینے کی گزارش کی ہے۔ تاہم، اب تک ان کی کوششیں انتظامیہ کو متاثر کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ مسک نے ٹرمپ کے پالیسی ساز پیٹر نیویرو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ہارورڈ سے اکنامکس میں پی ایچ ڈی ہونا اچھی چیز نہیں، بلکہ بری چیز ہے۔‘‘مسک کا یہ تبصرہ واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے بعد سامنے آیا، جس میں ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر ٹیرف۳۴؍ فیصد سے بڑھا کر۵۰؍ کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ مسک نے ایکس پر معروف ماہر معاشیات ملٹن فریڈمین کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں انہوں نے بین الاقوامی تجارت کے معاشی منطق کو ایک عام پینسل کی تیاری کے ذریعے سمجھایا تھا۔ فریڈمین نے زور دے کر کہا کہ آزاد تجارت سب کیلئے فائدہ مند ہے، جبکہ ٹیرف عالمی تعاون کو متاثر کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ہارورڈ یونیورسٹی کے کئی طلباء کے ویزے منسوخ، جلا وطنی کا سامنا
مسک نے یورپ اور امریکہ کے درمیان آزادانہ تجارتی زون کی وکالت کی، ساتھ ہی صفر ٹیرف کی پالیسی اپنانے کا مشورہ دیا۔تاہم، یہ پہلا موقع نہیں جب مسک نے ٹیرفز کی مخالفت کی ہے۔ ٹرمپ کی پہلی انتظامیہ کے دوران، انہوں نے ٹیسلا کی چین سے امریکہ میں درآمدات پر لگنے والے ٹیکس کو ختم کرنے کے لیے مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں انہوں نے زور دیا تھا کہ یہ دونوں ممالک کمپنی کے عالمی کاروبار کے لیے انتہائی اہم ہیں، کیونکہ یہ اہم صنعتی اور صارفی مراکز ہیں۔ مسک کے بھائی اور ٹیسلا کے بورڈ ممبر کیمبل مسک بھی ٹرمپ انتظامیہ کی ٹیرف پالیسی سے اختلاف رکھتے ہیں۔اس کا اظہار انہوںنے ایکس پوسٹ میں بھی کیا۔ کچھ گھنٹوں قبل ایک الگ پوسٹ میں ، جہاں ٹرمپ نے بتایا کہ چین نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے امریکہ پر ۳۴؍ فیصد ٹیرف عائد کیا ہے، کیمبل نے لکھا کہ ’’ کیا ہم چین کے اسٹاک مارکیٹ کے گرنے کی خوشی اپنی مارکیٹ کو گراکر منارہے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ٹیرف پر ۵۰؍ ممالک ہم سے معاہدہ کیلئے بے چین ہیں: ٹرمپ
دریں اثناء وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولائن لیویٹ نے کہا کہ تمام فیصلوں میں صدر ٹرمپ کا کہا حتمی ہوتا ہے۔ صدر نے ایک قابل ذکر ٹیم تشکیل دی ہے جو مختلف خیالات پیش کرتی ہے، یہ جانتے ہوئے کہ حتمی فیصلہ صدر ٹرمپ کا ہی ہوتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہاکہ ’’ جب وہ فیصلہ کرتے ہیں، تو سب ایک ہی سمت میں چل پڑتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس انتظامیہ نے دو مہینوں میں گزشتہ انتظامیہ کے چار سالوں سے زیادہ کام کر دکھایا ہے۔‘‘